حلقے پی بی 40، الیکشن ٹریبونل نے محفوظ فیصلہ پیپلز پارٹی کے صمد گورگیج کے حق میں سنا دیا

کوئٹہ (آ ن لائن) الیکشن ٹریبونل نے کوئٹہ کے حلقے پی بی 40 کا محفوظ فیصلہ پیپلز پارٹی کے صمد گورگیج کے حق میں سنا دیا ایچ ڈی پی کے قادر نائل کی الیکشن میں دھاندلی کی درخواست مسترد کردی حلقہ پی بی 40 سے منتخب رکن اسمبلی میر صمد گورگیج کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ نے کوئٹہ کے حلقہ پی بی 40 پر نادرا اور الیکشن کمیشن کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد فیصلہ سنا دیا جسٹس عبداللہ بلوچ نے ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنماء قادر نائل کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے صمد گورگیج کی کامیابی کو برقرار رکھا۔صمد گورگیج کی جانب سے امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ اور قاضی نجیب ایڈووکیٹ جبکہ درخواست گزار کی طرف سے محمد ریاض احمد ایڈووکیٹ پیش ہوئے الیکشن کمیشن کی نمائندگی شہزاد کھوسہ نے کی جبکہ صوبائی حکومت کی طرف سے نصرت بلوچ پیش ہوئے۔ دوسری جانب ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 فروری 2024 کے انتخابات کے نتائج تبدیل کرکے مافیاء اور ٹھیکیداروں کو عوام پر مسلط کرنے کے خلاف، انصاف کے حصول، عوام کے حق رائے دہی کے تحفظ، جمہوریت کے استحکام اور آئین و قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی پارٹی کا موقف تھا کہ عام انتخابات کے نام پر عوام کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا ہے اور انکی رائے پر شب خون مارا گیا ہے راتوں رات جعلی قیادت لانے کیلئے آر اوز اور الیکشن کمیشن نے گٹ جوڑ کرکے عوام کے حقیقی کامیاب نمائندوں کی کامیابی کو ناکامی میں بدل دیا اور ہزاروں کی تعداد میں جعلی ووٹ آر اوز کے دفاتر میں ڈال کر حقیقی عوامی نمائندوں کا راستہ روکھا گیا بیان میں کہا گیا کہ پی بی 40 اور پی بی 42 انصاف کی فراہمی کے سلسلے میں ٹیسٹ کیسیز تھے جبکہ حلقہ پی بی 40کے فنگر پرنٹس نادرا کی رپورٹ میں بے قاعد گیوں کا انکشاف نادرا اور الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں حلقہ پی بی 40 کے 5,752 ووٹوں کے کاونٹر فائل اور 17,249 الیکٹورل رول ریکارڈ غائب پائے گئے بلوچستان ہائی کورٹ میں قائم الیکشن ٹریبونل کے حکم پر نادرا اور الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں حلقہ پی بی 40 میں سنگین انتخابی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فارم 48 میں درج 31,167 ووٹوں کے برعکس، الیکشن کمیشن نے نادرا کو صرف 25,415 ووٹوں کے کاونٹر فائل فراہم کیے، جس سے 5,752 ووٹوں کا ریکارڈ غائب ہے۔اسی طرح، الیکٹورل رول کے مطابق حلقے میں 31,167 ووٹ ہونے چاہیے تھے، لیکن الیکشن کمیشن نے نادرا کو صرف 13,918 ووٹوں کا ریکارڈ فراہم کیا، جبکہ 17,249 ووٹوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔حلقے میں کل 73 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے، تاہم نادرا کو صرف 67 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 فراہم کیے گئے، جبکہ 6 فارم 45 غائب ہیں۔ ان سنگین بے قاعدگیوں کے ثابت ہونے کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ ٹریبونل سے عوام کو انصاف فراہم ہوگا مگرالیکشن ٹریبونل میں جس طرح تمام حقائق و ثبوتوں کو نظر انداز کرکے جس طرح انصاف کا گلہ گھونٹا اسکی نظیر نہیں ملتی۰ بیان میں کہا گیا کہ ٹریبونل کو جس کیس کا فیصلہ تین مہینوں میں کرنا چاہئیے تھا اس کا فیصلہ ایک سال سے زائد عرصہ لگا کر تمام ثبوتوں و شواہد کو نظر انداز کرکے سنایا گیا جس کا مطلب تھا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر انصاف کی عدم فراہمی کے برابر ہے یہاں تو تاخیر کے ساتھ ناانصافی کی تاریخی مثالیں رقم کی گئی ۰ بیان میں کہا گیا کہ پارٹی اس فیصلے کے خلاف اعلی عدالت میں اپیل کرے گی اور کسی صورت عوام کے حق سلب کرکے انکے آئینی و قانونی حق رائے پر شب خون مارنے والی قوتوں کے عزائم کامیاب ہونے نہیں دے گی۔