بلوچستان اسمبلی، دہشتگردی کے واقعات اور بلوچ خواتین کو خود کش بمبار بنانے کیخلاف مینا مجید نے قرارداد پیش کردی

ویب ڈیسک : مشیر کھیل مینا مجید نے بلوچستان اسمبلی میں دہشت گردی کے واقعات اور بلوچ خواتین کو خود کش بمبار بنانے کے خلاف قرارداد پیش کی۔ اجلاس میں جعفرایکسپریس دہشت گردی میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔اسپیکرعبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلی سرفراز بگٹی سمیت حکومتی اراکین اسمبلی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ کی مشیربرائے کھیل مینا مجید نے بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنانے، دہشت گردی واقعات کے خلاف قرارداد ایوان میں پیش کردی۔مینا مجید نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں خواتین خود کش بمبار کا بڑھنا انسانیت کیلئے خطرہ ہے، دہشتگرد تنظیمیں بلوچ خواتین کو مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔مشیر وزیراعلٰی برائے کھیل نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کار فرما ہیں، دہشتگرد تنظیمیں بلوچ خواتین کی نسل کشی کررہی ہیں۔ حکومت دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنائے۔اجلاس کے دوران نومنتخب رکن اسمبلی علی مدد جتک نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف لے اٹھا لیا۔ اجلاس میں شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔اسمبلی سیشن میں صوبائی وزیر سردار عبد الرحمان کھیتران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں دہشتگردوں کے حوالے سے اظہارکیا تھا، گزشتہ روزجان سے مارنے کی دھمکیاں اورگالم گلوچ دی گئیں، جومعصوم شہریوں کو مارتے ہیں وہ دہشت گرد ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کی حمایت کریں گے، تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے، دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دیئے گئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کیوں حقیقت پربات نہیں کی جاتی؟ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، بلوچستان میں چن چن کر بلوچوں کو مارا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس میں نہتے افراد پر حملہ کیا گیا، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا بلوچ روایات نہیں، مہمان نوازی اور بھائی چارہ بلوچ روایات کا حصہ ہیں۔میر سرفرازبگٹی نے کہا کہ معصوم انسانوں پرتشدد کرنے والوں کے ساتھ کیا رویہ برتا جائے؟ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، کالعدم بی ایل اے بندوق کے زورپر نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے، کیا ہم اسے نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دے دیں؟انہوں نے مزید کہا کہ معصوم بلوچوں کو ورغلایا جارہا ہے، درست ہے کہ ہمیں ںوجوانوں کے پاس جانا چاہیے، ہمیں نوجوانوں کے مسائل حل کرنا ہوں گے، انہیں روزگار دینا ہوگا۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیڈٹ کالج میں پڑھنے والے ہر بچے پر13لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا،