ہزارہ ٹاؤن واقعہ کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا قیام خوش آئند ہے، آغا رضا

کوئٹہ:مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء سابق صوبائی وزیر آغا محمد رضا نے کہا ہے کہ بھارت بلوچستان میں حالات خراب کرنے پیچھے کار فرما ہے، ہمیں دشمن کو پہنچاننے کی ضرورت ہے، ہزارہ ٹاؤن واقعہ کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا قیام خوش آئند ہے واقعہ میں ملوث عناصر کے لئے قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے،10اکتوبر1989کودوافراد کے معاملے کو دونسلوں کے درمیان لاکر ہزارہ برادری کی دکانوں کو جلایاگیا تاہم ان واقعات کی تحقیقات کیلئے آج تک کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اورنہ کسی کو گرفتار کیاگیاجس کانتیجہ آج بھی ہم بھگت رہے ہیں،ہزارہ ٹاؤن واقعہ کی آڑمیں پوری ہزارہ برادری کو ٹارگٹ کرنا ٹھیک نہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی، اس موقع مجلس وحدت المسلمین کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل ارباب لیاقت علی ودیگر بھی انکے ہمراہ تھے آغا رضا نے کہا کہ کوئٹہ بلوچ، پشتون،سندھی اورہزارہ برادری سمیت دیگر اقوام کاگلدستہ ہے یہاں کے امن وامان اوررواداری کو بحال رکھنے کیلئے علماء کرام،سیاسی جماعتوں ودیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کرداراداکیا ہے،بلوچ اورپشتون برادری نے ہمیشہ صبروتحمل اوربردباری کامظاہرہ کیا ہے،موسیٰ کالج ودیگر تعلیمی اداروں میں بلوچ اورپشتون طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں تاہم آج تک کسی قسم کاناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آیا،ہزارہ ٹاؤن میں یش آنیوالے واقعے کے بعد سڑکوں پر نکل کرنعرے بازی کرکے نازیبا الفاظ استعما ل کرنا اچھا عمل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی علاقے میں پرتشددواقعے کی مذمت کرتے ہیں معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ اچھا اقدام ہے،انہوں نے کہا کہ ہزارہ قبائل کو سیکورٹی کے نام پر گھیرے میں لیکر اپنے علاقے میں قیدکیاگیاہے،کسی کو منع نہیں کیاہے اوروہاں پرپشتون برادری سے تعلق رکھنے والاے لوگ کاروبارکررہے ہیں کسی بھی گروہ یامسلک کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے قانون نافذکرنیوالے ادارے معاملے کی شفاف تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائیں،انہوں نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے انڈیا اورچین کے درمیان تنازعہ جاری ہے اورانڈیا یہاں پرحالات خراب کرناچاہتا ہے ہمیں دشمنوں کو پہچاننے کی ضرورت ہے،ہم نے ہمیشہ ظلم کیخلاف آوازبلندکرکے مظلوموں کاساتھ دیا، سیکورٹی فورسزکیساتھ ہیں،انہوں نے کہا کہ پرامن پاکستانی شہری ہیں اورہمیں صوبے میں بسنے والی تمام اقوام کی جان ومال اورعزت وآبروکاتحفظ عزیزہے،قانون نافذکرنیوالے ادارے ملک وصوبے کی بہتری کیلئے کرداراداکریں،مجلس وحدت المسلیمن علماء کرام اورسیاسی وسماجی جماعتوں کیساتھ مسلسل رابطے میں ہے اورمسئلہ حل کرنے کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ ایک پرامن اورمحب وطن قوم ہے انہوں نے پچھلے بائیس سالوں سے شہادتیں دی ہیں اورچالیس سے زائد لاشیں اٹھائے، انہوں نے مزید کہا کہ 10اکتوبر1989کودوافراد کے معاملے کو دونسلوں کے درمیان لاکر ہزارہ برادری کی دکانوں کو جلایاگیا تاہم ان واقعات کی تحقیقات کیلئے آج تک کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اورنہ کسی کو گرفتار کیاگیاجس کانتیجہ آج بھی ہم بھگت رہے ہیں۔