لسبیلہ، کل سے پرائیویٹ سکولز کھولنے کا اعلان

حب: لسبیلہ پرائیوٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کاکل سے ضلع بھر کے تمام پرائیوٹ اسکولز حکومتی ایس او پیز کے تحت کھولنے کا اعلان، عالمی وباء کرونا وائرس کے سبب گزشتہ تین ماہ سے پرائیوٹ اسکولوں کی بندش کے باعث اسکول سربراہان کے ذمہ بلڈنگ کرایہ جات،اسٹاف کی تنخواہیں سمیت دیگر اخراجات واجب الادا ہیں،والدین سے استدعا ہے کہ وہ اپنے اپنے اسکول سے SPOsکی کاپی حاصل کر کے بچوں کو مقررہ اوقات پر اسکول بھجوائیں،حکومت وقت کا کردار بھی غیر سنجیدہ ہے کبھی لاک ڈاؤن تو کبھی سمارٹ لاک ڈاؤن،احساس پروگرام و مزدور طبقہ کی تذلیل کی خاطر راشن تقسیم پروگرام کیلئے عوام کی بھیڑ وجم غفیر کو اکھٹے کرنا لیکن تعلیمی اداروں کو سختی سے بند کردیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار لسبیلہ پرائیوٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر نواز علی برفت،چیئرمین حاجی پیر جان مینگل،سینئر نائب صدر محمد اشفاق و دیگر عہدیداران نائب صدر حنید حسن بلوچ،جنرل سیکرٹری بالاچ خان،جوائنٹ سیکرٹری مسلم علی بلوچ،خازن راشد حسین رند اور پریس سیکرٹری محمد جان مری کے ہمراہ ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے مزید کہاکہ گذشتہ 3مہینوں سے عالمی وبا ء کورونا وائرس نے ہمارے ملک میں اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں جن سے نہ دکاندار، ٹرانسپورٹرز بلکہ تمام مکاتب فکر کو پریشانیاں لاحق ہیں۔ غریب مزدور اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے دیہاڑی دار طبقہ کی زندگی اجیرن بن چکی ہیں۔ وہیں پر معاشرے میں معیاری تعلیم کو عام کرنے والے پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بطور معمار معاشرہ کام کرنے والے اساتذہ بھی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو محض اپنی سفید پوشی کی خاطر کہیں ہاتھ پھیلانے سے گریزاں ہیں انھوں نے کہاکہ ان ناگفتہ بہ حالات میں حکومت وقت کاکردار بھی غیرسنجیدہ رہا ہے کبھی لاک ڈاؤن، کبھی سمارٹ لاک ڈاؤن تو کبھی احساس پروگرام و مزدورطبقہ کی تذلیل کی خاطر راشن تقسیم پروگرام کے لیے عوام کی بھیڑاور جم غفیر کو اکٹھے کرنا اور دوسری طرف تعلیمی اداروں کو سختی سے بند کردینا جبکہ دیگر کاروباری طبقات کے لیے SOPsوضع کرکے ان کو وقتاً فوقتاً کاروبار معمول کے مطابق چلانے کی اجازت دینا۔ مگر افسوس کہ معاشرے کی بنیاد بنانے والے شعبہ تعلیم کو یکسرنظرانداز کرکے کیا تصور دیا جارہا ہے۔ 27فروری سے تاحال اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کو بند کرکے تعلیم کو مزید پستی کی جانب گامزن کرنے میں اولین کردار ہماری حکومتوں کا ہے جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے انھوں نے کہاکہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے ریاست کے معاون ومددگار ہیں کیونکہ آئین پاکستان کی رو سے آرٹیکل 25کے تحت ہر بچے کو تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر ہماری ریاست تعلیم کو عام کرنے کے لیے کس حد تک سنجیدہ ہے جس کا اندازہ آپ بخوبی لگاسکتے ہیں کہ گذشتہ 3 ماہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث طلبہ وطالبات حصول علم سے کوسوں دور ہوکر رہ گئے ہیں۔ دوسری طرف حکومت کی جانب سے آن لائن کلاسز کا اعلان بھی محض ایک ڈھکوسلے کے سوا کچھ نہ ہے۔ کیونکہ آن لائن کلاسز سے پاکستان کے چند بڑے شہروں کے علاوہ بلوچستان سمیت دیگر چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بسنے والے طلبہ وطالبات حصول علم سے محروم رہیں گے۔ کیونکہ بلوچستان کے بیشتر علاوقوں انٹرنیٹ کی سہولت سرے سے ہی نہیں ہے تو وہاں آن لائن کلاس کا اجراء کیسے ممکن ہے۔ جوکہ موجودہ حکمرانوں کی جانب سے غریب اور عام طبقہ کے بچوں کو تعلیم سے دوررکھنے کی ایک مذموم سازش ہے جو کسی صورت قبول نہیں انھوں نے کہاکہ اس وقت ضلع لسبیلہ میں 107نجی تعلیمی اداروں میں 45652طلبہ وطالبات زیرتعلیم ہیں جبکہ 1846اساتذہ کرام 403 نان ٹیچنگ اسٹاف برسرروزگار ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں اسکول ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد، کینٹین آئٹم کارنرز سمیت دیگر افراد کا ذریعہ معاش بھی نجی تعلیمی اداروں سے وابستہ ہے حتٰی کہ 107پرائیویٹ اسکولوں میں سے 92تعلیمی اداروں کے زیراستعمال 97بلڈنگز رینٹ پر ہونے کے باعث ان بلڈنگ مالکان کی کفالت بھی نجی تعلیمی اداروں سے ہورہی ہے انھوں نے کہاکہ اسکولوں کی بندش سے جہاں تک طلبہ وطالبات کامستقبل خطرے میں ہے وہیں پر اسکول سربراہان، ٹیچنگ ونان ٹیچنگ اسٹاف، اسکول ٹرانسپورٹرز، کینٹین آئٹم کارنرز، بلڈنگ مالکان سمیت دیگر کے خاندان کی بقاء اور پرائیویٹ اسکولوں کے مستقبل، بقاء اور استحکام کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ کیونکہ پرائیویٹ اسکولوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ طلبہ وطالبات کی ماہانہ فیس ہے جو گزشتہ 3ماہ سے اسکولوں کی بندش کے باعث تعطل کا شکاررہی ہے۔ اسکول سربراہان کے ذمے تین مہینوں کے بلڈنگ کرایہ جات، اسٹاف کی تنخواہیں، ٹرانسپورٹ فیس، یوٹیلٹی بلز سمیت دیگر متفرق اخراجات واجب الادا ہیں۔ جن سے ادارے دیوالیہ ہوچکے ہیں اس حوالے سے بارہا عنان اقتدار پر براجمان طبقہ سے درخواست کی گئی کہ ہماری اعانت کی جائے یا پھر ہمیں بلاسود قرضے دیئے جائیں تاکہ ہم اپنے اسٹاف، بلڈنگ مالکان، ٹرانسپورٹ فیس، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کرسکیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے ہمارے حکمرانوں نے ہمارے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا۔البتہ اسکولوں کو مزید 15جولائی 2020تک بند رکھنے کا اعلان کرکے ہماری کمر میں چھرا گھونپ دیا۔جو قوم کے معماروں کے مستقبل کو تباہ اور ہمارے معاشی قتل کے مترادف ہے۔ جو کسی صورت برداشت نہیں کرسکیں گے۔ کیونکہ اس طرح ہم معاشی طورپردیوالیہ ہوجائیں گے۔یہی وجہ ہے گزشتہ دنوں خیبرپختونخواہ کے ضلع دیر میں اسلامیہ ہائی اسکول کے مالک نے موجودہ حالات سے تنگ آکر اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی اسکول بلڈنگ کو جلادیا۔اسی طرح شنید میں آیا ہے کہ حب میں بھی متعدد اسکول مالکان نے ان ناگفتہ بہ حالات سے تنگ آکر اپنااسکول بند کرکے فرنیچر بیچ دیا ہے۔ اس لیے ہم بحالت مجبوری آج کی پریس کانفرنس کے ذریعے یکم جون 2020بروز پیر سے لسبیلہ پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے وضع کی گئیں احتیاطی تدابیرSOPsکے تحت اسکولز کھولنے کا اعلان کررہے ہیں۔اور والدین سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے اسکول سے SOPsکی کاپی حاصل کرلیں اور اپنے بچوں کو مقررہ اوقات پر اسکول بھجوائیں اور اپنے بچوں پر واجب الادا فیس جلد ازجلد جمع کروا کر اسکولوں کو مزید دیوالیہ ہونے سے بچائیں انھوں نے کہاکہ ہم آج کی اس پریس کانفرنس کے توسط سے گزشتہ روزپرائیویٹ اسکولوں میں تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے پُرامن احتجاج کرنے والے نوشکی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر جعفرخان بادینی اور انکی ٹیم کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی،جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کیونکہ جمہوری معاشرے میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرناہمارا جمہوری حق ہے۔ جمہوری دور حکومت میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر اور مقدمہ جات آمرانہ دور کی عکاسی ہے۔افسوس صدافسوس انصاف اورجمہوریت کے علمبرداروں نے تو آمروں کو بھی شرمادیا ہے۔ جعفرخان بادینی اور ان کی ٹیم کوکسی صورت تنہانہیں چھوڑیں گے۔ اگر حکومت نے جعفر خان بادینی اور ان کی ٹیم کے خلاف بلاجواز قائم کیے گئے مقدمات کو ختم نہ کیا تو ہم جیل بھروتحریک چلانے سے بھی گریز نہیں کریں گے انھوں نے کہاکہ لسبیلہ کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کے سربراہان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ باقاعدہ یکم جون 2020بروز پیر کو اپنے اپنے اسکولز کھول کر وفاقی و صوبائی ایسوسی ایشنز سمیت LPSMAکے فیصلے کو من وعن تسلیم کریں ایک سو ال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس وباء کی روک تھام کیلئے حوالے سے کبھی لاک ڈاؤن تو کبھی سمال لاک ڈاؤن لیکن تجارتی مارکیٹوں،بازاروں میں لوگوں کا جم وغفر بدستور جاری ہے لیکن تعلیمی ادارے کزشتہ تین مہینے سے بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف پرائیوٹ مینجمنٹ بلکہ اساتذہ کو بھی کافی پریشانی ومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انھوں نے کہاکہ کیا کرونا وائرس صرف تعلیمی اداروں میں اٹیک کر رہا ہے دیگر تفریحی مقامات اور بازاروں میں رش والی جگہ پر اٹیک نہیں کرتا انھوں نے کہاکہ تعلیمی ادارے بند رہنے سے طلبہ و طالبات کا تعلیمی سال ضائع ہو رہا ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ لسبیلہ پرائیوٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے متعدد بار تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے ڈپٹی کمشنرلسبیلہ و اے سی حب سے ملاقات کرنے کیلئے وقت مانگا انہیں نظر انداز کیا گیا اور مجبوراً یکم جون 2020؁ء سے لسبیلہ کے تمام پرائیوٹ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر رہے ہیں کل انشاء اللہ باقاعدہ کلاسسز شروع ہو نگے اور حکومتی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیا جائیگا اور اس حوالے سے والدین سے بھی رابطے میں ہیں کہ ایسے بچے جنہیں بخار،زکام،نزلہ ہے وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریز کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں