ڈیل آف دی سنچری؛ حماس نے چار نکات پیش کردیے

عمان: فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے اور فلسطینی اراضی کے اسرائیل سے الحاق کے مقابلے کیلئے چار نکاتی حل پیش کردیا۔اردن میں اسلامی تحریک کے زیراہتمام منعقدہ ایک ورچوئل کانفرنس سے ویڈیو کے ذریعے خطاب میں اسماعیل ہانیہ کہنا تھا کہ اوسلوسمجھوتے نے فلسطینیوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا اس معاہدے سے فلسطین کی آزادی کو انسانی پروگرام میں تبدیل کیا گیا۔اسماعیل ہانیہ نے امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو ناکام بنانے چار نکاتی فارمولہ پیش کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کیسربراہ محمود عباس پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے فورا ختم کریں، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ ناکام ہوچکا ہے، ہمارے پاس مزاحمت اور مسلح جدو جہد کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں بچا۔مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نیفلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ غرب اردن اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں مزاحمت کاروں کو مزاحمت کی مکمل آزادی فراہم کرے،انہوں نے تیسرے مطالبے میں کہا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو اور تمام فلسطینی اداروں کی دوبارہ ترتیب دینے پر زور دیا۔ امریکا اوراسرائیل کے سنچری ڈیل منصوبے کے خلاف چوتھا مطالبہ خطے میں فلسطینی قوم کے حقوق کیلئے خطے میں نئے اتحاد کے قیام اور اس کی تشکیل سمتعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو خطے اور پوری دنیا میں امریکا کے سنچری ڈیل اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو ناکام بنانے کیلئے ہم خیال قوتوں کو فعال کرنا ہوگا۔ حماس کے سربراہ نے اردن اور دوسرے عرب اور مسلمان ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کے صدی کی ڈیل کی سازش، پناہ گزینوں کیلئے متبادل وطن اور دیگر اصولی مطالبات پرقائم رہیں۔شاہ عبداللہ دوم نے اس حوالے سے جو اصولی موقف اختیار کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور اردنی حکومت اور دوسرے ممالک کو شاہ عبداللہ کے اعلانات اور موقف کے مطابق عمل درآمد کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں