ایران کے زیرقبضہ دو تیل بردارجہاز بندر عباس کے قریب لنگر انداز

تہران :ایران کے زیرقبضہ دوتیل بردارجہازوں کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کا تجزیہ کیا ہے۔سپاہ پاسداران انقلاب ایران نے آبنائے ہرمز کے آس پاس سے ان دونوں آئل ٹینکروں کوگذشتہ ہفتے عشرے میں پکڑا تھا اورانھیں ایران کی بندرعباس کے نزدیک لنگراندازدیکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پلینٹ لیب پی بی سی کی جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایڈوانٹیج سویٹ اور نیواوی ایران کے صوبہ ہرمزگان میں بندرعباس کے جنوب میں ایک بحری اڈے کے قریب لنگرانداز ہیں۔واضح رہے کہ ایران نے 27 اپریل کو خلیج عمان میں سفر کرتے ہوئے مارشل جزائر کے جھنڈے والے ایڈوانٹیج سویٹ کو قبضے میں لے لیا تھا۔اس میں 23 بھارتی اور ایک روسی سوار تھا۔ تہران نے دعوی کیا کہ اس جہاز نے ایک اور جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔حالانکہ ایڈوانٹیج سویٹ کے ٹریکنگ ڈیٹا سے پتاچلتا ہے کہ اس کے سفرمیں کوئی غیرمعمولی واقعہ پیش نہیں آیاتھا۔ایران ماضی میں بھی بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کے دعوے کرتا رہا ہے تاکہ مغرب کے ساتھ جوہری مذاکرات میں ان جہازوں کو مہرے کے طور پراستعمال کیا جا سکے۔ایڈوانٹیج سویٹ پرایران کے قبضے کے وقت سان ریمون، کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی امریکی توانائی فرم شیورون کارپوریشن کے لیے کویت سے خام تیل لے کرجا رہا تھا۔ایرانی فورسز نے اس تیل بردارجہاز پرقبضہ میں ایسے وقت میں کیا تھا جب ایران سے خام تیل لے کر سنگاپورجانے والاایک اورٹینکربندرگاہ کی لنگرگاہ سے غائب ہو گیا تھا۔اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں سے بچنے کی کوشش کررہا تھا۔فنانشیل ٹائمز اور میری ٹائم انٹیلی جنس فرم امبری دونوں نے خبر دی ہے کہ امریکی حکام کے حکم پر سوئزراجن نامی اس جہاز کو ضبط کیا گیا ہے۔ امریکی حکام اور سوئزراجن سے وابستہ افراد نے مغرب کی جانب جاتے ہوئے ٹینکر کی گمشدگی کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔پاناما کے جھنڈے والے نیواوی نامی ٹینکر کو ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب نے گذشتہ بدھ کے روز اس وقت تحویل میں لیا تھا جب وہ متحدہ عرب امارات کے مشرقی ساحل پر فجیرہ جانے کے لیے دبئی کی ایک خشک گودی سے نکلا تھا۔ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے اعداد و شمار سے پتاچلتا ہے کہ جولائی 2020 میں نیواوی کوعمان پرائڈ کے نام سے مشہور ایک جہاز سے تیل ملا تھا۔امریکی محکمہ خزانہ نے اگست 2021 میں عمان پرائڈ اور اس سے وابستہ دیگر افراد پر تیل کی اسمگلنگ کے بین الاقوامی نیٹ ورک میں ملوث ہونے پر پابندی عاید کی تھی۔یہ مبینہ طور پرمشرق اوسط میں کام کرنے والے پاسداران انقلاب کے مہم جو یونٹ القدس فورس کی حمایت کرتاتھا۔دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کی افشا دستاویزات ویب سائٹ ویکیران پرآن لائن شائع ہونے والی مبینہ ای میلزسے پتاچلتا ہے کہ نیواوی نے چین کی کمپنیوں کو بغیراجازت فروخت کردیا تھا۔یونائیٹڈ اگینسٹ اے نیوکلیئر ایران کوسخت شبہ ہے کہ نیواوی کی ضبطی کا تعلق ایرانی تیل کی ایک کھیپ پر تنازع سے ہے۔ایران نے کہاہے کہ اس نے تہران میں ایک غیرمعینہ عدالتی حکم پرنیواوی کو تحویل میں لیا ہے۔یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ نیوی میں یونانی، فلپائنی اور سری لنکا کے ملاح موجود تھے۔دریں اثنا اتوار کے روزایک انٹرنیٹ اکانٹ نے خود کو ہیکرز کا گروپ قرار دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ سے وابستہ ویب سائٹس کو مبینہ طور پر ہٹانے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے فوری طور پر اس اکانٹ کے دعووں کو تسلیم نہیں کیا، جس کے فارسی میں نام کا مطلب ہے "اقتدار کا تختہ الٹنا”۔تاہم وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ کئی گھنٹےتک بند رہی ہےجسے اس نے معمول کی مرمت اور اپ گریڈیشن کا نام دیا تھا۔دبئی، متحدہ عرب امارات، میونخ، جرمنی اور جنوبی کوریا کے شہرسیﺅل میں ایران کی سفارتی پوسٹوں کی ویب سائٹس کے کیش شدہ ورژن کو فارسی زبان میں ایک پیغام کے ساتھ مسخ کیا گیا ہے جس میں لکھا تھا:خامنہ ای کی موت، حائل رجوی۔ خامنہ ای ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف اشارہ ہے جبکہ رجوی ممکنہ طور پرایرانی جلاوطن گروپ مجاہدین خلق کے طویل عرصے سے لاپتارہنما مسعود رجوی کی طرف اشارہ ہے۔پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایران میں ایک عظیم انقلاب برپا ہوا ہے، بغاوت جبرواستبدادکے محل کے انہدام تک جاری رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں