تربت، 114ٹیچرز 9مہینوں سے بحالی کے منتظر

تربت:برطرف ٹیچرز ایسوسی ایکشن کیچ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز بیان میں کہاگیاہے کہ تربت کے 114ٹیچرزپچھلے 9مہینوں سے بحالی کے منتظر،وزیراعلی بلوچستان کی چارباریقین دہانیاں اوروعدے بھی وفاکرسکیں،ضلع کیچ سے عوامی نمائندے بھیبارہایقین دہانی کراچکے ہیں،پھرکوئٹہ کے حکومتی ماحول میں مگن ہوکراپنے حلقے کے ٹیچرزاورانکی فیملیزکے مشکلات کو بھول جاتے ہیں،طویل انتظارنے سینکڑوں اساتذہ کولاکھوں روپے کا قرضداربنادیا،نان شبینہ کا محتاج بنادیاہے، تینمہینے کی لاک ڈاؤن وکروناوائرس کی وجہ سے اساتذہ کے گھروں میں بھی فاقے پڑ گئے،رمضان المبارک وعید بمشکل سادگی میں گزاردی ہے،عید الفطرپر ہمارے بچے کپڑے اورعیدی سے محروم رہیں،تین بارانکوائری وپیشی کے بعد سابق سیکرٹری تعلیم بلوچستان،سابق کمشنرمکران وسابق ڈپٹی کمشنرکیچ وموجودہ اسسٹنٹ کمشنرتربت بھی مطمئن رہے کہ برطرفی جلدبازی اورغلط فیصلہ تھا،انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ برطرف ٹیچرزبے قصورہیں انہیں بحال کرناچاہئے،اطلاعات مل رہی ہیں کہ بحالی کی کاغذات تیارکرکے نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلئے چیف سیکرٹری بلوچستان تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں،نت نئے بہانوں سے معاملے کو طول دے رہے ہیں،ابھی بتایاجارہاہے کہ تربت کے برطرف اساتذہ کے کچھ مہینے کی تنخواہیں کاٹ اورانکریمنٹ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ہمیں ہرگزقبول نہیں ہے اگراسطرح کا ظالمانہ اورانصاف کے برعکس فیصلہ کیا گیاتوتربت وکوئٹہ میں احتجاجی مظاہروں کیساتھ ہائی کورٹ بلوچستان کا دروازہ کٹھکٹائیں گے، بیان میں کیاگیاہے،پریس ریلیز بیان میں مزید کہاگیاہے کہ محکمہ تعلیم بلوچستان کے سابق ڈی ای اوکیچ اورآر ٹی ایس ایم کی آپسی ذاتی چپقلش اورشاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداربننے کی چکرمیں اساتذہ کے بارے میں تفتیش ومحکماہانہ انکوائری کے بغیر صرف ایک ہفتے کی غیرحاضری کو جوازبناکرفہرست مرتب کی گئی،ایسی ایک ہی رپورٹ کو جوازبناکر آرڈرنمبر705-14کے تحت 20.08.2019تاریخ کو ضلع کیچ کے بے قصور114ٹیچرزکو برطرف کردیا گیا،برطرفی کے دن بھی ہم ٹیچرزاپنی ڈیوٹیوں پر موجود تھے سکول حاضریاں چیک کرسکتے ہیں،جبکہ جن میں بیشتراساتذہ کی کوئی غیرحاضری ہی نہیں ہیں،عجلت اوربغیرانکوائری کی حد یہ ہے کہ 2ٹیچرزانتقال اور2ریٹائرڈ ہوچکے ہیں،ان کانام بھی غیرحاضری لسٹ میں شامل کرکے انہیں برطرف کرواکر حکومت ومحکمہ کی بدنامی کا سبب بنے ہیں،ہم مجبورہوچکے ہیں کہ10جون کو پریس کانفرنس کرکے احتجاج کاسلسلہ شروع کریں اور ایک بارپھرسڑکوں پر نکل آئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں