بلوچستان بھر میں ہزاروں بچوں و خواتین کو شدید غذائی قلت کا سامنا

کوئٹہ : صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ہزاروں بچے وخواتین کو شدید غذائی خوراک کا سامنا ہیں غذائی خوراک کا شکار بچوں و خواتین کی بحالی پر کام کرنے والی این جی اوز کاغذی کاروائی تک محدود ہیں غذائی قلت کے باعث سیکڑوں ماں اور بچوں کی زندگی عدم تحفظ کا شکار ہیں غذائی قلت پر جاری عالمی پروگرام سے متعلق عوام میں آگاہی نہ ہونے کیوجہ سے شہری استفادہ حاصل نہیں کررہے ہیں رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مختلف ضلعوں اور تحصیلوں میں آبادی تقریبا لاکھ نفوس پر مشتمل ہیں حالیہ سیلاب اورکاروباری نظام کی بندش و مہنگائی کی سبب لوگ نان شبینہ کیلئے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ایسے اکثر خواتین و بچوں کو شدید غذائی خوراک کا سامناہیں اکثر بچوں کے پیدائش کی وقت وزن کم ہوتا ہے اور زیادہ تر خواتین کا خون کی کمی سے اموات ہورہے ہیں مچھ اسوقت ہزاروں خواتین اور بچوں کی زندگی عدم تحفظ کا شکار ہیں اقوام متحدہ و مختلف این جی اوز جوکہ غذائی قلت کا شکار ماں اور بچوں کو خوراک و ادویات فراہمی پر کام کررہے ہیں لیکن بلوچستان میں غذائی خوراک پر کام کرنے والی این جی اوز کی کارکردگی غیر تسلی بخش اور کاغذی کاروائی کی حد تک محدود ہوچکے ہیں درست سروے نہ ہونے کیوجہ سے کوئٹہ سمیٹ بلوچستان بھر میں ہزاروں بچوں وخواتین کی زندگی خطرے سے باہر نہیں ہے بلوچستان کے عوامی حلقوں نے اقوام متحدہ اور نیوٹریشن حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں غذائی خوراک پروگرام کو بند کمروں سے نکال کر عام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام اس پروگرام سے استفادہ حاصل کرسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں