تربت میں وائرس کے وار 2خواتین سمیت 3افراد چل بسے

تربت(بیورو رپورٹ) تربت میں ڈینگی وائرس کے وار جاری، دو خواتین سمیت تین افراد ہلاک ایک شخص ایمرجنسی طور پر کراچی شفٹ کردیا گیا۔ گزشتہ روز کوشقلات میں علی بھٹی کی زوجہ ڈینگی وائرس کے سبب انتقال کرگئی انہیں تربت میں ٹیسٹ کے زریعے ڈینگی کی تشخیص کے بعد علاج شروع کیا گیا تاہم دوران علاج ان کا انتقال ہوا، اسی طرح چاہسر میں بھی اتوار کو ایک خاتون کے ڈینگی وائرس کی وجہ سے وفات ہونے کی اطلاع ہے، اتوار کو گوگدان میں حاجی بدل خان نامی شخص کا انتقال ہوا، انہیں گزشتہ مہینہ تربت میں ڈینگی کی تشخیص کے بعد صحت خراب ہونے پر کراچی شفٹ کیا گیا جہاں علاج کے بعد وہ واپس آئے تاہم ان کی صحت سنبھل نہ سکی، ایک مہینہ علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا، دو روز قبل جاوید بس ٹرانسپورٹ کے منشی رئیس خلیل نامی شخص کو ایمرجنسی طور پر ڈینگی کے سبب حالت خراب ہونے پر تربت سے کراچی لے جایا گیا جہاں ابھی تک ان کی حالت خراب بتائی جارہی ہے۔ ضلع کیچ میں ڈینگی وائرس کے سبب درجنوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ کم اور وسائل کی کمی سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے سینکڑوں کی تعداد میں ڈینگی سے متاثرہ مریض کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ محکمہ صحت کی طرف سے ڈینگی وائرس کے تدارک کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاسکا ہے۔
دوسرا انٹرو
تربت (نمائندہ انتخاب ) عوامی حقوق کےلئے جدوجہد کررہے ہیں، ڈینگی وائرس، بارڈر کرپشن، لوڈشیڈنگ اور ترقیاتی اسکیموں کا التواءقابل قبول نہیں ہیں، احتجاجی عمل عوام میں بیداری پیدا کررہا ہے، ان خیالات کا اظہار جے یو آئی بلوچستان کے صوبائی نائب امیر خالد ولید سیفی نے تربت میں قائم احتجاجی کیمپ کے دوسرے روز کیمپ میں آئے ہوئے لوگوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ ٹیچنگ ہسپتال کیچ میں علاج معالجے کی سہولت نہیں، ڈینگی وباءقابو سے باہر ہے، محکمہ صحت اپنے فرائض سے غافل ہے اور لوگوں کو ڈینگی کے رحم و کرم پر چھوڑ کر بے بس کردیا گیا ہے، ایمرجنسی وارڈ میں عام سہولیات دستیاب نہیں ہیں، ٹیچنگ ہسپتال کو سالانہ فنڈز اس تناسب سے ملتا ہے کہ وہ دو ماہ تک کی سہولیات پورا نہیں کرسکتا ہے، کیچ میں صحت ایمرجنسی نافذ کرکے ٹیچنگ ہسپتال کو ماڈل ہسپتال کا درجہ دیا جائے، انہوں نے کہا بارڈر پر ماہانہ اربوں کی کرپشن ہے، ضلعی انتظامیہ اس کی سرپرستی کررہی ہے، بارڈر کو ایک مافیا کنٹرول کرتا ہے، بلوچ محنت کش کےلئے روزگار کے ذرائع محدود کردئیے گئے ہیں، کیچ بارڈر کے چار مزید انٹری پوائنٹ کھول دئیے جائیں اور ٹوکن و لین کا خاتمہ کرکے عام آدمی کو کاروبار سے فائدہ اٹھانے کے مواقع دئیے جائیں، انہوں نے کہا کہ مکران میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے، بلنگ کے نام پر دیہی و شہری علاقوں کے عوام کو تنگ کیا جارہا ہے، تمپ، مند، بلیدہ، ہوشاب ، دشت ، ناصر آباد میں بجلی کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے، امیروں سے رشوت لے کر بل کا سارا بوجھ عام غریب گھرانوں کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے، انہوں نے کہاکہ سٹی پروجیکٹ کے اربوں روپے کی ترقیاتی اسکیم کو خرد وبرد کرکے ترقیاتی اسکیموں کو التواءکا شکار بنادیا گیا ہے، پانچ سالوں میں ترقیاتی اسکیم ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں، کوئی خود کو جوبداہ نہیں سمجھتا ہے نہ ہی کسی کےلئے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کیچ ماڈل سٹی فیز2 کی ترقیاتی اسکیموں پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اصل حقائق سے عوام کو آگاہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ تربت بلیدہ روڈ گزشتہ تیس سالوں سے مکمل نہیں کیا جاسکا ہے، اس کے ذمہ داروں کا تعین ضروری ہے، اکیسویں صدی میں بلیدہ، زامرن کے عوام کو چالیس کلومیٹر کا سفر تین گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے، بیماروں اور مریضوں و ڈیلیوری کیسز کو شہر تک لانا انتہائی تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے، انہوں نے کہاکہ پسماندہ بلیدہ زامران کی حالت پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ مند ردیگ اور ایران میں ٹریڈ کےلئے جو مارکیٹ بنائی گئی ہے اسے کامیاب بنانے کےلئے تربت شہر سے مند تک کوئی سڑک نہیں ہے، جو سڑک ہے وہ اس قابل ہے کہ اسے محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کیا جائے، ان تمام حالات نے لوگوں کو پریشان اور نوجوانوں کو شدید مایوس کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی مزاحمت کی ضرورت ہے، خالد ولید سیفی نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کرنے پر نیشنل پارٹی کے سنیٹر اکرم دشتی، حق دو تحریک کے مرکزی وائس چیئرمین یعقوب جوسکی، انجمن تاجران تربت کے صدر اسحاق روشن دشتی، پی پی پی کے رہنما میر خلیل تگرانی، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، بی این پی کے رہنما سید جان گچکی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مولانا سعید احمد تگرانی، زامران کے سماجی راہنما محمد ابراہیم صابر، جماعت اسلامی کے امیر غلام یاسین بلوچ، کیچ بار کے رستم جان گچکی، بی ایس او کے یاور بلوچ اور دیگر تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں کیچ کے مسائل پر 7 جون کو نکلنے والی ریلی میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں