معاشی بحران کی وجہ ڈالر ہے، بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں اور ڈیموں کیلئے مزید فنڈز مختص کیے جائیں، سینیٹ اراکین

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ نے وفاقی بجٹ 2023024کےلئے 55 سفارشات کی منظوری دیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیںجبکہ سینٹ کی سفارشات میں کہاگیاہے کہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ ریٹیلرز اور برانڈز پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد کی بجائے 12 فیصد برقرار رکھی جائے،لیپ ٹاپ سکیم کے تحت لیپ ٹاپ لینے والوں کے لئے فنی تربیت لازمی قرار دیا جائے، ریئل سٹیٹ اور زرعی شعبے پر بتدریج ٹیکس لاگو کیا جائے، خسارے میں کام کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے اور پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز جیسے سالوں سے بھاری خسارے کے شکار اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جانا چاہیے، 2015 سے نافذ العمل سپر ٹیکس ختم یا واپس لیا جائے،صحت کے شعبے کے لئے مختص بجٹ بڑھایا جائے، کمپنی بینک اکاﺅنٹ پیشگی نوٹس کے بغیر بلاک نہ کیا جائے، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ پیر کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ کی بجٹ سفارشات ایوان میں پیش کیں۔ سینیٹ کی جانب سے سفارش کی گئی کہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ ریٹیلرز اور برانڈز پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد کی بجائے 12 فیصد برقرار رکھی جائے، فائلرز کے لئے کریڈٹ کارڈ ٹرانزیکشن پر ٹیکس 1 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد اور نان فائلرز کے لئے 2 سے 10 فیصد برقرار رکھا جائے، لیپ ٹاپ سکیم کے تحت لیپ ٹاپ لینے والوں کے لئے فنی تربیت لازمی قرار دیا جائے تاکہ وہ آن لائن بزنس کے ذریعے آمدنی کما سکیں، ریئل سٹیٹ اور زرعی شعبے پر بتدریج ٹیکس لاگو کیا جائے، خسارے میں کام کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے اور پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز جیسے سالوں سے بھاری خسارے کے شکار اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جانا چاہیے، برآمدی صنعتوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے اور انہیں گیس فراہم کی جائے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ٹیکس فری زون بنائے جائیں، بیج، کھاد، شمسی توانائی کے آلات، روزمرہ استعمال کی اشیائے خوردنی پر سبسڈی کا طریقہ کار مرتب کیا جائے، یوٹیلٹی سٹورز پر تمام اشیا کی سستی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ 2023-24کے بجٹ میں نیشنل ڈویلپمنٹ والنٹیئر پروگرام کےلئے فنڈز مختص کئے جائیں، صحت کے شعبے کے لئے مختص بجٹ بڑھایا جائے، لان ٹینس ریکٹس، بیڈمنٹن ریکٹس، سکوائش ریکٹس، لان ٹینس بالز، سکوائش بالز، ٹیبل ٹینس بالز، بیڈمنٹن شٹل کاکس اور باسکٹ بال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ 2015 سے نافذ العمل سپر ٹیکس ختم یا واپس لیا جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی کہ کمپنی بینک اکاﺅنٹ پیشگی نوٹس کے بغیر بلاک نہ کیا جائے، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ری فنڈ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ دو کے وی کے جنریٹر کو ٹیکس فری قرار دیا جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی کہ آئی ٹی کے شعبے کے لئے پانچ فیصد کی شرح سے ان پٹ ٹیکس قابل واپسی ہونا چاہیے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ آئی ٹی کے شعبے کے شیئرز کی فروخت کو کیپیٹل گین ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ ملک میں قابل تجدید توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، ملک میں ہنرمندی کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ بجلی کے بلوں میں وصول کی جانے والی ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 50 روپے ماہانہ کی جائے اور اضافی 15 روپے ریڈیو پاکستان کو مالی ضروریات پوری کرنے کے لئے دیئے جائیں۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے تعاون سے سی او پی ایچ سی کی ٹیکس استثنی کی تجویز پر غور کیا جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لئے بقایا فنڈز جاری کئے جائیں۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ لوکل سکریپ کی خریداری کی ادائیگی کے لئے سٹیل ملز کو اجازت دی جانی چاہیے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ سکریپ کی سپلائی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کر کے 0.25 فیصد کی جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ آئندہ بجٹ میں برآمدی شعبے کے لئے ریجنل کمپیٹیٹو انرجی ٹیرف کے لئے 104 ارب روپے مختص کئے جائیں، جوسز انڈسٹری کے لئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ ایگری کلچر سپرے مشینوں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے، تربیتی مقاصد کے لئے درآمدی جہازوں پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔ سینیٹ نے سفارش کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے مناسب فنڈز مختص کئے جائیں۔قبل ازیں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین سینیٹ نے آئندہ مالی سال(2023-24 )کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیا اور کہا کہ ملک کو میثاق جمہوریت کے بعد اب میثاق معیشت کی ضرورت ہے، سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی معیشت کی بحالی اور معاشی بحران سے نکلنے کے لئے مل کر بیٹھنا ہو گا، بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں اور ڈیموں کے لئے مزید فنڈز مختص کئے جائیں۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ ملک کو میثاق جمہوریت کے بعد اب میثاق معیشت کی ضرورت ہے، آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اس پر سیلز ٹیکس اور کیپیٹل گین ٹیکس کم ہونا چاہیے، تنازعات اور ٹیکسوں کے مسائل کے حل کے لئے 2 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے سولر انرجی کے فروغ کی ضرورت ہے اور شمسی توانائی کے آلات پر ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔ سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ ملک اس وقت مسائل میں گھرا ہوا ہے، سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ملک کی معیشت کی بحالی اور معاشی بحران سے نکلنے کے لئے مل کر بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے تقدس کا احترام ضروری ہے، صحت اور تعلیم کے لئے فنڈز کم ہیں، ان میں اضافہ کیا جائے۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لئے ماضی میں سخت فیصلے کرنے چاہئیں تھے، ماضی میں ملکی استحکام کی بجائے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لئے فیصلے کئے گئے، کرپشن، بدانتظامی اور بجلی چوری کو کنٹرول کر لیں تو یہ گردشی قرضے ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے، معاشی استحکام کے لئے پالیسیاں بنانا ہوں گی، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے معاشی بحران بڑھتا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے نہ ہوئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ آئی ٹی اور ادویات کی برآمدات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور آئندہ 10 سال میں برآمدات 50 ارب ڈالر لے جانی چاہئیں ، بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں اور ڈیموں کے لئے مزید فنڈز مختص کئے جائیں۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں