شہباز شریف کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10 فیصد اضافیکا مطالبہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ایک بار پھر حکومتی بجٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10فیصد اضافیکا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ن لیگ نے ہر سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا، اپنے دور میں سرکاری ملازمین کو ہاؤسنگ الاؤنسز اور دیگر مراعات فراہم کیں لیکن سرکاری ملازمین بالخصوص کم اسکیل کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا قبول نہیں ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مہنگائی ہر حد پار کر چکی ہے، صحت کے اخراجات بڑھ چکے ہیں، ان حالات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ نہ بڑھانا ناانصافی نہیں تو اور کیا ہے؟ لہذا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10فیصد اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے حکومتی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا بجٹ سے ظاہر نہیں ہوتا کہ ملک کساد بازاری اور سست روی سے گزر رہا ہے۔

شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سوالات کیے کہ معاشی تحریک پیدا کرنے کے اقدامات کہاں ہیں؟ سرکاری شعبے کے ترقیاتی اخراجات اور منصوبے کہاں ہیں؟ زرعی شعبہ 2.9 فیصد کمی کا شکار ہے،کسانوں کو رعایتیں کب دیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں روزگار اور لوگوں کی غربت کم ہونے کے اقدامات دکھائی نہیں دیتے، کسانوں کی مدد کے لیے کسی پروگرام کا بجٹ میں ذکر تک نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کسان اور زراعت کے لیے اقدامات میں بھی بری طرح سے ناکام ہوگئی ہے۔

اس سے قبل بھی وفاقی حکومت کا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس لاگو نہ کرنے پر بھی شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ حکومت چور دورازے سے مزید ٹیکس عائد کرے گی، قوم کو خبردار کر رہا ہوں کہ آئندہ سال مزید مشکل اور سخت ہو گا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 71 کھرب 37 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جسے اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں