گوادر میں ٹیکس چھوٹ مسترد سینیٹ کمیٹی میں تمام تفصیلاطلب

اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کسٹم ایکٹ کی شق نمبر 212A کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کااجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا جس میں کسٹم ایکٹ 212A پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ ممبر کسٹم ایف بی آر نے کہاکہ مجاز اکنامک آپریٹر ہی مراعات، گرانٹ حاصل کرسکتا ہے، ایف بی آر بورڈ کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اس کا فیصلہ کرے۔ سینیٹر شیری رحمن نے اعتراض اٹھایا کہ اس طرح تو عبدالرزاق داؤد اور ندیم بابر کو اکنامک آپریٹر بنادیا جائے گا،مراعات اور گرانٹ تو انہی کو ملیں گی۔کمیٹی نے کسٹم ایکٹ کی شق نمبر 212A کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ اجلاس کے در ان چینی کمپنیوں کو گوادر میں مشینری کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں چھوٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکرٹری وزارت بحری امور کے مطابق سنگاپور کی کمپنی کے ساتھ 2008 میں یہ معاہدہ ہوا تھا، سنگاپور کی کمپنی نے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا۔ کمیٹی چیئرمین نے سوال اٹھایاکہ کیا اس معاہدے میں کنٹریکٹر اور ذیلی کنٹریکٹر کمپنیوں کو بھی چھوٹ دی گئی ہے۔ وزارت بحری امور کے سیکرٹری نے بتایاکہ اس میں ذیلی کمپنیاں بھی موجود ہیں جن کو جی آئی ٹی ایل نے ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کیا ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے تجویز مسترد کرنے کی سختی سے مخالفت کردی،۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ کمیٹی جمعرات کو اس معاملے کو دوبارہ دیکھے۔ ممبر کسٹم ایف بی آر نے کہاکہ اس سے کسٹم کے حوالے سے شفافیت آئے گی۔ سیکرٹری وزارت بحری امور نے کہاکہ اس میں مراعات حاصل کرنے والی کمپنی کو 20 سالہ چھوٹ حاصل تھی، مشینری اور میٹریل کی درآمد پر مراعات حاصل کرنے والی کمپنی کو چھوٹ ہوگی۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ اس شق میں تو 40 سال کی چھوٹ لکھی گئی ہے آپ 20 سال کہہ رہے ہیں، معاہدہ 2006 میں ہوا 14 سال تو گزر گئے ہیں۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہاکہ یہ 20 سے 40 سال کیسے ہوا اور ذیلی کنڑیکٹرز کو کس نے بعد میں شامل کیا، کمیٹی نے آرڈیننس کی نقل اور قومی اسمبلی کی مسترد کرنے والی قرارداد پیش کرنے کی ہدایت کردی، کمیٹی نے 2006 اور 2013 کے معاہدوں کی نقل بھی طلب کرلی، کمیٹی نے کنٹریکٹرز اور ذیلی کنٹریکٹرز کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔اجلاس کے دور ان باڈر ملٹری فورس کو سمگلنگ کی روک تھام میں تعاون کیلئے شامل کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی،باڈر ملٹری فورس کو سمگلنگ کی روک تھام کا اختیار مل گیا۔گوادر کی ڈویلپمنٹ کیلئے کنٹریکٹر اور سب کنٹریکٹر کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ کی تجویز مسترد کر دی گئی،گوادر کی ڈویلپمنٹ کیلئے ایگریمنٹ، کنٹریکٹر اور سب کنٹریکٹر کی تمام تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ ممبران کمیٹی نے کہاکہ دوہزار چھ میں یہ معاہدہ طے پایا کہ بیس سال کیلئے کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دی جائے گی، بیس سے بڑھا کر چالیس سال کیلئے ٹیکس چھوٹ کیوں دی جا رہی، کمیٹی نے تفصیلات طلب کر لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں