عثمان فانی کی مَنت

تحریر عافیہ صفدر
کوروناوائرس جہاں پوری دنیا میں جانیں نگل رہا ہے وہی کمزور معیشت رکھنے والے ملک پاکستان میں بھی اب تک یہ وائرس 335 جانیں نگل چکا ہے۔ یہ وائرس انسانی جسم کو تو متاثر کرتا ہی ہے مگر اس وائرس کے خوف کے اثرات اب انسانیذہن پر بھی مرتب کر رہا ہے۔ہر شخص اس وائرس سے چھٹکارا پانے کے لیے نماز،خیرات،منت غرض یہ کہ ہر طریقہ آزما رہا ہے۔ ایسے ہی ایک نامور شخصیت عثمان فانی صاحب (آپ پی ٹی وی میں اینکر،،ماڈل اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھلا چکے ہیں)۔ آپ نے فیصلہ کیا کے کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے وہ منت کے طور پر کوئٹہ سے کراچی پیدل سفر کرینگے۔ اسی منت کے چلتے 22اپریل رات ایک بجے انہوں نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور اپنے ساتھ سفری بیگ میں چند ضرورت کی چیزوں کے ساتھ ایک چنے کا پیکٹ رکھا۔ انکا کہنا تھا کے چنے کے اس ایک پیکٹ نے انہیں بہت اینرجائز رکھا جوکہ ان کے سفر کا پہلا بڑا تجربہ تھا۔ سفر کے آغاز میں ہی انہوں نے عہد کیا کے وہ پہلے دن جتنا چل سکیں چلیں گے تاکہ اگلے دن انرجیکم ہو بھی تو انکا سفر وقت پر ختم ہو۔ آپ سے جب سوال کیا گیا کے انہوں نے کہاں کہاں رک کے رات گزاری اس پر انہوں نے بتایا کہ پہلی رات انہوں نے کھڈ کوچہ سے کچھ دور ایک گاوں کے قریب سنسان قبرستان میں گزاری۔ تین سے پانچ گھنٹے آرام کرنے کے بعد انہوں نے اپنے سفر کا آغاز پھر سے کیا۔ مختلف ڈھابوں پر رک کر افطار اور سحری کی۔خضدار پہنچ کر انہوں نے اپنے لیے پانی کی ایک بوتل خریدی تاکہ روزہ رکھتے ہوے اور دوران روزہ پٹو گھیلا کرنے کے کام آے۔ خضدار کے قریب ایک پکنک پوائنٹ پر رکنے کا فیصلہ جہاں رات کوانکا سامنا ایک سانپ سے ہوا عثمان فانی کے مطابق یہ احساس کافی خوفناک تھا اس کے بعد انہوں نے سفر کا آغاز کرنے میں ہی عافیت جانی اور رات ڈھائی بجے کے قریب اپنے سفر کا آغاز کر دیا یونہی مختلف تجربات کا سامنا کرتے ہوے بالآخر ان کا سفر اختتام کو پہنچا اور سفر کا اختتام نامور شخصیت ڈائریکٹر جناب عبدللہ بادنی کی طرف ہوا جہاں افطار سے سحری کا وقت گزرا۔ عثمان فانی سے جب سوال کیا کے لوگوں نے جب انکی منت کے حوالے سے سنا تو انکا اس بارے میں کیا کہنا تھا؟”تو انکا کہنا تھا جہاں ایک طرف لوگوں نے مجھے بہت سراہا وہی دوسری جانب کئی لوگوں نے تنقید کا بھی نشانہ بنایا مگر حقیقت یہی ہے کے میں صرف خود سے یہی کہا کے منت کے مطابق منزل تک پہنچنا ہے۔
باب بلوچستان (سندھ اور بلوچستان کا بارڈر)

اپنا تبصرہ بھیجیں