پاکستان میں رہتے ہیں ناروے میں نہیں یہاں آدھی سے زیادہ عوام بھوک سے مر رہی ہے، وزیرقانون

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اعتراف کیا ہے کہ ہم پاکستان میں رہتے ہیں ناروے میں نہیں یہاں آدھی سے زیادہ عوام بھوک سے مر رہی ہے، ہم باقی ہر چیز میں مغرب کی طرح ہونا چاہتے ہیں مگر آبادی پر کنٹرول نہیں کرنا چاہتے،پنجاب پولیس نے بتایا کہ پنجاب میں جولائی 2024 تک ریپ کے 4971 کیس ہوئے ہیں جبکہ وفاقی سیکرٹری انسانی حقوق نے کمیٹی کو بتایا کہ 18ویں ترمیمی کے بعد صوبے انسانی حقوق کے حوالے سے ڈیٹا فراہم نہیں کرتے ہیںجس پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہاہے کہ پہلے پنجاب سے جو قتل،گھریلو تشدد اور ریپ کے حوالے سے ڈیٹا دیاگیا تھا اس میں فرق ہے کیس بڑھنے کے بجائے کم ہوگئے ہیں۔سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر پونجو بیل،سینیٹر ہمایو مہمند،سینیٹر رانا محمود الحسن،سینیٹر زرقا تیمور اور سینیٹر سید علی ظفر نے شرکت کی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ڈاکٹر زرقا تیمور نے اپنے بل نیشنل کمیشن ان رائٹ آف چائلڈ ترمیمی بل 2023پر حکام سے بریفنگ لینے کا کہا کہ میں حکام سے بیٹھ کر اس پر تفصیلی غور کرلیں گے اس کے بعد کمیٹی میں اس پر بات کی جائے تا کہ کمیٹی کو وقت ضائع نہ ہو۔وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹر زرقا کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ حکام ان کے ساتھ بیٹھ جائیں گے اور اس کو ٹھیک کرلیں گے۔ہمایوں مہند نے کہاکہ کیا ہمارے قانون پاس کرنے سے جرائم کم ہوئے ہیں؟وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہم قانون پاس کرنے میں بہت اچھے ہیں مگر عمل درآمد نہیں کرواتے ہیں۔ قانون نہیں تھے تو حالات بہت خراب تھے۔ این ایچ سی آر کو اے کریڈٹ ملا ہے اس کمیشن کی تعیناتی پارلیمنٹ کرتی ہے۔اس کمیشن نے حساس معاملات پر بھی اپنا موقف رکھا ہے پچھلے دس سال میں معاملات میں بہتری آئی ہے۔ چیئرپرسن نیشنل کمیشن ان رقئٹ آف چائلڈ عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ ٹیک اٹ ڈاؤن ایپ میٹا کے ساتھ مل کر بنائی ہے جس سے بچوں کو بلیک میل کرنے والوں کو بچایا جائے گا 18 سال سے کم بچوں کے قابل اعتراض تصویریں فیس بک سے ہٹائی جاسکتی ہیں اور جو اکاؤنٹ اس کو پوسٹ کرئے گا اس اکاؤنٹ کو بھی بند کردے گا۔اعظم نذیر تارڑ نے ٹیک اٹ ڈاؤن ایپ اے آئی کی مدد سے قابل اعتراض تصویریں ہٹا دے گی اب اس کو 18 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی استعمال ہونا شروع ہوجائے گا۔وفاقی سیکرٹری انسانی حقوق نے کہاکہ صوبے ہمیں انسانی حقوق کے حوالے سے ڈیٹا نہیں دیتے ہیں صوبے 18ویں ترمیم کی وجہ سے ڈیٹا نہیں دیتے ہیں۔ہمایوں مہمند نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے ڈیٹا نہیں دیتے اس کا کوئی حل بھی ہے ایک بل لے آئیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ آرٹیکل 19اے معلومات کے حوالے سے ہے صوبے معلومات دینے کے پابند ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ صوبے ڈیٹا نہیں دیتے ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں ہمیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہم اتنے برے حالات سے نہیں گزر رہے ہیں مگر ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے ہم عالمی رینکنگ میں بہت پیچھے ہیں۔ ڈاکٹر زرقا کے دونوں بل موخر کرتے ہوئے حکام کو ان سے میٹنگ کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی نے سینیٹر لیاقت خان کو سینئر سٹیزن کونسل کے ممبر بنانے کی منظوری دے دی۔پنجاب میں ریپ اور قتل کے کیسوں کے حوالے سے پنجاب پولیس کی بریفنگ دی گئی وزیر قانون نے کہا کہ مجھیلگتا ہے کہ پنچاب پولیس کچھ چھپا رہی ہے۔پنجاب میں ریب کے اس سال جولائی 2024 تک اب تک 4971 کیس ہوئے ہیں۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ پہلے پنجاب سے جو قتل،گھریلو تشدد اور ریپ کے حوالے سے ڈیٹا دیاتھا اس میں اور جو آج آیاہے اس میں فرق ہے کیس بڑھنے کے بجائیکم ہوگئے ہیںچیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ گنگارام ہسپتال میں بچے کے ساتھ ذیادتی ہوئی ہے جب تک میڈیکل سٹوڈنٹس نے احتجاج نہیں کیا ایف آئی آر درج نہیں یوئی ایسا کیوں ہے، اس میں ملزم کا کیا بنا کیس کہاں پہنچا ہے اس کی تفصیل بتائیں پنجاب پولیس کے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر درج ہوچکی ہے،کیس کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہے کیوں کہ کمیٹی ایجنڈے میں یہ شامل نہیں ہے۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ 22اگست کو یہ کیس ہوا ہے اس کے باریمیں پنجاب پولیس کو علم ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قتل اور غیرت کے نام پر قتل میں لواحقین صلح کرلیتے ہیں اور گوہ گواہی دینے سے مکر جاتے ہیں جس کی وجہ سے کیس کے فیصلے نہیں ہوتے ہیں۔ملتان میں مبینہ طور پر شوہر کے ہاتھوں قتل ثانیہ زہرا کے کیس پر ملتان پولیس کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔پولیس حکام نے 15 کو کی گئی کال کمیٹی میں سنائی پولیس نے کہاکہ یہ خودکشی لگتی ہے قتل نہیں ہے پولیس نے معمول کی کاروائی کی وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب فرنزک لیب نے تفصیلی رپورٹ دی ہے۔کمیٹی میں ثانیہ زہرا کیس کی تصاویر، پوسٹ مارٹم اور فارنزک رپورٹ پیش کی حکام نے بتایا کہ ثانیہ زہرا کے قتل پر سوشل میڈیا پر شور پڑا، ثانیہ زہرا کے والد نے قتل کے تیسرے دن مقدمہ درج کرایا،ثانیہ زہرا کے کیس میں والد کا الزام تھا ان کی بیٹی حاملہ تھی اور اس کو شوہر نے قتل کیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دے رہے تھے، اے ایس پی ڈاکٹر انعم نے بتایا کہ ثانیہ زہرا کیس کیتمام شواہد، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فارنزک کے مطابق شک قتل کے بجائے خود کشی کی طرف جا رہا ہے، وفاقی وزیر اعظم۔نزیر نے کہاکہ موجودہ کیس ابھی زیر التوا ہے اور شواہد کا عمل ہو چکا، ہمارے ملک میں پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دیا جاتا، محترمہ بے نظیر شہید کا پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دیا گیا تھا،شکر ہے کہ یہاں شواہد اکٹھے ہوئے ہیں، سینیٹر ہمایون مہمند نے کہاکہ پراسیکیوشن یا حکومت کا بیان یہ نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر نے کہاکہ ہمیں اندازہ ہے کہ ہمارے سماجی اور معاشرتی حالات کیا ہیں، ہم پاکستان میں رہتے ہیں ناروے میں نہیں یہاں آدھی سے زیادہ عوام بھوک سے مر رہی ہے،ہم باقی ہر چیز میں مغرب کی طرح ہونا چاہتے ہیں مگر آبادی پر کنٹرول نہیں کرنا چاہتے اس کیس پر مزید بات کرنا اس پر اثر انداز کرنے کے مترادف ہو گے۔ ہم ناروے کی بات کررہے ہیں مگر ہم اپنی آبادی کنٹرول نہیں کرسکتے ہیں پاکستان اور مغربی ممالک میں فرق ہے وہاں قانون پر عمل ہوتا ہے یہاں آدھی آبادی کے پاس خوراک نہیں ہے یہاں کا کلچر ہی مختلف ہے. ہوم سیکرٹری پنجاب نے کہاکہ یہ کیس لاہور شفٹ کردیا گیا ہے ملتان سے واپس لے لیا ہے۔