چیف جسٹس کے قتل سے متعلق فتوے کو حرام قرار دیا تو دھمکی آمیز پیغامات ملے، ڈاکٹر راغب نعیمی
اسلام آباد (انتخاب نیوز) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا ہے کہ توہین مذہب قوانین میں چار مختلف سزائیں ہیں لیکن سب کو ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب قوانین میں سزائے موت سمیت چار مختلف سزائیں ہیں، گستاخی رسالت کی قانون میں سزا موت ہے، قرآن پاک کی بے حرمتی کی سزا عمر قید ہے، امتناع قادیانیت آرڈیننس کی خلاف ورزی کی سزا تین سال قید ہے، جبکہ انبیا، صحابہ و اہل بیت کی شان میں گستاخی کی سزا سات برس قید ہے۔ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ عام طور پر چاروں جرائم کے ارتکاب کی سزا ایک ہی سمجھ لی جاتی ہے، توہین قرآن پر عمر قید کی سزا ہے مگر اس پر بھی لوگوں کو مار دیا جاتا ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونس نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملے پر کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں، چیف جسٹس کے قتل سے متعلق فتوے کو حرام قرار دیا تو دھمکی آمیز پیغامات ملے، قتل کا فتویٰ دینا یا قانون ہاتھ میں لینا غیر شرعی اور غیر آئینی ہے۔