جنرل دوستم نے امریکی پیشکش ٹھکرادی

کابل،افغانستان کے سابق نائب صدر جنرل دوستم نے امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کی بڑی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے اشرف غنی کا ساتھ دینے سے یکسر انکار کر دیا ہے،خلیل زاد نے ملٹری مارشل اور ڈپٹی چیف آف اسٹاف آف آرمی کے عہدے کی پیش کش کی تھی، جنرل دوستم کا کہنا تھا کہ صدارتی لڑائی قومی امور کو ناقابل یقین نقصان پہنچانے کے درپے ہے، ملک کو اشرف غنی کے ذریعے ایک نئے فریب میں جکڑا جا رہا ہے، افغان قوم کو اس فریب میں نہیں آنا چاہئے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی خلیل زاد کی بڑی پیش کش کے باوجودجنرل دوستم نے اپنا خیال بدلنے سے یکسر انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدارت کے لئے ایک سنسنی خیز لڑائی اہم اور پیچیدہ قومی امور کو ایک اور تباہی کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے۔ہمیں بدعنوان عناصر سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ سے مقابلہ ہونا چاہئے۔ ملک کو اشرف غنی کے ذریعے ایک نئے فریب میں جکڑا جا رہا ہے، افغان قوم کو اس فریب میں نہیں آنا چاہئے۔بشیر احمد قسانی نے اپنے فیس بک پر لکھا ہے کہ خلیل زاد کے ذریعہ ملٹری مارشل اور ڈپٹی چیف آف اسٹاف آف آرمی کے عہدے کی پیش کش جنرل دوستم کو کی گئی تھی جس کی انہوں نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اشرف غنی کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے ہفتے پیر کے روز افغانستان نے ایک عجیب و غریب دن دیکھا جب عبداللہ اور غنی دونوں نے الگ الگ تقاریب میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا جس سے ملک کے سیاسی مستقبل اور مفاہمت کے امکانات کو انتشار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔