فنڈز ہونے کے باوجود N25پر کام سست روی کا شکار ،بلوچستان ہائیکورٹ کااظہار برا ہمی

کوئٹہ (این این آئی)عدالت عالیہ بلوچستان کے جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے N25کراچی،خضدار، کوئٹہ -چمن روڈ کے مقدمہ کی سماعت کی جس میں مدعی الہیٰ بخش مینگل ایڈوکیٹ ، نجم الدین مینگل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور نصرت بلوچ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل، دوست محمد مندو خیل ایڈوکیٹ ،وقاص انور، ممبر آئی آر سی اور محمد اقبال، اسسٹنٹ چیف اف پلاننگ کمیشن۔ این ایچ اے کی وکیل نجیب اللہ کاکڑ کہ ہمراہ بشارت حسین ممبر ویسٹ زون، نور الحسن، جنرل مینیجر (ساو¿تھ بلوچستان)این ایچ اے خضدار ریجن، سید اشرف علی شاہ جنرل مینیجر بلوچستان گوادر، عبدالمنان ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل این ایچ اے شیر زمان ایڈمنسٹریٹو افیسر لوکل گورنمنٹ پیش ہوئے۔عدالت عالیہ کے احکامات کی روشنی میں پلاننگ ڈویژن، پلاننگ کمیشن آف پاکستان اسلام آباد نے N25کراچی خضدار، کوئٹہ اور چمن روڈ کی دو رویا (Dualization) تعمیر کے لیے تمام بقایہ سیکشنز کے لیے ٹینڈرز وصول کیے اور ان کی جانچ پڑتال کا کام مکمل ہوچکا ہیں اور پندرہ یوم کے دورانیہ میں پیپرا (PEPRA) کے ویب سائٹ پرجاری کئے جائینگے۔عدالت کو این ایچ اے کے ممبر بلوچستان سید بشارت حسین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ این25 خضدارکچلاک دو رویہ روڈ کا کام% 40 مکمل ہوچکا ہے۔ این ایچ اے کے حکام نے وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی دستیابی کو اطمنان بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ تمام فنڈز این ایچ اے کو فراہم کئے گئے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وافر مقدار میں فنڈز کی فراہمی کے باوجود خضدار-کراچی اور کوئٹہ-چمن روڈ کا کام سست روی کا شکار ہے ۔ عدالت عالیہ نے نمائندہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی وہ تمام مطلوبہ فنڈز این ایچ اے کو فراہم کریں جیسا کہ بجٹ میں مختص کیا گیا ہے اور اس کے بعد این ایچ اے پاکستان کو بھی ہدایت کی کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر این ایچ اے بلوچستان کو مطلوبہ فنڈز جاری کرے تاکہ کام سست روی کا شکار نہ ہو۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت پاکستان کے حکام بالا سے رابطہ کرکے کوئٹہ-کراچی دو رویہ روڈ کی تکمیل کے حوالے سے بھی بات کرینگے تاکہ دو رویہ روڈ کی تعمیر جلد از جلد مکمل ہوسکے۔عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ حب ندی کا پل اسی ماہ میں مکمل کی جائیگی اور ٹریفک کے لیے کھولا جائے گا جو کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے قدرے تعطل کا شکار ہوا تھا۔اس موقع پر پلاننگ ڈویژن اور این ایچ اے کی طرف سے این 25 کے لیئے اب تک جاری کردہ فنڈز کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی جن کو ریکارڈ پر لیا گیا۔بینچ کو مزید یقین دہانی کرائی گئی کہ این 25 کی تعمیر میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی اور اسے بروقت مکمل کیا جائے گا۔اس موقع پر این ایچ اے اور دیگر فریقین کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ سوراب-گوادر سی پیک روڈ کی بھی مرمت کی جائے۔عدالت عالیہ نے فریقین کو اپنی اپنی پراگریس رپورٹ جمع کروانے کے لئے آئندہ تاریخ سماعت 28 اکتوبر 2024 تک مہلت دے دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں