پنجابیوں کو مار کر کیسے بلوچستان آزاد کیا جاسکتا ہے؟ سر فراز بگٹی

کوئٹہ (این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت عام بلوچ اور نوجوانوں کو گلے لگائے گی جبکہ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں ان کے ساتھ انہی کی طرح نمٹیں گے ،بلوچستان میں سوات طرز پر انخلاء کر کے مستونگ سے گوادر تک آپریشن کیا جاسکتا ہے لیکن عام عوام کو تکلیف نہیں پہنچانا چاہتے ، مخلوط حکومت ، بلوچستان کے معروضی اور بیورکریسی کے حالات میں رہتے ہوئے اس طرح کام نہیں کر پا رہا جیسے کرنا چاہتا تھا تاہم ہم سمت کا تعین کر رہے ہیں،پنجگور کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے دہشتگرد پہلے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے جب وہاں پسپائی ملی تو میڈیا میں خود کو زندہ رکھنے کے لئے اب وہ سافٹ ٹارگٹ معصوم مزدوروں پر حملے کر رہے ہیں ، ہم جذبات نہیں حکمت اور طریقے سے جنگ لڑیں گے جس کے نتائج جلد نظر آئیں گے ۔ یہ بات انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں مبینہ خود کش حملہ آور عدیلہ بلوچ اور ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدیلہ بلوچ کو وزیراعلیٰ ہائوس بلا کر انہیں نئی زندگی کی مبارکباد پیش کی ہے قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری بچیوں کو اپنی جان ضائع کرنے اور لوگوں کی قتل وغارت کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عدیلہ بلوچ کے والد نے بروقت اقدامات کر کے قیمتی جانیں بچائی ہیں سیکورٹی ایجنسیوں نے بروقت کاروائی کر کے انہیں گرفتار کیا جتنے بھی والدین ہیں وہ اپنے بچوں کے متعلق ایسی کوئی بھی بات محسوس کریں تو وہ حکومت ،فورسز ،انتظامیہ کو بتائیں تاکہ قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچائی جا سکیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچ بچے انٹرنیٹ، جھوٹے پروپگنڈا کے ذریعے ورغلائے گئے اور ریاست کے خلاف کھڑا کیا گیا بلوچ کو ایک لاحاصل جنگ میں دھکیلا جارہا ہے بلوچ فیصلہ کریں کہ آیا تعلیم یافتہ اور معاشرے کی کارآمد خاتون کو پروپگنڈا کر کے استعمال کیا کرنا درست ہے یا انہیں پی ایچ ڈی کے لئے اسکالرشپ دیکر تعلیم یافتہ بنانا، دہشتگردوں کے کیمپوں میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے خدا کی پناہ جبکہ حکومت عام بلوچ بچیوں کی تعلیم کا بندوبست کر رہی ہے کالعدم تنظیمیں انہیں ڈالر حاصل کرنے کے لئے جنگ کے ایندھن کے طور پر استعمال کر رہی ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجگور کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے دہشتگرد پہلے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے جب وہاں پسپائی ملی تو میڈیا میں خود کو زندہ رکھنے کے لئے اب وہ سافٹ ٹارگٹ معصوم مزدوروں پر حملے کر رہے ہیں اور انہیں سوتے ہوئے شہید کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خون کی ہولی کھیل کر ایسے کیسے بلوچستان آزاد ہوگا یہ بلوچوں کی کیسی خدمت ہے کہ ایک حجام کو مارا جارہا ہے جب جنگ نائی، دھوبی پر آگئی ہے تو ایسی جنگ ترک ہی کر دیں بلوچستان اور بلوچ کی خدمت یہ ہے کہ آپ پاکستان کے دائرکار میں رہ کرسیاست کریں ،بچوں کو تعلیم، صحت ، ترقی کے مواقع دیں ۔انہوں نے کہا کہ کیمپوں میں موجود بچوں اور بچیوں کا باہر کا راستہ منقطع کردیا جاتا ہے تا کہ انہیں اصلیت معلوم نہ ہوسکے ریاست لوگوں کو ایک یا دو دفعہ گلے لگائے گی ریاست کو مجبور نہ کیا جائے کہ ہم وہ کام کریں کہ جس سے عام آدمی کانقصان ، بڑی تعداد میں نقل مکانی ہو ملٹری آپریشن کے اپنے نتائج ہوتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ یہ ہو ہم چاہتے ہیں سمارٹ آئی بی اوز کر کے انہیں ختم کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشتگردی کے نیٹ ورک پر کام جاری ہے جنہیں میڈیا پر نہیں لا سکتے جب ہم ایک مربوط کامیابی حاصل کریں گے اسے سامنے لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافہ نظر آرہا ہے لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوئی ہے جوں کی حالات پر امن لگتے ہیں تو صورتحال نرم کردی جاتی ہے انہی دہشتگردوں کو2020-21میں چھوڑا گیا تاکہ وہ جائیں اور دوبارہ مستحکم ہو جائیں سیکورٹی صورتحال جلد ہی بہتر ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم میں نوکریوں میں کاروبار نہیں کرنے دیں گے میرٹ کا طریقہ کار وضع کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے میں وہ سب کچھ نہیں کرپا رہا جو کرنا چاہتا ہوںیہاں کا سیاسی ، بیورکریٹک نظام کام کرنے میں رکاوٹ ہے ہم سمت کا تعین کر رہے ہیں جلد ہی اپنی حکومت سے متعلق گورننس کی بہتری ، رائٹ سائزنگ، ترقیاتی کاموں کا معیاربہترکرنے کی ہدایات سے متعلق آگا ہ کرونگا بتدریج گورننس کا معاملہ بہتر بنائیں گے ۔ایک سو ال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست ہمیشہ سنجیدیگی سے کام کرتی ہے ریاست چاہے تو مستونگ سے گوادر تک لوگوں کا انخلا ء کر کے آپریشن کرسکتی ہے مگر ہم یہ کرنا نہیں چاہتے ہم چاہتے ہیں کہ عام شہریوں کو تکلیف دینے کے بجائے صرف اور صرف انہیں تکلیف دیں جو عوام کو تکلیف پہنچا رہے ہیں ہم جذبات نہیں حکمت اور طریقے سے جنگ لڑیں گے جس کے نتائج جلد نظر آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ شہید کے قاتلوں کو مارا گیا ہے ایسا نہیں ہے کہ سیکورٹی فورسز کے لوگ محفوظ ہیں ان کے لوگ بھی شہید ہورہے ہیں میرے تین لوگ شہید کئے گئے ہم اپنی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت عام بلوچ اور نوجوان کو گلے لگائے گی جبکہ جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں ان کے ساتھ انہی کی طرح نمٹیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں