لگ رہا ہے کہ میں سیلری کانفرنس میں آئی ہوں، وزیر تعلیم کا جامعہ بلو چستان میں خطاب

کوئٹہ(یو این اے ) صوبائی وزیر تعلیم ومسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ مجھے تو لگ رہا ہے کہ میں سیلری کانفرنس میں آئی ہوں میں نے بھی اپنی تعلیم یونیورسٹی آف بلوچستان سے حاصل کی ہے بلوچستان میں ایجوکیشن منسٹری بہت سخت ہے میں سارے ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ جیسے آپ لوگوں نے ان دو دنوں میں یہ کامیاب کانفرنس منعقد کیا یہ کانفرنس اس لیے بھی ضروری ہے کہ بلوچستان میں ہر کوئی دو تین سے زیادہ زبانیں بولتا ہے جوکہ بہت چیلنجنگ ہوتا ہے آنگلش بہت ضروری ہے لیکن اگر آپ نہیں بول تو آپ کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہیے آپ کو اپنی مادری زبان میں بات کرنی چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو دسویں آئی کلیپ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر ظہور بازئی ڈین لینگویجز پروفیسر ڈاکٹر نصیب اللہ سیماب پروفیسر ڈاکٹر تاترہ اچکزئی اور دیگر موجود تھے صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کا مزید کہنا تھا کہ یہ کانفرنس اس لیے بھی ہے ہم اپنی زبان بول تو سکتے ہیں لیکن پڑھتے اور لکھتے نہیں ہیں ہمارے زبانیں بہت نازک موڑ پر کھڑی ہے ہم اس کو بچانا چاہے مجھے لگتا ہے کہ اگلے کچھ نسلوں میں ہم اپنی مادری زبانوں کو بولنے میں مشکلات پیش آئے گی انہوں نے وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان ظہور بازئی بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس طرح سے اس نے یونیورسٹی کے حالات کو اس نازک موڑ میں سنبھالے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وہ طالب علم جو اچھا پڑتا ہے تو ان کا الگ وال بنا یا جائے تاکہ ہمیں اپنے ہیروز کا پتا چلے انہوں نے کہا تنخواہیں اساتذہ کا بنیادی حق ہے جیسے دوسرے سرکاری ملازموں کو اپنی تنخواہ پہلی تاریخ کو ملتی ہے آپ کو بھی پہلی تاریخ کو ملنی چاہیے اگر اساتذہ ڈسٹرب ہوں گے تو پورا تعلیمی نظام ڈسٹر ب ہوگا ۔ اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان ظہور بازئی نے کہا کہ یہ جو دسواں آئی کلپ کانفرنس ہورہا ہے یہ بلوچستان یونیورسٹی کے لیے ایک اعزاز ہے کیونکہ بلوچستان یونیورسٹی میں زبانوں کے7 ڈیپارٹمنٹ ہے ان ڈیپارٹمنٹ کی بہت امپورٹنس ہے انہوں نے کہا کہ دنیا یہ سمجھتی ہے کہ اگر آپ نے اکانومکس کے لحاظ سے ترقی کرنی ہے تو آپ نے اپنے زبانوں کو ترقی دینی ہے انہوں نے راحیلہ حمید درانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیورسٹی کا اپنی سمجھتی ہے اور آپ ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیتی ہے انہوں نے کہا کہ ان56سالوں میں جتنی مشکلات یونیورسٹی آف بلوچستان نے دیکھی ہے کسی نے نہیں دیکھی ہوگی اور ہمیں یقین ہے کہ یہ وقت گزر جائیگا

اپنا تبصرہ بھیجیں