زرعی لحاظ سے لنگڑے زمینداروں پر نیا ٹیکس کسی صورت قبول نہیں ہے،زمیندار ایکشن کمیٹی
کوئٹہ(یو این اے )زمیندار ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے بلوچستان کے زمینداروں پر ظالمانہ زرعی ٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس طرح تو بلوچستان پھر تینوں صوبوں سے زیادہ ٹیکس دے گا جبکہ سہولیات میں سب سے پیچھے ہیں، بلوچستان کا رقبہ ایک لاکھ 34 ہزار 50 سکوائر کلو میٹر ہے جس میں چھوٹا و قلیل حصہ آباد و بڑا حصہ غیر آباد ہیں ایسی صورت حال میں وہ اراضی جس کی اس وقت تقسیم بھی نہیں ہوئی ہے وہ بلا پیمودہ ہے اس اراضی کی بھی بلوچستان کے زمینداروں کو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ، بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 کے دوران بلوچستان کے زمینداروں کو 300 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان نقصانات کا ازالہ تو نہیں ہوسکا بلکہ حکومت وقت زمینداروں کو سہولیات دینے کی بجائے زرعی لحاظ سے لنگڑے زمینداروں پر نیا ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے جو زمیندار ایکشن کمیٹی کو کسی صورت قبول نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت 25 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز کی ڈیٹا جمع ہو چکی ہے لیکن اس وقت نہ تو پیسے مل رہے ہیں اور نہ ہی بجلی فراہم کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے زمیندار شش و پنج کے شکار ہیں۔ اس وقت صرف 27 سو ٹیوب ویلز کی مد میں رقم مل چکے ہیں جن کے ٹرانسفارمر، کھمبے و تار اکھاڑے جا رہے ہیں حالانکہ انہی کنکشنز سے گھریلو صارفین کو بجلی مل رہی ہے۔زمینداروں کی گندم کی بوائی نہیں ہوسکی ہے جبکہ بجلی کی عدم فراہمی سے مزید باغات و فصلات تباہ ہونے کا اندیشہ ہے، حکومت پہلے سولر منصوبے کو مکمل کرے تاکہ زمینداروں کو شش و پنج سے چھٹکارا حاصل ہو سکے، بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے زمینداروں کو ظالمانہ زرعی ٹیکس کسی صورت قبول نہیں ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ زمیندار ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے اس ظالمانہ زرعی ٹیکس کے خلاف سخت لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔