صوبے کے مسائل کے حل کیلئےتمام فیصلے ایوان میں ہوں گے ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی

کوئٹہ (آن لائن) اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ صوبے کے مسائل کے حل کے لئے تمام فیصلے ایوان میں ہوں گے اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے کیسکو چیف کو 30 دسمبر کو چیمبر میں طلب کرنے کی رولنگ جبکہ سیکرٹری مواصلات و تعمیرات کو 31 دسمبر کو کمیٹی روم میں طلب کرلیا ہے چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو بھی مختلف امور کے حوالے سے طلب کرنے کی ہدایت کردی جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا ۔ اجلاس میں کے آغاز پر اسپیکر نے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کی وجہ سے وزرایہاں نہیں ہیںلہذا جمعہ کے اجلاس کی کاروائی آئندہ 2 جنوری کے اجلاس تک موخر کی جاتی ہے ۔اجلاس میں جمعیت علمااسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں لیویز ایریا کو پولیس ایریا میں تبدیل کیا جارہا ہے ہم لیویز ایریا کو پولیس ایریا میں ضم ہونے نہیں دیں گے اس معاملے پر چیف سیکرٹری کو طلب کیا جائے ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر ترین نے کہا کہ اس معاملے پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی جائے، اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ ہر معاملے پر جو فیصلہ ایوان کرے گا وہی قابل قبول ہوگارواں سیشن کے دوران چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو ایک گھنٹے کیلئے طلب کریں گے ۔اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے کہا کہ سابق ادوار میں سینئر ایم بی آر روشن علی شیخ نے زمینیں بیچ کر کروڑوں روپے کمائے سابق ادوار میں زمینوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کرائی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ پورے بلوچستان کوبیچا جارہا ہے وزراء یہ کام نہ کریں ۔صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ جہاں غلط کام ہورہا ہے بتایا جائے ہم کارروائی کریں گے ،صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ نہ ہم نے زمینیں الاٹ کی ہیں نہ کریں گے۔ اجلاس کے دوران نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ صوبے کی اکیڈمیوں کے فنڈز پر کٹ لگایا جارہا ہے اس عمل سے گریز کیا جائے ۔ صوبائی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ اکیڈمیوں کی گرانٹ پر کٹ نہیں لگایا جائے گا ہم نے ایک سمری بھجوائی ہے اسے فالو کیا جائے گاجس کے تحت متوازن طریقے سے تمام اکیڈمیوں کو گرانٹ دی جائیگی ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی سنجے کمار نے کہا کہ میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی ملک کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ ایس بی کے سب کیمپس پشین ،خضدار اور نوشکی کے ملازمین کو 6ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیںان ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں ۔جس پر صوبائی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بلوچستان یونیورسٹیز کمیشن نے تمام جامعات کو سب کیمپسز کی تنخواہوں کی مد میں رقم جاری کی ہے مگر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی نے تنخواہیں ادا نہیں کیں ہم اس حوالے سے 31دسمبر کے اجلاس میں براہ راست کیمپسز کو رقم جاری کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں ۔ اجلاس میں جمعیت علمااسلام کے رکن ڈاکٹر نواز کبزئی نے کہا کہ بیونک ہسپتال کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہاں مریضوںسے ادویات کی مد میں پیسے لئے جارہے ہیں لہذا حکومت فنڈز کے اجراکو یقینی بنائے۔ اسپیکر نے رکن کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے باقاعدہ طور پر معاملہ ایوان میں لائیں ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین ، اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری ، خیر جان بلوچ نے محکمہ تعلیم، آواران میں گھروں کی تعمیر، جھالاوان میڈیکل کالج ،کوئٹہ ڈیوپلمنٹ پیکج سمیت دیگر منصوبوں کو پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ذریعے کرنے کے عمل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پی ڈی کا لفظ کسی قانون یا آئین میں نہیں محکموں کے ہوتے ہوئے پی ڈی تعینات کر کے منصوبوں کی لاگت کو اربوں روپے تک لے جایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی کا نظام ختم کیا جائے اسپیکر نے اراکین کو کہا کہ وہ اس معاملے کو شواہد کے ساتھ سوال کے طور پر لائیں ۔صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ پی ڈی جوابدہ ہے اگر کسی رکن کی نظر میں کوئی کوتاہی ہوتی ہے تو وہ نوٹس میں لائے تا کہ کاروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اور خیر جان بلوچ مسئلے پر وزیراعلی سے بھی ملاقات کریں گے ۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کی رکن کلثوم نیازبلوچ نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان وفاق کی غیر منصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے شورش زدہ رہاہے بلوچستان کو ہر میدان میں نذرانداز کیاگیاہے ، روئیوں کی وجہ سے لوگوں کا وفاق سے اعتماد اٹھ گیاہے نواب اکبر بگٹی تو پاکستان کے حامی تھے مگر وہ بھی پہاڑوں پرجانے کو مجبور ہوئے ، وفاق اپنا منفی رویہ ترک کرے۔ بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ حکومت کے بہتر اقدامات کو سراہانا بھی چاہیے عوام مایوس ہیں عوامی نمائندے عوام کو مایوسی سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔اجلاس میں اسپیکر نے ایوان کو آگا ہ کیا کہ کیسکو چیف کو 30 دسمبر کو اسپیکر چیمبر میں طلب کیا ہے جبکہ بعض ارکان نے بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی بلاک پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس پر سیکرٹری مواصلات وتعمیرات کو 31دسمبر کو 1بجے طلب کرلیا ہے بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 30 دسمبر کی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں