پشتون اس ملک میں غلام کی حیثیت سے کسی قیمت پر نہیں رہیں گے، ہمیں سیال اور برابر قوم سمجھنا ہوگا ، محمود اچکزئی
کوئٹہ ( این این آئی)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ ڈویژن کے تیسرے اور ضلع کوئٹہ کے اولسی جرگے کے دوسرے روز دوئم سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرگے اس لیے بُلائے ہیں کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے عوام کے پاس جائینگے ، پشتونخواملی عوامی پارٹی پاکستان کو ایک رضاکارانہ فیڈریشن سمجھتی ہے ، جس میں پشتون ،بلوچ ، سندھی ، سرائیکی ،پنجابی سب اپنے اپنے تاریخی وطنوں پہ آباد ہیں اور اس ملک کے برابر کے شہری ہیں۔ اس ملک میں نہ ہم غلام ہیں اور نہ ہی غلام کی حیثیت سے رہنے کے لیے تیار ہیں، 14اگست کو جب سے فیرنگی گیا پھر پاکستان بنا اس میں آزادی کے مطلب معنی کو ہر کوئی نہیں سمجھتا نہ لوگ آزادی کو جانتے ہیں ، قومیں جب آزادی لیتی ہیں تو خون کے دریاء بہائے جاتے ہیں یہ واحد ملک ہے کہ اموات آزادی کے بعد ہوئیں ہیں ، آزادی کی اہمیت کو اگر کوئی جانتا ہے تو وہ صرف یہ غیور پشتون قوم ہیں جنہوں نے اپنا خون بہا کر فیرنگی کو تین مرتبہ شکست دی ۔ افغانستان ہمارے باپ داد کا مسکن رہا ہے میں نے سرتاج عزیز سے کہا تھا کہ میں اور میرا چھوٹا بھائی پاکستان ، میرے بڑے بھائی ، بڑی ہمشیرہ ہندوستان میں جبکہ باپ داد پر دادا افغانستان میں پیدا ہوئے ہیں اب ہمیں کیا کرنا ہوگا ۔ اس ملک کے چلنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ یہاں متفقہ آئین کی بالادستی تسلیم کی جائے ، آئین کا احترام کیا جائے اور ووٹوں کے نتیجے میں جو پارلیمنٹ وجود میں آئے وہ پاکستان کی داخلہ وخارجہ پالیسیوں کا مرکز ہو ، قوموں کی زمینوں پہ اللہ پاک نے جو نعمتیں دی ہیں اس پہ وہاں کے عوام کی آئینی ملکیت تسلیم کی جائے ، پاکستان نعمتوں سے بھرا ملک ہے ، بہترین افواج بہترین یونیورسٹیاں اور ادارے بن سکتے ہیں لیکن ایک بات ہماری افواج کو ذہن نشین کرنا ہوگی کہ پاکستان کا آئین ان کو سیاست میں مداخلت سے روکتا ہے ، ہم اپنے عوام کے پاس جائینگے ، نیپرا نے نئے نئے ایکٹ بنائے اسمبلی میں کہ اگر کسی نے جھوٹی بات کہی اور کسی نے اس کی حمایت کی تو سات سال سزا دی جائے گی ۔ جرگہ مورخہ 24جنوری کو شروع ہوا اور 26جنوری تک جاری رہیگا۔ جرگہ کی صدارت پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کی ۔ اولسی جرگہ میں ہزاروں شرکاء شریک ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ آپ نے جھوٹ بولا ہے کہ آپ الیکٹیڈ پارلیمنٹ اورعوام کی رائے پرڈاکہ ڈالا ہے ، عوام کی رائے پر 8فروری کے انتخابات عمران خان جیت چکے ہیں آپ نے اس پہ قبضہ کیا ہوا ہے اس پہ آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں تمام ادارے اس غلط کام میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ عمران خان اور اس کی اہلیہ پر غلط الزامات لگارہے ہیں لیکن یہ تماشے نہیں چلینگے۔جتنا جلدی ہوسکے عمران خان کو رہا کیا جائے گا اور رہا کرنا چاہیے۔ 8فروری 2025 کو فراڈ انتخابات کا ایک سال مکمل ہورہا ہے جرگے کے تمام ممبران کو کہتا ہوں کہ وہ اس دن کو سڑکوں پر نکلیں اور قوم سے اپنی تقاریر میں کہنا ہوگا کہ جھوٹے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ۔ پورے ملک کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہونگے اس جعلی حکومت کو استعفیٰ دینا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لوگ اسلام آباد گئے اور احتجاج کرتے ہوئے زندہ آباد ، مردہ آباد کے نعرے لگارہے تھے اور اپنے ساتھ ہونیوالی دھاندلی کا رونا رو رہے تھے ، ان کے جلوس پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں سروں میں مارا گیا ، آئین ملک کے تمام شہریوں کو جلسہ جلوس اور احتجاج کا حق دیتا ہے اور آپ احتجاج کرنے والوں کو گولیاں ماروگے تو سن لیں قدم قدم پر ہمارے بچے مررہے ہوں نہ یہ ہم مانیں گے نہ اسے بھولینگے نہ چھوڑینگے اور نہ ہی مردہ باد کے سواء کوئی دوسرا نعرہ لگائینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب بھی ملک کے تمام سیاسی پارٹیوں کا اتحاد بنتا ہے کہ ایک جمہوری پاکستان بناناہوگا ،آئین کی دفاع کرینگے تب یہ قوتیں درمیان میں حائل ہوجاتی ہیں ایک کو اشارہ کرکے اپنے ساتھ ملالیتے ہیں ، محترمہ بینظیر بھٹو کوشہید کو 25سالوں کے 9ہزار کیسز معاف کیئے گئے ۔ ابھی اگر عمران خان کہے کہ یہ شہباز اینڈ کمپنی کی حکومت ٹھیک ہے تو پھر نہ عمران خان چور ہوگا نہ اس کی اہلیہ چور ہوگی وہ باہر آکر یہاں پھرتا رہیگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان میں ہر طرح کی مخالفت کرینگے ، پوری دنیا سوائے سکیمو اور ہندوستان کے، دنیا کے آدھے ممالک نے روس، آدھے نے امریکہ کا ساتھ دیکر افغانستان میں لاکھوں افغانوں کو شہید،زخمی ،معذور اور بے گھر کردیا ۔ افغانستان میں بربادی کروائی ، دنیا کا کوئی ایسا اسلحہ نہیں رہا سوائے ایٹم بم کے جو افغانووں پر نہ پھینکا گیا ہو ، پوری دنیا ہماری قرضدار ہے کسی نے بتایا کہ ٹرمپ نے کہا ہے طالبان سے اپنا اسلحہ واپس لینگے میں پوچھتا ہوں آپ کے ان اسلحوں سے پشتونوں افغانوں کے سینے جس طرح چھیرے گئے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ پشتون اس ملک میں غلام کی حیثیت سے کسی قیمت پر نہیں رہینگے۔ ہمیں سیال اور برابر قوم سمجھنا ہوگا ، اپنے وطن کے وسائل پر یہاں کے بچوں کا واک واختیارکو تسلیم کرنا ہوگا ، واحد ملک ہے جس میں آزاد ی کے بعد اموات ہوئیں۔ محمود خان اچکزئی نے میروائس خان نیکہ اور احمد شاہ بابا کے دور سے پشتون افغان تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ جب سے فیرنگی استعمار یہاں آیا ہے ہمیں اتحاد اتفاق کے لیے نہیں چھوڑا ۔ آج تک پشتونوں کے اتحاد واتفاق سے لوگ خائف ہوتے ہیں آج کا یہ جرگہ اس لیے خوش آئند ہے کہ اس جرگے کے صرف پہلے صف میں پشتون قوم کے درجن بھرسے زائد قبیلوں کے لوگ بیٹھے ہیں۔ جب انگریز یہاں آرہے تھے تو پشتون اس خطے کے حکمران تھے ، ایران کو پیچھے دھکیلا گیا تھا موجودہ پاکستان ان کے تسلط میں تھا ۔ مغربی اور مشرقی پنجاب دونوں کشمیر بھی پشتون گورنروں کے ماتحت تھے تو انگریز یہ سمجھ رہے تھے کہ جب تک پشتونوں کی طاقت کو توڑا نہیں جاتا ان کی بادشاہی ختم نہیں کی جاتی انہیں کمزور اور تقسیم نہیں کیا جاتا تب تک ہم برصغیر کے وسائل تک نہیں جاسکتے جب احمد شاہ بابا شاہ ولی اللہ کے کہنے پر وہاں کے مسلمانوں کی مدد کے لیے گئے تب انگریزوں نے اس خطے کے صرف بنگال پر قابض تھے ۔ وہ ایسے طریقے سے لیا تھا کہ مسلمان سراج الدولہ وزیر کے گورنر میر جعفر کو پیسے دیکر خریدا گیا ہزارون فوج سرنڈر ہوئی ،بنگال کو انگریزوں کے حوالے کیا بلکہ اسی طرح غازی ٹیپو سلطان کے ایک وزیر میر صادق نے انگریز کے پیسوں کے عیوض ٹیپو سلطان کو دھوکہ دیکر ٹیپو سلطان کو نکال کر فیرنگی میسور پر قابض ہوئے ۔ محمودخان اچکزئی نے کہاکہا کہ میر جعفر اور میر صادق ہر کسی کے صفوں میں ہوتے ہیں ہمارے صفوں میں بھی ہیں لیکن پھرتے رہیں ایک دن ان کے ساتھ حساب کتاب ضرور ہوگا۔ افغانستان امور سے لیکر اباسین تک ہمارا وطن ہے ان کی آزادی خودمختاری سب کو تسلیم کرنا ہوگی ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ تاریخی جبر ہے کہ ہم ایک قوم دو ملکوں میں تقسیم ہیںاور یہ ہم نے نہیں کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں پشتونوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے چھ مرتبہ اسمبلی بھیجا ، ایک ووٹ آج 70کروڑ روپے میں بک رہا ہے سب کو پتہ ہے کہ شہباز اینڈ کمپنی کی حکومت فراڈ طریقے سے زر اور زور کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے لیکن یہاں ایک سائیکل چور، ایک پٹواری ، ایک غریب آدمی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جاتا ہے ، قرآن کریم کا حکم ہے کہ سچ کہیں لیکن پاکستان کہتا ہے سچ نہیں کہنا ۔ ہم نے یہ سخت وعدہ کرنا ہے کہ ہم نے جھوٹ نہیں بولنا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میرا آپ تمام شرکاء کے ساتھ وعدہ ہے میں نے کبھی جھوٹ بولا یا قوم کے ساتھ غداری کی تو میں سزا کا حقدار ہوں اور تو میں کچھ نہیں کرسکتا اکیلا آدمی ہوں ایک شہسوار کی دھول نہیں اڑتی سب نے اتفاق کرنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے قوم سے اپیل کی کہ وہ ایک ہوجائیں ۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب نے دھرنا بٹھایا تھا کئی مہینے بیٹھے رہے یہ چوہدری برادران ان کے پاس گئے فیض حمید کو ساتھ بٹھایا کہ آپ یہ احتجاج ختم کریں۔فضل الرحمن صاحب مجھے بُھول گئے اکرم خان درانی کو ساتھ بٹھا کر احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ وعدے کی پرسش ہوگی ، تیس سال میں پارلیمنٹ میں رہا نہ کبھی پیسوں کی خواہش پیداہوئی نہ کسی قسم کی حکمرانی کی ۔ آخری مرتبہ نواز شریف نے ہاتھ سے پکڑ کر کہا تھا اچکزئی صاحب میں نے نا نہیں سُننا میں نے کہا کہ میں نے اس بارات میں شامل نہیں ہونا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ میں تین سال تک مسلسل کہتا رہا کہ تین جرگے کرنے ہونگے یہ مولانا فضل الرحمن سے بھی کہا تھا اور سب سے کہا تھا افغانتان کے متعلق جس نے بھی بات کرنی ہے میرے ساتھ کرلے جو کئی افغانستان کی استقلال کی بات کرتا ہو ہم ان کے ساتھ ہیں ، افغانستان کی آزادی سے ہماری آزادی منسلک ہے ۔ جب کسی نے جرگہ نہیں بلایا تب ہم نے بنوں میں جرگہ منعقد کیا اور اس کا پہلا نقطہ ہی یہ تھا کہ اس جرگے کو تمام ضلعوں تک بڑھائینگے ۔ ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے اگر افغانستان میں یہاں سے مداخلت ہوا اور ہمارے بس میں تھا تو ہم ضرور وہ ہاتھ روکیں گے۔ جرگہ سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جن کی تفصیلات کل شائع کی جائیگی۔