پاکستان خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے، محمود خان اچکزئی

اسلام آباد (این این آئی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے،یہ ملک یقیناً سب کو عزیز ہے، سیاستدان، ججز، جرنیل، صحافی، دانشور، تاجر،اقتصادی ماہرین سب نے مل بیٹھ کر اس ملک کو ایک جمہوری فیڈریشن بنانا ہوگاجس میں آئین کی بالادستی، جمہور کی حکمرانی،پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، تمام اقوام کے وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کیا جائے۔ آج شاہرگ ہرنائی میں درجن سے زائد مزدور بم دھماکے میں شہید ہوگئے خیبر پشتونخوا میں روزانہ تیس آدمی مرتے ہیں اس پارلیمنٹ میں اس سے بہترین موضوع کونسا ہوسکتا ہے یہ اس حوالدار سپیکر کی ذمہ داری تھی کہ وہ کہتاکہ ملک میں قتل وقتال ہورہا ہے میں اس پر دو دن بحث کے لیئے مقرر کرتا ہوںلیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ زروزور کی بنیادپر تحریک انصاف کا مینڈیٹ چھینا گیا ہے اور بڑے ٹھاک سے بیٹھ گئے ہیں، پارلیمنٹ کوئی نہیں آتا ہم نے کوشش کی اسمبلی میں ہی بات ہو لیکن قصداً وآمدا” وہ نہیں آتے، وزراء کی فوج ظفر موج ہے ایک خواجہ آصف آیا اور کچھ دیر بیٹھ کر چلا گیا اور کوئی وزیر بھی نہیں تھا۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ حزب اختلاف کو سُننا نہیں چاہتے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دُکھ کی بات یہ ہے کہ دنیا میں کئی بھی آج تک آئی ایم ایف کا نمائندہ کسی ملک کی عدالت کے پاس نہیں گیالیکن یہاں انصاف کے لیے سپریم کورٹ آیا۔ اس پر بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا نہ اس کی وضاحت کی گئی۔ اسی طرح ہمارا دوست ملک ترک کا صدر طیب اردگان آیا تھا پارلیمنٹ کی بجائے وزیر اعظم ہاؤس قلعہ بند کرکے گھوما پھرا کر واپس بھیج دیا گیا۔ طیب اردگان کے سیاسی کارکن ہے اس کی پارٹی ان تمام مراحل سے گزری ہے جس سے آج تحریک انصاف گزر رہی ہے۔ ترکش سیاست میں ترکی آرمی کا رول بہت زیادہ تھا اس کا مقابلہ طیب اردگان نے کیا اور پھر ہم نے سنا کہ اسے ہٹادیا گیا لیکن ترک کے وہ عوام جو اپنے آئین سے، جمہوریت سے محبت کرتے ہیں وہ سڑکوں پر نکل پڑے اور طیب اردگان کو اپنے منصب پر بٹھایا۔ اپنی آرمی کو آئین کے دائرہ میں لانا غداری نہیں ہے۔ طیب اردگان نے اپنی آرمی کے سینکڑوں لوگوں جنرلز، برگیڈیئرز، کرنلز کو اس لیے گرفتار کیا کہ انہیں بتایا کہ آئین میں آپ کا دائرہ کار معلوم ہے اور آج طیب اردگان جمہوری ترک کا صدر ہے۔ وہ جب یہاں آیا وہ یہ سمجھتا ہوگا کہ یہاں اپوزیشن، تحریک انصاف کے نمائندے، شہباز شریف کا بڑا بھائی نواز شریف سمیت کوئی بھی نہیں ہے۔ اس قسم کے اقدامات خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق میرا دوست ہے میں آج تک اس کے دفتر نہیں گیا ہوں وہ اس وقت منتخب سپیکر نہیں ہے محمودخان اچکزئی نے کہا میں محمود آج اُن تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں جن کی چیئرمین شپ یہ جعلی حکومت کررہے ہیں۔ میں عمران خان اور ان تمام دوستوں کو تجویز کرونگا کہ ہم یہاں اپنی اسمبلی لگائیں یہاں ہم اپنے قوانین بھی بنائیں آئین میں ترامیم کرے جوائنٹ میٹنگ بھی یہاں پر بُلائیں اور کہہ دیں کہ وہ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ ہے اور نمائندہ نہیں ہے۔ ہمارے تقریباً ڈیڑھ سو اراکین ہے ہم یہاں آکر پارلیمنٹ کی طاقت سے 26ویں غیر آئینی ترمیم کو بھی ختم کردیں اور 8گھنٹے تک یہاں صحیح پارلیمنٹ چلائیں۔جس میں آئینی ماہرین بھی ہونگے۔ میری تجویز ہے کہ اسد قیصر ہمارا سپیکر ہو اوردنیا کو بتلائیں گے کہ نمائندہ اسمبلی یہ ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین اجتماع کرنے، پارٹی بنانے، تحریر وتقریر کا حق دیتا ہے آج بھی عمران خان جیل میں ہے، پاکستان کے ہزاروں شہری، بچے، بوڑھے، خواتین اس گناہ میں جیل میں ہے کہ وہ اپنا آئینی بنیادی حق کااستعمال کیوں کررہے ہیں۔ وہ اپنا مینڈیٹ واپس لینے کی بات کرتے ہیں۔ یہ جعلی اسمبلی ہے زر وزور کی بنیاد پر آئی ہے عوام اسے تسلیم نہیں کرتی۔ اور عوام کے حقیقی نمائندے یہ ہیں جس کی رہبری تحریک انصاف کریگی۔میں اپنے ساتھیوں سے بھی درخواست کرونگاکہ وہ ان سرکاری کمیٹیوں سے مستعفی ہوجائیں ہماری اپنی کمیٹیاں ہیں اس میں آئیں۔ ابھی جو اقتدار میں ہیں وہ جعلی اسمبلی ہے اصلی اسمبلی یہ ہوگی۔محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کا خط اوپن لیٹر تھا ،ڈاکخانہ یا کسی کے ذریعے نہیں بھیجا گیا تھا اور اس خط میں اپنے آرمی چیف کو یہ کہنا کہ آئین کے دائرہ کار میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دے یہ ہماری ڈیوٹی ہے اور اگر وہ اس آئین کے فریم کو توڑتا ہے، اسے معطل کررہا ہے، حلیہ بگاڑتا ہے اس کے ساتھی جو بھی ہونگے ہر ایک پر آرٹیکل 6لاگو ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں، ہم ہر ادارے کو کہتے ہیں، ججز، جرنیل، بیوروکریٹس ہو یہ وردی دو گز کا کپڑا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پہچان ہوتی ہے جب آپ اس میں سماج دشمن عناصر سمگلرز،منشیات فروشوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں پھر آپ اس ادارے کو تباہ کردیتے ہیں۔ جج کی گاؤن وردی پاکستان کے انصاف کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہر ادارے کی وردی ہمارے عوام کی ہے اور اُن لوگوں سے ہاتھ نہ ملائیں جن کے ساتھ عام آدمی بیٹھنے کو تیار نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں