بلوچستان میں مادری زبانوں کے فروغ کیلئے حکومتی عدم توجہی افسوسناک ہے، رحمت صالح بلوچ

پنجگور(یو این اے)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ مادری زبان کسی بھی قوم کی شناخت، تاریخ اور تہذیب کا بنیادی جز ہے، اس کا تحفظ قومی ترقی اور خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں حکومتی سطح پر مادری زبانوں کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جا رہے، بلکہ الٹا ان کی ترقی کے لیے مختص فنڈز میں کٹوتی کی جا رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ہمیشہ سے بلوچستان کی زبانوں، ثقافت اور تاریخی ورثے کے تحفظ کے لیے کوشاں رہی ہے۔ ہماری حکومت میں مادری زبانوں کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔ ادبی و ثقافتی اکیڈمیوں کی مالی معاونت میں اضافہ ، تحقیق کے منصوبوں کو فروغ دیا گیا، مادری زبانوں کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے گئے ،زبان و ادب کے فروغ کے لیے ادیبوں، شاعروں اور محققین کی سرپرستی کی گئی۔ یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ زبان و ثقافت کی ترویج کو اولین ترجیح دی ہے۔میر رحمت صالح بلوچ نے حکومت کی جانب سے بلوچستان میں مادری زبانوں کے فروغ کے لیے قائم اکیڈمیوں کی گرانٹس میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر دانشمندانہ اور افسوسناک فیصلہ ہے۔ حکومت کو زبانوں کے فروغ کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے چاہیے تھے، مگر الٹا فنڈز میں کٹوتی کر دی گئی۔ اس کے نتیجے میں یہ ادارے شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں جس سے زبانوں کی ترقی کا عمل رکنے کا خدشہ ہے اس سے ادبی اکیڈمیوں، زبان و ادب پر تحقیق کرنے والے اداروں اور علمی شخصیات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کے تحفظ کے بجائے ان کے لیے مختص فنڈز میں کمی دراصل بلوچستان کے تاریخی، ثقافتی اور لسانی ورثے پر حملہ ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ زبان صرف بول چال کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک قوم کی تاریخ، ثقافت، روایات اور اجتماعی تشخص کی علامت ہوتی ہے۔ اگر زبانیں ختم ہو جائیں تو قومیں اپنی تاریخ، روایات اور شناخت کھو بیٹھتی ہیں۔ اسی لیے ترقی یافتہ ممالک اپنی زبانوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دیتے ہیں، جبکہ ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام زبانیں ہماری اجتماعی ثقافتی وراثت کا حصہ ہیں، جنہیں محفوظ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ لیکن جب حکومت خود زبانوں کی ترقی کے بجائے ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرے تو یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ہمیشہ بلوچستان کی زبانوں، ثقافت اور تہذیبی ورثے کے فروغ کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔ ہم نے ماضی میں بھی زبان و ثقافت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کیے اور آئندہ بھی کریں گے۔ ہم حکومت پر دبا ڈالیں گے کہ وہ اکیڈمیوں کی گرانٹس میں کمی کے فیصلے کو فوری واپس لے۔ ہم مادری زبانوں کی تدریس، تحقیق اور ترقی کے لیے مزید وسائل مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر زبانوں کے تحفظ اور ترقی کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا۔ نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ لسانی و ثقافتی اکیڈمیوں کی گرانٹس میں اضافے کو یقینی بنائے، بلوچستان کی تمام زبانوں کو تعلیمی نصاب میں شامل کرے، مادری زبانوں کے تحفظ کے لیے قومی سطح پر مربوط پالیسی بنائے اور زبان و ثقافت کے فروغ کے لیے ادیبوں، شاعروں اور محققین کی سرپرستی کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں