پنجگور انتظامیہ ہمارے کم سن لڑکے کو بازیاب کرائے،والدین کا مطالبہ

پنجگور (نامہ نگار) پنجگور کے علاقے گچک حال سریکوران کے رہائشی عبدالحکیم نے صوفی محمد عظیم، قاضی عبد الواحد، شے جان، حاجی عبد الوحید، واجہ جمعہ، شریف احمد،حافظ شمس الدین ،سرور بلوچ نے اپنے دیگر رشتے داروں اور علاقائی معتبرین کے ہمراہ پنجگور پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجگور کے علاقے سریکوران وش آپ میں رہائش پذیر ہیں 26 فروری کو دو گاڑیوں پر سوار سادہ لباس میں ملبوس مسلح افراد نے میرے گھر میں گھس کر تھوڑ پھوڑ اور فائرنگ کرکے نصیب اللہ کے بارے میں دریافت کیا اور میرے چھوٹے بیٹے کو گاڑی میں بٹھا کر قریبی کھجور کے باغ لے گئے،بعد ازاں مسلح افراد وہاں سے نصیب اللہ کو اپنے ساتھ لے گئے جبکہ جھوٹے بیٹے کو چھوڑ دیا۔ نصیب اللہ جو کہ طالب علم ہے ابھی تک اس کا شناختی کارڈ بھی نہیں بنا، اس کی عمر 16 سال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصیب اللہ کو لے جانے والے ہمارے گھر سے ڈیڑھ لاکھ روپے بھی لے گئے، خواتین اور بچوں کی مداخلت پر فائرنگ کرکے اسلحہ کے زور پر نصیب اللہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تاحال معلوم نہیں کہ کون ہمارے کمسن بچے کو لے گیا ہے، ہم سخت پریشانی سے دو چار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر پنجگور، میر و معتبر ین سے رابطے اور التجا بھی کی مگر تاحال اس حوالے سے کسی قسم کی شنوائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بچے نے کوئی جرم کیا ہے تو ہمیں آگاہ کیا جائے، ہم ہر قسم کی ذمہ داری لینے کو تیار ہیں اگر جرم نہیں کیا تو باریاب کیا جائے کیونکہ رمضان المبارک کے مہینے میں ہم بہت پریشانی سے دو چار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بچے کو دو دن کے اندر اندر بازیاب نہ کیا گیا تو احتجاجاً سی پیک روڈ کو بلاک کرینگے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر پنجگور اور تمام اداروں سے اپیل کی ہے کہ نصیب اللہ کی بازیابی کے لیے اقدامات کریں بصورت دیگر بچوں اور خواتین کے ساتھ سی پیک روڈ پر دھرنا دے کر احتجاج کرینگے۔