آسٹریلیا آنے والے تمام لوگوں کو لازمی قرنطینہ سے گزرنا پڑے گا

کینبرا, آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے اتوار کے روز کہا ہے کہ بیرونی ممالک سے آسٹریلیا آنے والے تمام لوگوں کو 14 دن کے لئے اپنے آپ کو الگ تھلگ رکھنا ہوگا تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکے۔آسٹریلیا کے محکمہ صحت کے مطابق اتوار کی صبح تک آسٹریلیا میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 249 ہے۔ان تازہ ترین اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا وائرس کے کیسز میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے جوکہ جمعرات کے روز 126 تھی۔موریسن نے کہا کہ عمر رسیدہ آسٹریلوی شہریوں اور امراض کے حملے کے کمزور مریضوں اور دور دراز علاقوں میں رہنے والوں اور پہلے سے ہی بیماریوں کے شکار افراد کے لئے یہ بہت زیادہ جان لیوا وائرس ہے اور یہی ہماری لئے تشویش کا باعث ہے۔ہمارا مقصد ان تمام افراد کی حفاظت یقینی بنانا ہے جو وائرس کیلئے کمزور شکار ہیں اور جن کو شدید خطرہ ہے۔ہم جانتے ہیں کہ اس وائرس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا کوئی بھی ایسا نہیں کرسکتا تاہم ہم اس کا پھیلاؤ کم کرسکتے ہیں۔ہمیں توقع ہے کہ ہم اگلے 6 مہینوں میں اپنا یہ ہدف حاصل کرلیں گے۔غیر ملکی بندر گاہوں سے آنے والے کروز جہازوں پر آسٹریلیا میں لنگر انداز ہونے پر پابندی ہے جبکہ 500 سے زائد افراد کے غیر ضروری مجمع اکٹھا ہونے پر پیر سے پابندی لگائی گئی۔تاہم موریسن نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اسکول بدستور کھلیں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب آپ بچوں کو اسکولوں سے باہر رکھتے ہیں اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ اکٹھا رکھتے ہیں تو دوسرے لوگوں کے ساتھ میل ملاپ سے ان کے لئے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اہم کام کرنے والے ورکرز مثلاً نرسوں اور ڈاکٹرز کو گھروں میں رہنا چاہیئے تاکہ بچوں کی دیکھ بھال کرسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں