بلوچستان میں سرحدی تجارت کو فروغ اور اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے جامع منصوبہ بندی کرنا ہوگی، قائمہ کمیٹی
اسلام آباد، کوئٹہ (پ ر) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا مشترکہ اجلاس اور دورہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی اور اس میں تجارت، معاشی چیلنجز، انسداد سمگلنگ اقدامات اور بلوچستان کی تاجر برادری کو درپیش مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیر زراعت علی حسن زہری، چیف سیکرٹری بلوچستان، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے کامرس، کمانڈر فرنٹیئر کور چمن بارڈر، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے چیف ایگزیکٹو، وزارت تجارت، وزارت خزانہ اور ریونیو (کسٹم بی آر) کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ شرکاءنے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تجارت کو درپیش چیلنجز، انفراسٹرکچر کی کمی، ٹرانسپورٹیشن اور کلیئرنس کے مسائل اور مقامی تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر تفصیلی بات چیت کی۔ کمیٹیوں نے اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور خطے میں غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے زور دے کر کہا کہ اسمگلنگ قومی معیشت کے لیے سنگین خطرہ اور جائز تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں سے اسمگلنگ کو مو¿ثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے ہمیں ایک مربوط اور طویل مدتی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سینیٹر مانڈوی والا نے بلوچستان کی غیر استعمال شدہ اقتصادی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے مزید کہا کہ "بڑے قدرتی وسائل اور سٹریٹجک محل وقوع کے باوجود، بلوچستان میں تاجروں کو مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان خدشات کو وفاقی قانون سازی اور قابل عمل پالیسی کے ذریعے دور کیا جائے۔ کمیٹیوں نے متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ بہتر بین ایجنسی کوآرڈینیشن کو یقینی بنائیں اور قانونی تجارت کو فروغ دینے، مقامی کاروبار کو آسان بنانے اور اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے جامع منصوبہ بندی پر عمل درآمد کریں۔ اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی سفارشات اور مشاہدات کو مزید قانون سازی اور انتظامی کارروائی کے لیے باضابطہ طور پر سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔


