27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیلئے فل کورٹ اجلاس بلایا جائے، سابق ججز اور وکلا کا چیف جسٹس سے مطالبہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق ججز اور نامور وکلا نے پیر کے روز چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے مطالبہ کیا کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے فل کورٹ اجلاس طلب کریں۔ تفصیلات کے مطابق سینئر وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے تحریر کردہ خط 9 نومبر کو لکھا گیا ہے جس کی کاپی ڈان کو موصول ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس (ریٹائرڈ) مشیر عالم، سابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس (ریٹائرڈ) ندیم اختر، اور دیگر 9 نامور وکلا نے اس پر دستخط کیے اور اس کی توثیق کی۔ خط میں کہا گیا کہ یہ پیغام عام حالات میں نہیں بلکہ ان حالات میں لکھا جا رہا ہے جو 1956 میں سپریم کورٹ کے قیام کے بعد سے اب تک ادارے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اس خط میں 27ویں آئینی ترمیمی ایکٹ کو وفاقی اپیلیٹ کورٹ کے ڈھانچے میں ’سب سے بڑی اور بنیادی تبدیلی‘ قرار دیا گیا جو 1935 کے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کے نفاذ کے بعد پہلی بار سامنے آئی ہے۔ وکلا اور جج صاحبان نے خط میں کہا کہ ہم یہ بات بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سول یا فوجی حکومت نے کبھی یہ کوشش نہیں کی، یا کامیاب نہیں ہوئی کہ سپریم کورٹ کو ماتحت عدالت بنا دے اور اس سے مستقل طور پر اس کا آئینی دائرہ اختیار چھین لے، جیسا کہ مجوزہ (27ویں آئینی ترمیمی ایکٹ 2025) کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ اگر آپ (چیف جسٹس)، اس بات سے اتفاق رکھتے ہیں کہ یہ مجوزہ ترمیم سپریم کورٹ کی تشکیل کے بعد سے سب سے بڑی اور انقلابی تبدیلی ہے، تو ہم مو¿دبانہ طور پر گزارش کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ آپ فل کورٹ میٹنگ طلب کریں تاکہ اس مجوزہ ترمیمی ایکٹ پر بحث کی جا سکے اور وفاقی حکومت کو مناسب تجاویز اور آراءدی جاسکیں۔


