قلعہ سیف اللہ میں شکاریوں نے غیر قانونی طور پر دو سالہ مارخور کو ہلاک کردیا
قلعہ سیف اللہ (این این آئی ) قلعہ سیف اللہ کے علاقے میں شکاریوں نے غیر قانونی طور پر دو سالہ مارخورکو ہلاک کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق قلعہ سیف اللہ سول ویٹرنری ہسپتال قلعہ سیف اللہ میں ایک بالغ نر مارخور کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی شکار کیے جانے کے بعد اپنی تحویل میں لیا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق مارخور کو مبینہ طور پر غیر قانونی شکاریوں نے نشانہ بنایا، جس کے بعد اس کی لاش برآمد کرکے ویٹرنری حکام کے حوالے کی گئی۔ویٹرنری ذرائع کے مطابق مارخور کی عمر تقریباً دو سال تھی اور لاش ہسپتال پہنچنے تک جزوی طور پر سڑی ہوئی حالت میں تھی۔ معائنے کے دوران جسم پر متعدد گولیوں کے نشانات واضح طور پر دکھائی دیے جبکہ زخموں کے ارد گرد خون کے جماو اور غیر مناسب بلیڈنگ کے آثار بھی پائے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاش کی ابتدائی سڑن اور شدید بدبو اس بات کا ثبوت ہے کہ شکار کے فوراً بعد جانور کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش کو کھولنے پر عضلات میں غیر معمولی رنگت اور خون کے واضح جمع ہونے کے نشانات دیکھے گئے، جو غلط طریقے سے شکار کیے جانے اور اندرونی اعضاءکے متاثر ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں معدہ اور آنتوں کے مواد سے شدید بدبو آرہی تھی، جو گلنے سڑنے کی پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے موجود سڑن، آلودگی، گولیوں کے زخموں اور ناقص بلیڈنگ کے باعث یہ لاش انسانی استعمال کے لیے ہرگز موزوں نہیں رہی۔ویٹرنری حکام کا مو¿قف سول ویٹرنری ہسپتال قلعہ سیف اللہ کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ مارخور کی لاش مکمل طور پر غیر صحت بخش، آلودہ اور ناقابلِ استعمال ہے۔ رپورٹ کے مطابق جانور کو انتہائی غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ طریقے سے شکار کیا گیا، جس کے باعث اس کی لاش میں گلنے سڑنے کا عمل تیزی سے شروع ہوا۔کارروائی کی سفارشات ویٹرنری ٹیم نے اپنی سفارشات میں واضح طور پر کہا ہے کہ مارخور کی لاش کو فوری طور پر تلف کیا جائے اور یہ عمل وائلڈ لائف قوانین اور ویٹرنری سینیٹری اصولوں کے مطابق کیا جائے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس جانور کے کسی بھی حصے کو خوراک یا کسی اور استعمال کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔غیر قانونی شکار میں اضافہ ماہرین کی تشو یش اس واقعے نے علاقے میں غیر قانونی شکار میں اضافے کے خدشات کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ وائلڈ لائف ماہرین کا کہنا ہے کہ مارخور پاکستان کا قومی جانور اور محفوظ نسلوں میں شمار ہوتا ہے، اس لیے اس کے شکار پر سخت ترین قوانین لاگو ہیں۔ اس کے باوجود، پہاڑی سلسلوں میں غیر قانونی شکار کے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں، جو نہ صرف حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ ہیں بلکہ قانون کی خلاف ورزی بھی ہیں۔مزید تحقیقات جاری قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی شکار کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ متعلقہ حکام کو فراہم کر دی گئی ہے۔


