بلوچستان کے مسائل کا واحد، سنجیدہ اور پائیدار حل جمعیت علما اسلام کے پاس ہے، مولانا واسع
کوئٹہ (آن لائن) امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان، سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی نہ عوامی توقعات پر پوری اترتی ہے اور نہ ہی کسی طور تسلی بخش قرار دی جا سکتی ہے۔ حکومت اپنے نصف دورانیے میں بلوچستان کے عوام کو محرومیوں، مایوسیوں اور طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہ دے سکی۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بلوچستان آج بھی ملک کے سب سے پسماندہ اور تباہ حال صوبوں میں سرفہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ غریب اور پریشان حال عوام کی فریاد سننے والا کوئی نہیں، ایوانِ اقتدار میں بیٹھے حکمران طبقے نے عوامی مسائل سے نظریں چرا رکھی ہیں۔ آج بھی بنیادی سہولیات، روزگار، امن و امان ایک خواب ہے جبکہ اقتدار کے ایوانوں میں صرف ذاتی مفادات اور وقتی سیاسی جوڑ توڑ کو فوقیت دی جا رہی ہے۔مولانا عبدالواسع نے واضح کیا کہ جمعیت علما اسلام واحد جماعت ہے جو ملک بھر میں منظم سیاسی انجینئرنگ کا مسلسل نشانہ بنتی رہی ہے۔ جن عناصر نے جے یو آئی کا عوامی مینڈیٹ چرا کر خود کو سیاسی قوت ثابت کرنے کی کوشش کی، وہ آج دھوکہ دہی، موقع پرستی اور مصنوعی سیاست کے سہارے اپنا وجود برقرار رکھنے کی ناکام جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام سیاست میں شائستگی، رواداری اور قبائلی و سماجی اقدار کی پاسداری پر یقین رکھتی ہے۔ جے یو آئی نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی کبھی سیاسی، قبائلی اور جمہوری روایات کو پامال نہیں کیا۔ صوبے کے مسائل کے حل کو ہمیشہ ذاتی اور جماعتی مفاد پر ترجیح دی، چاہے اس کی قیمت سیاسی نقصان کی صورت میں ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑی۔امیر جے یو آئی بلوچستان نے کہا کہ حکومت کو جمعیت علما اسلام کے اس مثبت، سنجیدہ اور ذمہ دارانہ کردار کا لحاظ رکھنا ہوگا۔ آج صوبے کے عوام مسائل کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور ان کی مثر، توانا اور حقیقی آواز اگر کوئی ہے تو وہ جمعیت علما اسلام ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے طول و عرض سے تمام اکائیوں کی نمائندگی کا اعزاز صرف جے یو آئی کو حاصل ہے۔ مصنوعی، نو وارد جماعتوں اور وقتی چہروں نے بلوچستان کو مزید بحرانوں، بے یقینی اور سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیلا ہے، جبکہ جمعیت علما اسلام نے ہمیشہ استحکام، اصول اور عوامی خدمت کی سیاست کی ہے۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا واحد، سنجیدہ اور پائیدار حل جمعیت علما اسلام کے پاس ہے، کیونکہ یہی جے یو آئی نظریے، کردار، عوامی اعتماد اور تاریخی جدوجہد کی امین ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام اور قائد جمعیت کے خلاف استعمال ہونے والے مہرے کوئی انہونی نہیں، تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں ایسے عناصر سامنے لائے گئے، مگر انجام کار وہ خود ہی سیاسی میدان سے پسپا ہو گئے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ استعمال کے بعد ناکارہ ہو جانے والے کردار اپنی وقعت خود گرا دیتے ہیں، جبکہ نظریے، اصول اور عوامی وابستگی پر قائم رہنے والی جماعتیں تاریخ میں زندہ رہتی ہیں۔امیر جے یو آئی بلوچستان نے کہا کہ قائد جمعیت، اہلِ مدارس اور جمعیت علما اسلام آج بھی اپنے نظریات، دینی تشخص اور عوامی خدمت کے مشن پر پوری استقامت کے ساتھ کاربند ہیں۔ مگر افسوس کہ وقتی فائدے کے اسیر کردار آج کہیں نظر نہیں آتے، کیونکہ ان کی کردار نہ اصولوں پر مبنی ہے اور نہ ہی عوامی اعتماد پر قائم۔انہوں نے بسم اللہ خان کاکڑ کی رہائشگاہ حبیبزئی قلعہ عبداللہ تشریف اوری فاتحہ کے موقع پر کہنا تھا کہ ہر انسان کو اپنی طبعی زندگی مکمل کر کے ابدی دنیا کی طرف جانا ہے، مگر اس مختصر سے سفر میں اصل چیز کردار ہوتا ہے۔ کردار فنا نہیں ہوتا، وہ تاریخ کے اوراق میں محفوظ رہتا ہے۔ بلوچستان کی سیاسی جدوجہد ہو یا دینی و سماجی خدمات، مختلف اکابرین نے اپنے اپنے دور میں ایسا کردار ادا کیا کہ آج بھی احترام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ اس لیے محض ایک شخص بن کر زندگی گزارنے کے بجائے ایسا کردار تعمیر کرنا چاہیے جو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنے۔بسم اللہ خان کاکڑ بھی ایسا ہی ایک کردار رہے اج انکی انکی جدوجہد کو ہر شخص سرہاتا ہے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان ایک مردم خیز سرزمین ہے، یہاں کے اکابرین، علما، قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنماں نے دنیا بھر میں اپنا نام اور مقام بنایا ہے۔ اس دھرتی کی روایت شرافت، غیرت، وفاداری اور اصول پسندی ہے، جسے وقتی مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔


