دشت گوران تنازعہ،جرگہ نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، فیصلہ قبول نہیں، معتبرین شاہوزئی قبیلہ

ضدار،شاہوزئی قبیلہ کے معتبرین نائب اسد اللہ شاہوزئی رئیس غلام حیدر شاہوزئی،میر عبدالکریم شاہوزئی نے کہا ہے کہ مینگل اور سناڑی قبائل کے تنازعہ میں بے قصور شاہوزئی قبیلہ کے چار افراد بھی شہید کر دئیے گئے تھے،مگر سناڑی اور مینگل قبیلہ کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے سے متعلق کوئٹہ میں جو جرگہ ہو رہاہے اس متعلق ہمیں نہ مینگل اور نہ ہی سناڑی قبائل نے اعتماد میں لیا ہے اس لئے ہم کسی فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور ایسے جرگہ کو مسترد کرتے ہیں۔ بلوچی رسم و رواج کے مطابق ہم یہ وضاحت چاہیں گے کہ ہمارے بندوں کو کیونکر شہید کیا گیا؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع شاہوزئی قبائل کے دیگر معتبرین علی احمد شاہوزئی،سمیع اللہ شاہوزئی،محمد عمر شاہوزئی،حاجی عبدالعزیز شاہوزئی،سمیت شاہوزئی قبیلہ و دیگر برادر قبائل کے لوگ کثیر تعداد میں موجود تھے نائب اسد اللہ شاہوزئی کا کہنا تھا کہ سناڑ ی اور مینگل قبیلہ کے درمیان قبائلی تنازعہ چلا آ رہا تھا 2010 ء میں شہید سکندر آباد کے علاقہ میں شاہوزئی قبیلہ کے چار افراد جو کہ سناڑی قبیلہ کے ساتھ کہیں جا رہے تھے مینگل قبیلہ کے حملے میں شہید ہوئے جن میں عبدالعزیز شہید،محمد نور شہید،بشیر احمد شہید اور علی احمد شہید شامل تھے اب سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہمیں یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ مینگل اور سناڑی قبائل کا کوئٹہ میں اسی تنازعے کے تصفیے کے حوالے سے جرگہ ہو رہا ہے ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس تنازعہ میں نا جائز طورپر ہمارے چار بندوں کو شہید کر دیا گیا بلوچ رسم و رواج کے مطابق جرگہ و فیصلہ سے قبل سناڑی اور مینگل دونوں قبائل کی یہ ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ شاہوزئی قبیلہ کو اعتماد میں لیتے کیونکہ ا س تنازعہ میں نا جائز طور پر ہمارے چار افراد بھی شہید کر دئیے گئے تھے مگر دونوں قبائل نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا نائب اسد اللہ شاہوزئی کا کہنا تھا کہ ہم قبائلی لوگ ہیں اور قبائلی رسم و رواج پر یقین رکھتے ہیں اس لئے یہ وضاحت کرنا ضرور ی سمجھتے ہیں کہ سناڑی و مینگل قبیلہ کے اس متوقع فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے بلکہ اس بات کی یہ وضاحت چاہیں گے کہ ہمارے چار افراد کو کیوں شہید کر دیا گیا اس متعلقہ فیصلے کے تناظر میں ہمارے ان چا ر افرادکی شہادت کا ذمہ دار کون ہو گا حالانکہ چاروں کا مینگل اور سناڑی تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا اورنہ ہی وہ کسی بھی حوالے سے مطلوب تھے اور شہید بھی انہی دونوں قبائل کے تنازعے کی وجہ سے کیئے گئے۔ ہم اس جرگہ کی قیادت اور سربراہان کو بھی مخاطب کرنا ضرور ی سمجھتے ہیں کہ وہ جس تنازعہ کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں اس میں ہمارے چار افراد کی شہادت بھی شامل ہے جس تنازعہ میں ہمارے قبیلے کے قیمتی لوگوں کی شہادت ہوئی اور اس تنازعہ کے فیصلے میں ہمیں اعتماد میں نہ لینا ہمارے لئے ایک سوالیہ نشان ہے اس لیئے ایسے کسی بھی جرگہ تصفیہ کو مسترد کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں