لبنان کے نامزد وزیر اعظم مصطفیٰ ادیب حکومت بنانے سے پہلے ہی مستعفی، بحران شدید تر
مصطفیٰ ادیب کو صرف ایک ماہ قبل وزیر اعظم نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے مستعفی ہونے کا فیصلہ نئی ملکی کابینہ تشکیل دینے میں ناکامی کے باعث کیا۔
لبنان کے نامزد وزیر اعظم مصطفیٰ ادیب نے ہفتہ چھبیس ستمبر کو سیاسی کشیدگی کی وجہ سے غیر جانبدار ماہرین پر مشتمل نئی ملکی کابینہ تشکیل دینے کی کوششوں سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ مصطفیٰ ادیب نے بابدہ (صدارتی) محل میں لبنانی صدر مشیل عون سے ملاقات کے بعد ٹیلی وژن پر تقریر کرتے ہوئے کہا، ”میں حکومت سازی کے عمل کو جاری رکھنے سے معذرت کرتا ہوں۔‘‘
جرمنی میں لبنان کے سابق سفیر کو گزشتہ ماہ کے اواخر میں وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی جانب سے لبنان میں مختلف دھڑوں میں تقسیم سیاسی رہنماؤں کو کسی ایک امیدوار کے نام پر متفق کرنے کی عالمی کوششوں کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا۔ تاہم اب نامزد وزیر اعظم کے استعفے کے فیصلے کو فرانسیسی سفارتی حلقے ایک نیا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔
لبنان کی سابقہ حکومت چار اگست کو بیروت کی بندرگاہ میں انتہائی شدید دھماکوں کے بعد اقتدار سے علیحدہ ہوگئی تھی۔ ان دھماکوں میں لگ بھگ 200 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے اور بیروت شہر کا آدھا حصہ بری طرح تباہ ہو گیا تھا۔