بلوچستان یونیورسٹی کی نئی داخلہ پالیسی باعثِ تشویش ,بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کی نئی داخلہ پالیسی غیر منصفانہ ہے۔عالمی وباء کرونا وائرس سے قبل یونیورسٹی کی یہ پالیسی رہی ہے کہ طلباء کے داخلے ٹیسٹ اور انٹرویو کے بنیاد پر ہوتے تھے۔
مگر اس مرتبہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اب پالیسی میں خاص تبدیلیاں کی ہے جو زیادہ مارکس والے طلبا ء کو انٹرویو کے لیئے بلا کر پرونشنل اوپن میرٹ میں داخلہ دیا جا رہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مذید کہا کہ انتظامیہ کے غیر منصفانہ پالیسی کی وجہ سے طلباء تشویش کا شکار ہیں کیونکہ اب نئی پالیسیوں کی وجہ سے انہیں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی حوالے سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی ایک وفد مرکزی جنرل سیکریٹری سلمان بلوچ کی قیادت میں وائس چانسلر سے ملاقات کرچکی ہے جہاں وی سی کے جانب سے وفد کو یہ یقین دہانی کی گئی ہے کہ انتظامیہ اس حوالے سے ایک میٹینگ منعقد کی جائی گی جس میں پہلے والے داخلہ پالیسی کو لاگو کی جائی گی مگر ابھی تک نئی داخلہ پالیسیوں پر عمل ہورہا ہے جو ایک مایوس کن عمل ہے۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اس نئے داخلہ پالیسی کی وجہ سے داخلہ محض چند اضلاع تک محدود ہوجائے گی اور دیگر اضلاع کے طلباء صوبے کے سب سے بڑے جامعہ میں داخلہ لینے سے محروم ہوجائے گے لٰہذا ہم جامعہ کی داخلہ انتظامیہ و وائس چانسلر سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس نئی داخلہ پالیسی کو ختم کریں اور پہلے ایڈمیشن پالیسی کے بنیاد پہ طلباء کو داخلہ دیں۔ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پالیسی کو برقرار رکھا تو طلباء اپنے حقوق کے دفاع کے لیے احتجاج کی طرف جا سکتے ہیں۔