بولان میڈیکل کالج کی بحالی اور طلباء سیاست کی اہمیت

تحریر:احسان اللہ بلوچ
مجھے حیرانگی تب ھوتی ھے جب کچھ لوگ طلباء سیاست کو وقت کا ضیاع قرار دے کر کنارہ کشی اختیار کرلیتے ھیں اور ہمشہ کیلۓ خود اعتمادی کھو بیٹھتے ھیں پھر انکے اندر وہ اعتماد،جزبہ اور جستجو نہیں رہتا طلباء سیاست میں آنے سے قبل بشمول میرے اپنے زات بہت سے طالب علم اسی کیفیت سے دوچار ھوتے ھیں حقیقت میں یہ کمزوری نئے آنے والے طلباء کا نہیں بلکہ چند اور مخصوص مفاد پرست لوگوں کا طلباء سیاست کے نام پہ جو دکانداری اور جو غنڈھ گردی شروع کی ھے بدنامی اور رسوائ کا سبب بنا ھواھے۔ کیمپس میں سیاست سے لیکر جابر آمروں کے خلاف بغاوت تک طالب علموں کا اہم انقلابی کردار رہا ہے۔ جہاں طالب علموں نے تاریخ کے دھارے کو موڑنے کا کردار ادا کیا وہیں مختلف سیاسی و مذہبی پارٹیوں نے طاقت و اقتدار کی ہوس میں ان کو ایندھن کے طور پر بھی استعمال کیاہے۔ طلبہ سیاست زندگی جینے اور اس گھٹن ماحول میں رہنے کا سلیقہ سکھاتا ھےاپنے آپ پہ بھروسہ اور خود اعتمادی بڑھاتا ھے۔۔۔۔آپ مایوس ہوجاتے ہیں ، لیکن کیوں؟ آپ کو کیوں لگتا ہے کہ آپ ہار گئے؟ آپ نے اعتماد کیوں کھو دیا ہے؟ اب آپ کے پاس دوست ، بہن بھائی ، سرٹیفکیٹ ، سب کچھ ہے۔ یہاں ہاتھ پاؤں ہیں ، تعلیم ہے ، منصوبہ بندی کرنے کا دماغ ہے ، مدد کرنے کے لئے لوگ موجود ہیں ، پھر بھی آپ نے امید ختم کردی ہے۔ جب آپ نے زندگی کے پہلے دن ہار نہیں مانی۔ 400 ملین نطفہ سے موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ، اس نے بغیر کسی مدد کے مسلسل چلا کر تنہا مقابلہ جیت لیا ہے۔ جب کچھ ہوتا ہے تو آپ کیوں ٹوٹ جاتے ہیں؟ آپ کیوں کہتے ہیں کہ میں زندہ نہیں رہنا چاہتا؟ میں نے کیوں کہا کہ میں ہار گیا؟ ایسی ہزاروں چیزوں کو اجاگر کرنا ممکن ہے ، لیکن آپ مایوس کیوں ہو؟ ۔آپ شروع میں جیتتے ہیں ، آپ آخر میں جیتتے ہیں ، آپ بیچ میں جیت جاتے ہیں۔ اپنے آپ کو وقت دیں ، اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ کے پاس کیا ہنر ہے؟ یہ سب چیزیں تب آتی ھیں جب آپ کسی سرکل کا حصہ بن جاتے ھیں ایسا سرکل جو نہ اپنا بلکہ پورے قوم کا سوچ رکھتا ھو ایسا سرکل جو مہذب اور اخلاقی ھو ایسا سرکل جس میں آپکو اپنائیت اور زہنی سکون ملےایسا سرکل جو ہمشہ اپنے حق حقوق کیلۓ کھڑا رھے تب نہ آپ مایوس ھوں گے نہ ہی اکیلا پن محسوس کریں گے لوگوں کے ساتھ روابط برقرار رہ کر قومی خدمت میں ہی سکون اور راحت ھیں۔۔
بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک ،زاتی تجربے ،حالات کے اونچ نیچ اور وقت کے ساتھ ساتھ جو چیزے دیکھنے اور سیکھنے کو ملے طلباء سیاست کی اہمیت دل و دماغ میں اور زیادہ اجاگر ھوتا چلا گیا طلباء سیاست کی اہمیت کا سب سے زیادہ اندازہ تب ھوئ جب بولان میڈیکل کالج کے بحالی تحریک کا آغاز کیا ابتدا بڑی کھٹن تھی مختلف سوالات دل و دماغ میں آنے لگے چونکہ تحریک کا جب بھی نام آتا ھے تو اس کے ساتھ محنت لگن صبر قربانیاں اور وقت جڑا ھوا ھوتا ھےماضی میں کہی تحریکوں کے بارے میں مطالعہ کرو تو ہر جگہ آپکو بے شمار قربانیوں کا زکر ملتا ھے لیکن جسطرح کا تحریک 15 دسمبر 2019 کو بولان میڈیکل کالج کے لان سے شروع ھوئ وہ اپنے نوعیت کا ایک منفرد اور اصولی جدوجہد تھا جس کی مثال طلبہ سیاست میں بہت کم ملتی ھے ۔بولان میڈیکل کالج صوبے کا سب سے قدیم اور واحد ادارہ ھے جو پچھلے کہیں دھیائیوں سے امیر اور غریب میں فرق کۓ بغیر شعبہ طب میں فحال کردار ادا کررھا ھے جہاں سے پڑھ کر نیچے طبقے اور معاشی طور پر کمزور لوگوں نے نہ صرف شعبہ طب پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں صوبے کا نام روشن کیا اسی ادارے کو بایَک قلم جُنبِش پرائیویٹائزیشن کے طرف لے جایا گیا جس سے نہ صرف کالج کی پرانی حثییت کو ختم کیا گیا بلکہ ہر وہ چیز جس سے ایلیٹ کلاس کو ریلیف اور یکساں تعلیم نہ ھونےکے بنہ پہ رائج کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کا سازش بھی شامل تھا۔ اس ظلم نا انصافی اور غریب دشمن ایکٹ کے خلاف تحریک کا آغاز ھوا طلبہ کا شروع دن سے ایکٹ پہ تشویش تھے کچھ عرصہ گزرنے کےبعد ملازمین کو بھی اس چیز کا احساس ھوا اور طلبہ ملازمین یک دستہ ھو کر تحریک کا آغاز کیا ایک طالب علم ھونے کے ناطے جو کچھ ان نو سے دس مہینوں میں سیکھنے اور خود اعتمادی ملی شاید پچھلے باراہ سالہ تعلیمی سفرمیں نہ ملی ھو۔۔دوستوں کا اپنے حق وحقوق کے خاطر سر فروشی دیکھ کر اندازھ ھونے لگا کہ اتنی بیداری کہی دیکھنے کو نہیں ملتی ھاں البتہ جہاں طلبہ سیاست ھوتی ھے وہاں لوگوں میں شعور و بیداری آجاتی ھےپھر انسے انکا حقوق کوئ چھین نہیں سکتا نو مہینے کے طویل جہد کے دوران کسی دوست کو مایوس نہیں پایا شال کے یخ بستہ آؤاں ٹھنڈی موسم اور برفیلی زمیں تک انکو اپنے منزل پہ پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنی لمبی لمبی راتیں سنسان سڑکوں پہ بے بس پڑے رہیں لیکن کبھی اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ھوۓ اکثر دوستوں سے بات چیت ھوتی تھی ہر کسی کا حوصلہ بلند تھا اس تحریک کے کامیابی کا سب سے بڑا ستون ہمارے بہنیں تھے جنکا جہدو قربانیاں دیکھ کر ہمارے حوصلے اور بڑھ جاتے تھے بلوچستان جیسے روایتی علاقے میں جہاں خواتیں کا شرح تعلیم پانچ فیصد تک نہیں اسکے باوجود تحریک میں حصہ لیکر بلوچستان کے بیٹیوں نے ثابت کردیا کہ جہاں نہ انصافی ھو گا جہاں حقوق چھینے جاتے ھیں وہاں بلوچستان کے بیٹیاں سب سے آگے آگے سراپا احتجاج ھوں گے اس دوران ہمارے بہادر بہنوں نے جیلیں بھی کھاٹی۔ مختلف وعدے وعیدوں کے باوجود جب کام سست روی کا شکار تھا تو قیادت نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا تو 20 سے زائد طلبہ و ملازمیں بھوک ہڑتال پہ بیٹھ گۓ دو تین دنوں کے بعد سب کے حالت غیر ھونے لگا ہمارے دو ساتھی ICU تک پہنچے لیکن ہمت اتنی تھی ڈاکٹروں کے کہنے کے بوجود بھوک ہڑتال ختم نہیں کیا جب ایک ICU میں لیٹھے دوست کو بھوک اور افلاس کے حالت میں تڑپتا ھوا دیکھا آنکھ اشکبار ھوئ حیرانگی تب ھوئ جب اس دوست کو سب بشمول میں خودمنت و سماجت کر رھے تھے کہ خدا کیلۓ اب آپ بھوک ہڑتال ختم کریں باقی دوست بیٹھے ھیں آپکا حالت غیر ھوتا چلا جارھا ھے تو کہنے لگا مرجاؤں گالیکن پیچھے نہیں ہٹنے والا ھوں جاکر حکمرانوں سے کہو بلوچستان نے ہمشہ نظریاتی دوست جنم دیۓ ھیں اس دن مجھے یقین ھوا یہ طلبہ سیاست ہی ھے جو ایسے ایسے نظریاتی دوست جنم دے رھا ھے اِس دوران مختلف قسم کے انتقامی کاروائیاں اور سازشیں ھوتے گۓ لیکن کسی ایک طلبہ کے چہرے پہ خوف دیکھنے کو نہیں ملا سب کے لبوں میں ایک چیز تھا کہ تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ھے چاۓ راستہ کتنا ہی کیوں کھٹن نہ ھو اتنی ہمت جرات اپنے حقوق کے پاداش میں تب آتی ھے جب آپ لوگوں کے زہنوں پہ کام کرتے ھیں معاشرے میں رہنے کا سلیقہ سکھاتے ھیں طلبہ کے اندر سماں جانے والے خوف کو مٹھاتے ھیں ان کے اند سے ججک ختم کرتے ھیں یہ سب چیزے تب آتے ھیں جب آپ طلبہ سیاست سے واقف ھوجاتے ھیں ۔
اور یقینن تحریک اللہ پاک کے فضل و کرم اور دوستوں کے بے شمار قربانیوں کے بدولت کامیابی سے ہمکنار ہوا اور بولان میڈیکل کالج اپنی پرانی حثییت میں بحال ھوگیا کالج کے بحالی کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی جو پہلے صرف نام تک محدود تھا آخر ھائ کورٹ کے آرڈرز کے بعد یونیورسٹی بھی فنکشنل ھونے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کو آراضی الاٹمنٹ کیلۓ گورنمنٹ آف بلوچستان کو سمری جاری کیاگیا۔۔تمام دوستوں کو انکے قربانیوں جدوجہد اور کامیابی پہ مبارک باد پیش کرتا ھوں۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں