بلوچستان میں یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کالانگ مارچ

تحریر:سلطان فرید شاہوانی
کراچی ٹو کوئٹہ چمن شاہراہ جیسے خونی شاہراہ Killer Highwayکے نام سے بھی جاناتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران اس شاہراہ پر دوران سفر کئی افراد اپنے جان گنوابیٹھے۔ اس شاہراہ کو دورویہ اورکشادہ بنانے کاعزم لے کر بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے چیئرمین نجیب یوسف زہری جوبنیادی طورپرخضدار سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہیں کی قیادت میں اپنے تین دیگر ساتھیوں کا مختصر قافلہ لانگ مارچ کی صورت میں اگلی منزل کوئٹہ کی جانب رواں دواں ہے آغاز میں یہ قافلہ چارنوجوانوں پرمشتمل تھا لیکن چند مقامات پر چند افراد ہمراہ ہوکر قافلہ کے شرکاء کی حوصلہ بڑھاتے رہتے ہیں جوکہ ایک خوش آئند امر ہے
ہم اکیلے چلے جانب منزل مگر
رفتہ فتہ کارواں بڑھتا گیا
ان نوجوانوں کا دکھ اور درد یہی ہے کہ یہ شاہراہ سنگل ہونے کی وجہ سے کئی خاندانوں کے چراغ گل کرچکی ہے اس خونی شاہراہ کی وجہ سے سابق کمشنر مکران ڈویژن طارق زہری پروفیسر درجان پرکانی اور کئی دوسرے انمول ہستیاں اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اب مزید قیمتی جانیں اور انمول ہستیاں گنوانے کے متحمل نہیں ہوسکتے ان نوجوانوں کا ارمان یہی ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے ہی اس شاہراہ کو دورویہ اور کشادہ ہوتے دیکھ سکیں اور وہ یہ معمم ارادہ اور عزم کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے خواب کی تعبیر تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے یقیناً ان نوجوانوں کی کاوشیں شرمندہ تعبیر ہوکر عملی روپ دھارسکیں گے۔
آخر میں بی وائی سی ایس (BYCS)کے چیئرمین نجیب جان اور لانگ مارچ کے دوسرے نوجوانوں سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے کہ موجودہ عالمی وباء کوروناوائرس کی تباہ کاریوں اور مضراثرات کوسامنے رکھ کر اپنے لانگ مارچ ک درمیانی منزل خضدار پر روک دیں جب تک کہ اس وباء کے اثرات ختم نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں