کوئٹہ میں جرائم پیشہ عناصر بے لگام، ڈکیتی اور رہزنی کی وارداتوں میں خطرناک اضافہ، پولیس خاموش تماشائی
کوئٹہ (یو این اے) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جرائم پیشہ عناصر کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ پولیس اور متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ شہر میں ایک کے بعد ایک ڈکیتی اور موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں نے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ پولیس کی نااہلی اور مسلسل بے حسی نے جرائم پیشہ گروہوں کے حوصلے بلند کر دیے ہیں، جس کا خمیازہ شہری اپنی محنت کی کمائی، قیمتی سامان اور موٹر سائیکلوں سے محروم ہونے کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ سریاب تھانے کی حدود میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 10 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں مسلح افراد کی گھر میں گھس کر لوٹ مار، اسلحہ کے زور پر موٹر سائیکل چھیننے اور سڑکوں پر شہریوں کو روک کر نقدی و موبائل فون لوٹنے جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔ محمد اکبر کے گھر 18 سے 20 مسلح افراد داخل ہوئے اور طلائی زیورات، نقدی اور پانچ موبائل فون لوٹ کر آرام سے فرار ہو گئے۔ اسی طرح دلدار خان سے رئیسانی روڈ پر دو نامعلوم مسلح افراد نے 125 موٹر سائیکل لوٹ لیا۔ خدائے رحیم سے ارباب کرم خان روڈ پر تین مسلح افراد نے موٹر سائیکل چھینا، جبکہ امداد باہو نامی طالبعلم کی موٹر سائیکل بھی چوری ہوگئی۔ خالد حسین اپنی سوزوکی آلٹو سے محروم ہوگئے، ظفر اللہ سے رئیسانی روڈ نزد بلوچ مسجد پر اسلحہ کے زور پر 125 چھین لیا گیا۔ کاشف حسین حیدری سے ارباب کرم خان روڈ پر موٹر سائیکل چھینی گئی جبکہ لیویز ملازم شوکت علی سے رئیسانی روڈ کلی شیخان پر 125 چھینی گئی۔ شاہ محمد سے مین سریاب پل کے نیچے اور محمد فہد سے سریاب پھاٹک کے قریب مسلح افراد نے موٹر سائیکل چھینی۔ کیچی بیگ تھانے کی حدود میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ محمد طاہر جو نیو خان کوچ کمپنی کے منیجر ہیں سے GO پمپ کے سامنے چھ نامعلوم مسلح افراد نے تین لاکھ روپے نقدی اور موٹر سائیکل چھین لیا۔ امیر خان سے لنک روڈ پر، مجیب اللہ سے لنک ہزار گنجی روڈ پر، محمد اعظم سے لانگو چوک اور ضمیر احمد سے سریاب روڈ پر مسلح افراد نے 125 موٹر سائیکلیں چھین لیں۔ تھانہ خالق شہید کی حدود میں ایک ہفتے کے دوران موٹرسائیکل چھیننے کی آٹھ وارداتوں کی ایف آئی آر درج ہوئی، جبکہ اس کے علاوہ کئی واقعات میں صرف اطلاعی رپورٹ درج کی گئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ دن دہاڑے مسلح ڈکیت سرعام وارداتیں کر رہے ہیں اور پولیس کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔عوام نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر کارروائیاں کی جائیں، سریاب روڈ اور کیچی بیگ کو محفوظ بنایا جائے اور جرائم پر قابو پانے کیلئے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ شہریوں نے واضح کیا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو کوئٹہ میں بدامنی مزید بڑھنے کا خطرہ ہے۔


