بلوچ جماعتوں کی حقائق سے روگردانی

تحریر: رئیس ماجد شاہ
بلوچستان برسوں سے جل رہا ہے،ساحل وسائل،حق حاکمیت سے محروم،لوٹ کھسوٹ استحصال ظلم و جبر ہنوز جاری ہے بلوچستان کے باسی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں،قدرتی وسائل سے مالامال سر زمین کے باسی بیروزگاری،جہالت،غربت،ناخواندگی کے شکار ہیں وفاقی کوٹہ پر غیر صوبائی قابض ہیں،وفاقی بجٹ اور پی ایس ڈی پی میں سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے ان تمام مسائل کو ہماری قوم پرست پارٹیاں اس طرح بیان کرتے ہیں جیساکہ کبھی بھی اقتدار کے حصے نہیں رہے ہوں،منافقت و دروغ گوئی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔سب کا ایجنڈا ایک مخصوص گروہ کو خوش رکھنا ہے،کنبہ پرستی کے ذریعے اپنوں کو نوازنا ہے،قوم و مادر وطن سے کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے سب ایک مخصوص دائرے میں گھوم رہے ہیں مجموعی و اجتماعی مسائل سے سب جان کر انجان ہیں سب کچھ اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں پھر بھی کبوتر کی طرح سر ریت میں چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ دیدہ دانستہ چشم پوشی نہیں تو اور کیا ہے،کس قدر ڈھٹائی سے عوام کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں کہ ہماری جد وجہد قوم کی بقاء و تشخص کیلئے ہے ساحل وسائل کی تحفظ کیلئے ہے حق حاکمیت کے لئے ہے لیکن کچھ بھی محفوظ نہیں بس نام کا اقتدار ملے وزیر بنیں وزیر اعلیٰ بنیں مشیر بنیں۔چاہے ان سب کا حقیقی اختیار کسی اور کے پاس ہو۔ہم تو صرف پروٹوکول سے خوش ہوتے ہیں گاڑی کے سامنے پاکستانی جھنڈا لہرایا ہوا ہو،دو چار سپاہی آگے پیچھے سائرن بجاتی گاڑیاں اختیار ایک چوکیدار کی ملازمت دینے کی نہ ہو۔اگر تھوڑی بہت اختیار ملے تو اپنے رشتہ داروں اور من پسند لوگوں کو ٹھیکہ کمیشن کرپشن مراعات میں لت پت ہوجائیں عوام سیاسی کارکن کمیٹڈ سنجیدہ کیڈر مایوسی نا امیدی کے عالم میں کنارہ کش ہوجائیں۔ تنقید یا اصلاح زہر لگنے لگے،چاپلوس، خوشامدی، منافقت ٹولہ معتبر ٹھہریں،سنجیدہ کیڈر قابل گردن زنی۔ایسے ماحول میں ایماندارانہ سیاسی سوچ کیسے اور کیونکر پنپ پائے گا۔سیاسی ورکروں کو اس مایوسی کے عالم سے نکالنا ہے،سیاسی بیگانگی بلوچ قوم کیلئے زہر قاتل ہے ایسی صورت میں بلوچ قومی بقاء داؤ پر لگی ہوئی ہے اور ہمارے سیاسی لیڈران صرف ایک دوسرے کی کردار کشی میں لگے ہوئے ہیں کیا بلوچ قومی کاز بقاء سلامتی اور تشخص دیوانے کے خواب تھے جو ہمیں دکھائے گئے تھے افسانے تھے جو ہمیں سنائے گئے تھے ان سب پر مٹی پاؤ نہیں تو اس کا صرف ایک ہی حل و علاج ہے اتحاد تنظیم ایک قومی نظریے پر متفق ہونا ہے۔