اپوزیشں بھی تو،حکومت بھی تو

تحریر۔۔۔ حضورِ بخش قادر
اپوزیشن کہتاہے کہ صحافی اپوزیشن کا کردار ادا کر ین بر سرِ اقتدار کے لوگ کہتیہیں کہ صحافی ترجمانی کے کردار ادا کریں کسی بھی صحافی کا کام اجتماعی مسائل کو اجاگر کرنا ہے مسئلہ حل کرنا نہیں صحافی برادری کو داد دیتا ہوں کہ وہ بغیر مراعات اور سہولیات گھمبیر صورتحال میں عوام کے ترجمان بں کر دیدہ دلیری سے عوامی مسائل کو اجاگر کر کے حکام بالا تک پہنچا رہیہیں مثبت اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کی وجہ سے شہریوں کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں صحافیوں کا کام مسائل کی نشاندہی کرنا ہے مسئلہ کو حل کرنا متعلقہ حکام کی ذمہ دار ی ھے صحافیوں کی مثبت رپورٹنگ کی وجہ سے شہریوں کے بہت سے مسائل حل بھی ہوتے ہیں حکام کو کیا معلوم کہ پانچ سو کلو میٹر دور بجلی کا بحران ھے پانی نہیں ہے وغیرہ وغیرہ ان باتوں کو حکام بالا تک پہنچانے والے صحافی ہی ہوتے ہیں جیسا کہ اوپر بیاں کیا گیا تھا کہ صحافیوں کا کام علاقائی اجتماعی مسائل کو اجاگر کرکے منظر عام پر لانا ہے عمل درآمد کرنا متعلقہ حکام کا کام ہے اور اپوزیشن کا بھی بھی زمہ داری ہے کہ صحافیوں کے نشاندہی کے بعد وہ بھی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کر یں اور اجتماعی مسئلہ کے حل کے لئے کوشش کریں اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کی خاطر زمین اور آسمان ایک کر نے والوں ٹ نے خود تو چھپ ساد لی ہے اور سارے مسائلِ کے حل کی ذمہ داری اس صحافت پر ڈال رہے ہیں کہ صحافیوں کو خود معلوم نہیں کہ ان کو کتنی صحافتی آزادی حاصل ہے جو حکومت کا حصہ ہیں وہ اس کو تنقید نہ سمجھے بلک معاشرے کی تعمیر اور اصلاح سمجھ کر اس کے حل کے لیے اقدامات کریں پنجگور آگر مسائلسان ھے تو زمہ دار وہی لوگ ہیں جو بلواسطہ یا بلا واسطہ گزشتہ 32 سالوں سے اقتدار کا حصہ بنتے چلے ارہے ہیں مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ اپوزیشن اور اقتدار والے سب اپنے کمزوریوں کا غصہ صحافیوں پر نکال دیتے ہیں اگر معاشرے کے تمام زمہ داراں اپنی زمہ داری ایمانداری سے سر انجام دیں تو بہتری آئے گا مگر پنجگور کے معاشرہ سیاسی سوداگر ی کا شکار ہے سیاست تجارت بن گیا ہے گروہی اور ذاتی مفادات سیاست کے گرد گھوم رہی ہے کنبہ پرستی نے سیاسی کلچر کو تباہ کردیاہے شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا اظہار تعریف کے پریشانی کے دیوان سب پر سیاست غالب ھے ایک پارٹی کے دوست دوسرے پارٹی کے دوست سے تصویر کشی نہیں کرسکتا اس سے ہوٹل میں بیٹھ نہیں سکتا اگر ایسا کرے تو لیڈر اس کو جواب طلب کرتے ہیں اور یہ لوگ صحافیوں پر الزامات لگاتے ہیں نہ صحافی اپوزیشن کا کردار ادا کر سکتے ہیں آور نہ حکومت کا۔۔۔۔۔ جسیا کہ پنجگور کے عوام الناس کی خواہش اور مطالبہ ھے کہ پنجگور کو 24 گھنٹے بجلی ملے پنجگور کے تمام روڑ خوبصورت ہوں کشادہ ہوں جیسا کہ 30/35 کلو میٹر پر کام ہو رہا ہے پنجگور بارڈر چیدگی روڈ جلد بن جائے اچھے ہسپتال تعلیمی ادارے بن جائیں شہریوں کو پینے کا پانی میسر ہو وغیرہ وغیرہ جب اس خواہشات کا ذکر بے چارے صحافی کرتے ہیں تو اپوزیشن بھی ناراض اور حکومت بھی حکومت کی ناراضگی تو سمجھ میں آتا ہے اپوزیشن کی ناراضگی سمجھ سے بالاتر ہے یاکہ سابقہ کارکردگی پر ناراض مایوسی یا کچھ اور بہر حال لوگ کروڑوں روپے کے کرپشن بھتہ خوری وغیرہ کرتے ہیں مگر صحافی مفت ہوئے بدنام والی بات ہے پنجگور کے صحافی بھی چوٹی چڑیا بڑی چڑیا کا بھی رول ادا کرسکتے ہیں مگر علاقائی رواداری ایک دوسرے کے احترام کو مد نظر رکھ کر خاموشی اختیار کرتے ہیں یا اپنے پیشے سے غداری صحافی بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں ان کے بھی بچے ہیں ضروریات ہیں معزرت کے ساتھ سیاسی لوگوں کے توپوں کا رْخ صرفِ اور صرف صحافیوں کی طرف ہیں پنجگور کے صحافیوں کو اب ایک فیصلہ کرنا ہے صحافت کریں یا سیاسی جماعتوں کی چمچہ گیری کریں بہرحال یہ ہم نے نہ کی ھے اور نہ ہی کریں گے شکریہ سب دوستوں کے حوصلے افزائی کا