لاک ڈاون اور بے روزگار مزدور
اشرف بلوچ
کروناوائرس کی روک تھام کیلئے دنیابھر میں عوام کو اپنے گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات حکومتوں کی جانب سے جاری کی گئی ہیں ترقی یافتہ ممالک نے اپنے شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے تمام تر مصروفیات کوترک کرنے پر اپنے شہریوں کو ان کے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا سمیت دیگر ضرورت کی چیزیں فراہم کرنے کیلیے سرکاری طورپر اقدامات کیے ہیں جبکہ ان کے برعکس ترقی پزیر ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے اپنے شہریوں کو فقط وعدہ حر وقصور پر ٹرخانے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ گزشتہ دنوں کمشنر قلات ڈویژن کے دفتر سے جاری کییگئے ایک نوٹیفکیشن از دفتر کمشنر قلات ڈویژن
بمقام خضدار
بجانب ڈپٹی کمشنران قلات ڈویژن
ڈپٹی کمشنر خضدار
ڈپٹی کمشنر قلات
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ
ڈپٹی کمشنر مستونگ
ڈپٹی کمشنر آواران
ڈپٹی کمشنر سوراب
موضوع روزانہ کے مزدوروں کے کوائف اکھٹا کرنا COVID 19کے پھیلاو کو روکنے کیلیے نافز کییگئے لاک ڈاون کی وجہ سے بیروزگار ہونے والے روزانہ کے مزدوروں کے کوائف اکھٹا کرنے کیلیے محکمہ سوشل ویلفیئر اور زکو کمیٹی اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہان براہ راست اپنے اپنے دفاتر کے ذریعے مستحق افراد کے کوائف اکھٹا کریں اور اپنے دفاتر کے ذریعے جمع کریں تاکہ یہ دفتر ان پر عمل کیلیے مقدمات کی سفارش کرسکے صرف حقیقی /مستحق کو آگے بڑھایا جا سکے
اس نوٹیفکیشن میں محکمہ سوشل ویلفئیر لیبر ڈیپارٹمنٹ کا تعلق صنعتوں سے ہے جو صنعتوں میں کام کرنے والے روانہ اجرت پر (ڈیلی ویج)کے مزدوروں کے کوائف اپنے اداروں میں رجسٹر صنعتوں سے لیں گے اب فقطہ زکو کمیٹی رہ جاتی ہے جس کے پاس میرے خیال میں صرف مستحقین زکو کے کوائف ہونگے اب رہ گئے
عام دہاڑی پر کام کرنے والے مزدوروں جن کا کسی بھی ادارے کے پاس کوائف موجود نہیں ہے کہ کتنے لوگ عام طورپر دہاڑی دار مزدوروں ہیں اس کے علاوہ ماہی گیری کا شعبہ جس کو تاحال ہمارے ملکی قوانین میں لیبر کا درجہ نہیں دیا گیا ہے کسان ہاری موٹرمکینک بھی ان میں شامل ہیں مارکیٹ کی دکانوں میں کام کرنے والے مزدوروں بھی انہیں میں شامل ہیں جن کے کوائف جمع کرنے کے لیے واضع احکامات دکھائی نہیں دے رہیہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ محکمہ سوشل ویلفئیر اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سے منسلک وہ افراد جو صنعتوں میں روزانہ کے اجرت پر کام کرتیہیں ان میں سے بھی خاص مستحق (یعنی حقیقی حقدار)کو ریلیف فراہم کیا جائے گا ہوسکتا ہے اس کیلیے متعلقہ صنعتوں کے مالکان کو ہدایات جاری کییجائیں کہ وہ لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے ان روزانہ کے اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو ماہوار تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بناہیں دیگر کو زکو کمیٹی کے سر تھونپ دیا گیا ہے اب دیکھتیہیں کہ ان کیلیے حکومت کیا لائح عمل تشکیل دیتی ہے بلوچی میں ایک محاورہ مشہور ہے ممریمہشاں بہارے کیت (مت مرنا بھیڑوں بہار کا موسم آئے گا)
اب دیکھنا یہ ہے کہ موسم بہار دہاڑی پیشہ مزدوروں کیلیے کب اور کس طرح نمودار ہوتی ہے وفاقی حکمرانوں کی جانب سے آئے روز لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے دہاڑی پیشہ اور مستحق لوگوں کیلیے تجرباتی طورپر اعلانات کیے جارہے ہیں کبھی ٹائیگر فورس تو کبھی فورس ہی فورس بلوچستان کے صوبائی حکومت کی جانب سے بھی لاک ڈاون اور کروناوائرس کو لیکر لاک ڈاون سے متاثر ہونے والوں کو کبھی محکمہ محنت وافرادی قوت کے نام سے ریلیف کی فراہمی کیلیے جاری کی گئی درخواستوں کے فارموں متعارف کرائے جاتیہیں اور پھر چند دنوں تک خاموشی اختیار کرنے کے بعد پھر متعلقہ محکمے کے وزیر کبیر کا بیان سامنے آجاتا ہے کہ یہ فارمز جعلی ہیں کسی جعلساز نے تیار کییہیں تب تک پریشان حال ان فارمز کی کاپیاں وصول کرنے میں اپنی بچی کچی جمع پونجی لٹا چکے ہوتے ہیں پھر اچانک ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایک فارم متعارف کیاجاتا ہیکہ کروانا وائرس کے باعث کییگئے لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے متاثرین اس فارم کو فل کرکے علاقہ پٹواری اور متعلقہ تحصیل کے تحصیلدار سے تصدیق کیبعد تحصیل آفس میں جمع کریں جن کو تحصیلدار کے ذریعے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر تک پہنچایا جائے گا پھر فوٹوکاپیاں بنانے کیلیے عوام کا فوٹو کاپیاں بنانے والی دکانوں پر جمگھٹا پانچ روپے والی فوٹو کاپی دس سے بیس روپے میں دستیاب پٹواری کی تصدیق تحصیلدار کے تصدیق کیبعد فارم تحصیل آفس میں جمع کییگئے ابھی تک مکمل طورپر مستحقین کی جانب سے فارم فل کرکے متعلقہ تحصیل آفس میں جمع بھی نہیں کییگئے کہ پھر نیا حکم نامہ نوٹیفکیشن کی صورت میں جاری کیا جاتا ہیکہ کرونا وائرس سے بچا کیلیے کییگئے لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے روزانہ اجرت کے حامل افراد کے جوفارم تحصیل آفس میں جمع کی گئی ہیں ان کو واپس کیاجائے اس سلسلے میں اب طریقہ کار تبدیل کیاگیا ہے اب ان متاثرہ لوگوں کو محکمہ سوشل ویلفئیر اور زکوا کمیٹی کے ذریعے ان کے کوائف اکھٹے کرنے کے بعد اصل مستحق افراد کی چھان بین کیبعد حکومت سطح پر مدد کی جائے گی اس طرح دوسری مرتبہ کرونا وائرس اور لاک ڈاون سے بیروزگار ہونے والے عوام کو اپنی جمع پونجی فوٹو کاپیاں بنانے میں خرچ کرنا پڑا حکومت بلوچستان کو چاہیے کہ وزیر وکبیروں مشیروں کو اس سلسلے میں واضع ہدایات جاری کرے جن کی روشنی میں ٹھوس حکمت عملی تشکیل دے کر عوام کو ایک ہی مرتبہ درخواستوں کے ذریعے یاپھر کسی اور جدید سہولت کے ذریعے ریلیف حاصل کرنے کا طریقہ بتایا جائے تاکہ پریشان حال عوام کی مشکلات میں کسی حد تک کمی آسکے سرکار کو اپنی مشنری پر اعتماد نہیں ہے تو وہ سماجی طورپر کام کرنے والے سماجی کارکنوں کے ذریعے متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کیلیے ان سماجی کارکنوں کی خدمات حاصل کرے جن کی اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں تک رسائی ہے جو بہتر انداز میں لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے لوگوں کی معلومات اپنے پاس رکھتے ہیں اب مزید تجربات سے گزرنے کی سکت عام لوگوں میں نہیں رہی ہے لہزا ٹھوس حکمت عملی کے تحت ایک طریقہ متعارف کیا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کچھہ کم ہوں دوسری صورت میں عوام تمام احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھہ کر اپنے بچوں کی بھوک سے بھری چیخوں کو برداش نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آہیں خدارا اب ان پریشان حال لوگوں کو مزید امتحان سے نا گزاریں لوگوں کی قوت برداش جواب دے چکی ہیں
اے آدمی توگھرسیباہرکیوں نہیں نکلتا?
وباکا عفریت میری تاک میں کھڑا ہے
اے آدمی توگھرمیں کیوں نہیں بیٹھتا?
بھوک میرا کلیجہ چبانے کو گھرمیں تیار بیٹھی ہے
اے غریب آدمی!خوف اوربھوک کی درمیانی سرحدپراپنے خداکوگواہ بناکر خودکشی کرلے
ورنہ امیرشہر کی امداد کے اعلان سے مارا جائے گا