کورونا پھیلانے کا خدشہ،برطانیہ میں لوگوں نے فائیو جی ٹاورز کو آگ لگادی

لندن،دنیا بھر میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے جہاں اس سے بچا کے لیے غلط معلومات پر مبنی علاج کے طریقے تیزی سے پھیل رہے ہیں، وہیں اس وبا کے پھیلا کے حوالے سے بھی کئی من گھڑت کہانیاں لوگوں کی پریشانی بڑھا رہی ہیں۔برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ فائیو جی اور ریڈیو سگنل بھی کورونا وائرس کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ایسی افواہیں پھیلنے کے بعد برطانیہ کے متعدد شہروں میں لوگوں نے فائیو جی ٹاورز کو ہی آگ لگادی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر فائیو جی کے حوالے سے غلط افواہیں پھیلنے کے بعد مشتعل افراد نے مبینہ طور پر برطانیہ کے متعدد شہروں میں فائیو جی ٹاورز کو آگ لگادی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ تاحال فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائے جانے کے واقعات سے متعلق اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ انہیں کس نے آگ لگائی، تاہم یہ واقعات سوشل میڈیا پر افواہوں کے بعد پیش آئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایگ برتھ، برمنگھم، لورپول اور میلنگ میں موجود فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائی گئی اور ان ٹاورز کو آگ لگائے جانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئیں۔رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر فائیو جی ٹاورز کو آگ لگائے جانے کی ویڈیوز اصلی ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ ٹاورز کو آگ کیسے لگی؟فائیو جی ٹاورز کو آگ لگنے کے واقعات کے بعد وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں اس بات کی وضاحت کی کہ کورونا کے پھیلا میں فائیو جی کا کوئی کردار نہیں۔وزارت کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں فائیو جی کے حوالے سے کی گئی تحقیقات بھی شیئر کی گئیں، جن میں واضح کیا گیا تھا کہ مذکورہ ٹیکنالوجی وبا کو نہیں پھیلاتی۔حکومت کی جانب سے شیئر کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ فائیو جی کورونا وائرس کو پھیلانے کا باعث نہیں، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ مذکورہ ٹیکنالوجی وبا پھیلانے سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔اسی حوالے سے برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر فائیو جی کے حوالے سے افواہیں پھیلنے کے بعد ٹاورز پر کام کرنے والے عملے کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں