تنخواہوں سے محروم آواران کے انٹرنیز کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، بی ایس او پجار

سونمیانی وندر: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار)کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ آواران کے انٹرنیز اساتذہ گزشتہ ایک سال سے تنخواہوں سے محروم شدید مشکلات و مصائب سے دوچار کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور حالیہ وبا کی وجہ سے ان کے گھروں کے چولہے مزید ٹھنڈے پڑگئے ہیں محکمہ خزانہ بلوچستان کی جانب سے آواران کے انٹرنیز اساتذہ کے لئے جولائی 2019 سے جون 2020 تک کا بجٹ جاری کردیا ہے اور یہ بجٹ ضلعی ایجوکیشن آفیسر کے اکاونٹ میں منتقل کیا جاچکا ہے لیکن تاحال ایجوکیشن آفیسر انٹرنیز اساتذہ کے تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیری حربہ استعمال کرکے کسی اور ایجنڈے پر کارفرما ہے اور شنید میں آرہا ہے کہ تاخیری حربہ استعمال کرنے کا مقصد انٹرنیز میں شامل ان اساتذہ میں سے بہت سے افراد کا نام لسٹ سے نکال کر اپنے رشتہ داروں اور من پسند افراد کو لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے بی ایس او(پجار)انٹرنیز اساتذہ کے ساتھ یہ ظلم و ذیادتی پر کبھی خاموش نہیں رہے گی مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ حالیہ وبا کی وجہ سے آج پوری دنیا میں لوگوں کو ریلیف فرائم کیا جارہا ہے لیکن افسوس کے اس وقت بھی انٹرنیز اساتذہ کو جان بوجھ کر تنخواہوں سے محروم کردیا گیا ہے ضلع آواران حکومت کی نااہلی کی وجہ سے شدید تعلیمی پسماندگی کی شکار رہا ہے یہاں کے بیشتر تعلیمی ادارے بند ہوچکے ہیں ان انٹرنیز اساتذہ کی محنت و قابلیت کی وجہ سے تعلیمی ادارے بحال ہونا شروع ہوئے تھے جوکہ ایک نیک شگون ہے لیکن ایک سال سے ان انٹرنیز اساتذہ کو دیوار سے لگاکر یہاں کے تعلیمی نظام پر کاری ضرب لگائی گئی جوکہ تعلیم دشمنی کے زمرے میں آتا ہے مرکزی ترجمان نے مطالبہ کیا ہیکہ انٹرنیز اساتذہ کے سابقہ لسٹ پر عمل درآمد کرکے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں