کرونا بحران نے امریکی میڈیا میں بھی اکھاڑ پچھاڑ شروع کرا دی

واشنگٹن:کرونا وائرس نے پوری دنیا میں صحت کا سنگین بحران پیدا کرنے کے ساتھ ابلاغیات کے میدان میں بھی ہل چْل ڈال دی ہے۔ کرونا کی وجہ سے امریکی میڈیا میں بھی اکھاڑ پچھاڑ دیکھنے میں آئی ہے۔ امریکی میڈیا کو کرونا وائرس کی وجہ سے اسکروٹنی کی ایک وسیع مہم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صحافیوں کی اقابل قبول غلطیاں اور فیصلے معاشرے میں خوفناک مشکلات کھڑی کرنے کرسکتے ہیں جن کی معاشرے اور لوگوں کو بھاری معاشی اور معاشرتی قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔ان نازک حالات نے امریکی میڈیا کی ساکھ کومتاثر کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے بعض اداروں پر ہمیشہ ہی یہ الزام رہا ہے کہ انہوں نے اپنے مخصوص ایجنڈے کی خدمت کی ہے اور ایک عام امریکی شہری کی طرف سے ان اداروں پر اعتماد کمزور ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اپنی ساکھ کی بحالی کی کوشش میں فاکس نیوز میڈیا چینل نے اپنے ایک ٹی وی شو کی میزبان ٹریچ ریگن کو پروگرام سے روک دیا۔ ریگن نے اپنے پروگرام میں کرونا کی وبا کو معمولی قرار دینے کی کوشش کی تھی۔۔ اس نے ڈیموکریٹک نواز میڈیا پر مبالغہ آرائی کا الزام عاید کیا اور کہا کہ یہ میڈیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کووائرس کی وجہ سے تنہا کرنا چاہتا ہے۔ فاکس نیوز نیٹ ورک نے کہا کہ اس نے براڈکاسٹر ریگن کوفارغ کردیا ہے۔ اس کا پرائم ٹائم پروگرام رواں ماہ چینل کے شیڈول نکال دیا گیا ہے۔قدامت پسند میڈیا اسٹار جن میں فاکس نیوز کے رش لمبو اور شان ہنٹی شامل ہیں نے اپنے پروگرامات میں امریکا میں کرونا وائرس کے خطرے کو معمولی قرار دیا۔ انہوں نے لاکھوں امریکیوں کو گمراہ کیا کہ کرونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنیکے پیچھے ڈیموکریٹک عناصر کا ہاتھ ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں