چاند رات تک دکانیں کھلی رہیں گی،گرفتاری کیلئے تیار ہیں، صدررحیم آغا

کوئٹہ:انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغانے کہا ہے کہ تاجر حکومت کے لاک ڈاون کو مسترد کرتے ہیں آج سے چاند رات تک تاجروں کی دکانیں کھلی رہیں گی حکومت نے اگر زبردستی کاروبار بنداور ہمیں گرفتار کرنا ہے توہم اسکے تیار ہیں ہم کسی کی بھی ڈکٹیشن نہیں لیں گے حکومت تاجروں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے معاملات طے کرے زورزبردستی کی گئی تواس سے حالات خراب ہونگے تاجر بھر پوراحتجاج کیلئے تیارہیں۔ یہ بات انہوں نے عمران ترین،ولی افغان،حیدرآغا،محمدجان،نعمت ترین،کلیم اللہ کاکڑ،منظورخان،بسم اللہ سمیت دیگر تاجروں کے ہمراہ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زارپرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آٹھ سے 16مئی تک لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے جسے تاجر برادری یکسر طور پر مسترد کرتی ہے اور ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کا لاک ڈاون قبول نہیں ہے۔انہو ں نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ بلوچستان،ترجمان صوبائی حکومت،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سمیت دیگر حکام سے بارہا رابطے کئے اورانہیں یہ باور کرایاکہ گزشتہ سال بھی لاک ڈاون کی وجہ سے تاجر قرضے میں ڈوبے ہوئے ہیں اب ایک بارپھر لاک ڈاون کرکے انہیں مزیدقرضوں میں نہ ڈوبویاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک دن کے لاک ڈاون پر رضامندی ظاہر کی تھی تاہم بعد میں ڈپٹی کمشنر نے جمعرات اور جمعہ دو دن کا لاک ڈاون کیا بلوچستان میں نہ صنعتیں ہیں اورنہ ہی روزگار کا کوئی دوسرا ذریعہ ہے ہمارا موقف ہے کہ سعودی عرب کی طرز پرچوبیس گھنٹے دکانیں کھلی رہنے دی جائیں اس سے رش کم ہونے کے ساتھ ساتھ کورونا پھیلنے کے امکانات کم ہونگے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے اپیل کی کہ بلوچستان کے معروضی حالات کو دیکھیں انہوں نے پہلے بھی تاجروں کے ساتھ تعاون کیا مگر پھربھی ہماری شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی اس سال ہمیں کسی قسم کا ریلیف دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ میں حکومت اور بلوچستان عوامی پارٹی کا حصہ ہوں لیکن ضمیر فروش نہیں ہوں ہم نے بلوچستان عوامی پارٹی کا ساتھ اس لئے دیا تھا کہ وہ تاجروں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں انہیں نظرانداز کرنے کے منفی نتائج مرتب ہونگے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم عمران خان کی آمد کے موقع پر ہارون سینٹر پر ہونے والی فائرنگ کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی،ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت دیگر حکام نے ہم سے وعدہ کیا تھاکہ ہمارے مطالبات منظور ہونگے مگر وہ وعدہ بھی وفا نہیں ہوااسسٹنٹ کمشنر نے بند شٹروں پر تاجروں پرفائرنگ کی اور اسکے بعد ایف آئی آر بھی ہم پر درج کی گئی ہم نہ مقدمات سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی حکومت بلوچستان کے ترجمان کے قرنطینہ مرکز بھیجنے کی دھمکی سے مرعوب ہونگے بلکہ یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ کوشش کرکے دیکھ لیں ہم نے نہ پہلے کبھی ڈکٹیشن لی اور نہ آئندہ لیں گے حکومت نے جتنے تاجر گرفتارکرنے ہیں کرکے دیکھ لے حکومت ٹکراو کی پالیسی کی بجائے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے اقدامات کرے ہمیں کسی بھی صورت سیکورٹی فورسز کے ساتھ دست و گریبان نہ کیاجائے ہماری بات سنی جائے ہماری دکانیں نہ وزیراعلیٰ،نہ ترجمان صوبائی حکومت نہ ڈپٹی کمشنر کی ملکیت ہیں ہم کسی بھی صورت دکانیں بند نہیں کریں گے اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں چاردن تک کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دی جائے تو عید سے بیس دن تک لاک ڈاون کرنے کیلئے تیارہیں اگر لاک ڈاون اتنا ضروری ہے وفاقی ورزراء،سینیٹرز ٗوزیراعلیٰ،صوبائی کابینہ اوراعلیٰ بیوروکریٹس اپنی تنخواہیں ہمیں دیدیں ہم دکانیں بند کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، سپریم کورٹ تاجروں کو کاروبارکی اجازت دیں بصورت دیگر تاجرہرصورت چاند رات تک کاروبارجاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں