کورونا وائرس عراق میں وبا کا خوف لوگ قبرستانوں میں میتوں کی تدفین تک کی اجازت نہیں دے رہے
کورونا وائرس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تدفین میں کئی طرح کیمشکلات حائل ہیں۔محمد الضلفی کے 67 سالہ والد 21 مارچ کو کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں فوت ہوئے مگرشمالی عراقی شہر نجف میں ان کی تدفین کے لیے قبر کی جگہ ڈھونڈنے میں نو روز لگ گئے۔ دومواقع پہ اہل خانہ نے بغداد کے باہر ایک دور افتادہ جگہ پر حکومت کی جانب سے قبر کی تجویز کومسترد کر دیا۔ اس مقام پر کورونا وائرس سے متاثرہ سات دیگر ہلاک شدگان کو دفن کیا گیا ہے۔تدفین کے معاملے پر حکومتی محکمہ صحت کی ٹیم اور متوفی کے اہل خانہ کے درمیان لڑائی ہوئی۔اس دوران محمد الضلفی کے والد کی میت ایک ہسپتال کے سردخانے میں پڑی رہی۔عراق میں اب تک ایک ہزار اکتیس افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ اس وائرسکی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 64 ہو چکی ہے۔ تاہم چار کروڑ آبادی کے ملک عراق میںبہت کم ٹیسٹ ہو پائے ہیں اور اس لیے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کوئی نہیںجانتا۔ کہا جا رہا ہے کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔عراقی حکام نے گیارہ اپریل تک ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی گئیہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں۔ مگربعض علاقوں میں مقامی بااختیار لوگوں نے حکومتی احکامات سے زیادہ سخت ضوابط نافذ کررکھے ہیں۔