بھوتانی کا استعفیٰ، سیاست اور جذبات ایک ساتھ نہیں چل سکتے،کریم نوشیروانی

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے باپ پارٹی کے رہنما سردار صالح بھوتانی کے وزارت سے استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست اور جذبات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ان کے اس فیصلے سے نقصان جہاں پارٹی کو ہوگا وہاں یہ عمل دونوں اطراف کے لئے نقصان دہ ہے۔ افہام و تفہیم سے معاملات مل بیٹھ کر صوبے اور یہاں کے عوام کے بہتر مفاد میں حل کیا جائے۔ اس تمام صورتحال کا فائدہ اپوزیشن اور ان قوتوں کو ہوگا جو کہ بلوچستان خصوصاً پاکستان کی ترقی کے مخالف ہیں۔ میری چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے گزارش ہے کہ وہ صوبے اور پارٹی کے بہتر مفاد میں ثالثی کردار ادا کریں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال جو کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں نے اپنے 3سالہ دور میں بلوچستان کو جو ترقی دی ہے اس سے قبل کی حکومتی کے دور میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ 1985سے لیکر 2018تک ہم بھی مختلف حکومتوں میں رہے لیکن جام کمال حکومت کے تین سال ترقی کے لحاظ سے ان پر بھاری ہیں انہوں نے کہا کہ استعفوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس سے صوبے میں جاری ترقی و خوشحالی اور جمہوری پراسس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ساتھ ہی ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کا جس کا قیام بلوچستان اور یہاں کے پسماندہ عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے ایک نوید لیکر آیا تھا، اسے بھی جٹھکا لگے گا۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے وزراء اور ارکان اسمبلی صوبے، عوام اور پارٹی کے بہتر مفاد میں فیصلہ کریں کیونکہ جام کمال کا تین سالہ دور انتہائی شاندار اور ترقی و خوشحالی کا رہا ہے۔ آج اگر اسے بریک لگ گئی تو بقایا دو سال اقتدار کی رسہ کشی میں ہی گزر جائیں گے وزارتوں پر جھگڑے اس سے مفادات کی جنگ رہے گی جس کا فائدہ صوبے کے عوام باپ پارٹی اور پاکستان خصوصاً بلوچستان کو نہیں ہوگا بلکہ اپوزیشن سمیت ان قوتوں کو ہوگا جو کہ اس ترقی و خوشحالی کے مخالف ہیں انہوں نے کہاکہ جام کمال تین سال میں سب کو ساتھ لیکر چلے لیں ان کی سوچ مثبت ہے۔ وہ اس صوبے اور یہاں کے عوام کے حق میں بہتر سوچتے ہیں ان کی شرافت کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ کوئی اگر غیر دانستہ طور پر نظر انداز ہوا ہے تو جام کمال اس کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا ازالہ کریں گے۔میری ملکی اداروں سے اپیل ہے کہ وہ صوبے میں جام کمال کی سربراہی میں جمہوری ٹرین جو کہ صحیح ٹریک پر رواں دواں ہے اسے سپورٹ کریں، تاکہ بلوچستان بھی ترقی و خوشحالی کے لحاظ سے دیگر صوبوں کے برابر آجائے آخر میں انہوں نے چیئرمین سینٹ میر صادق سنجرانی سے گزارش کی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پارٹی اور صوبے و عوام کے بہتر مفاد میں ثالثی کا کردار ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں