وفاق احساس پروگرام میں بلوچستان کے 12لاکھ لوگوں کو شامل کرے، جام کمال

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے وفاقی سطح پر اجلاس ہونا چاہیے وفاق رسک احساس پروگرام کے تحت بلوچستان کے 12لاکھ خاندانوں کو شامل کرے جس سے کافی حد تک مدد مل سکے گی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے کوئٹہ کے دورے کے موقع پر 5اہم نوعیت کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے جس میں بلوچستان کے ساتھ منسلک سرحدی اضلاع میں صحت کی سہولیات اور قرنطینہ سینٹرز کا قیام ہے جس کا حل ناگزیر ہوچکا امید کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں صوبائی حکومت کیساتھ تعاون کرے گی موجودہ صورتحال میں صوبوں اور وفاقی حکومت کو معاشی صورتحال کا سامناکرنا پڑے گا گورنر ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کوئٹہ کے دورے کے موقع پر بارڈرز سے منسلک دیگر مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی اور درخواست کی کہ بلوچستان کا حصہ گندم کے حوالے سے بڑھا یا جائے بلوچستان کے ساتھ منسلک سرحدی اضلاع میں صحت کی سہولیات سمیت مستقل بنیادوں پر قرنطینہ سینٹرز کی قیام عمل میں لائی جائے جبکہ رسک اور احساس پیکج سمیت گندم کے حوالے سے بلوچستان کا حصہ زیادہ رکھیں جس پر وزیراعظم پاکستان نے جلد حل کی یقین دہانی کرادی جس میں کچھ مسائل تو ایسے کہ وہ فوری حل ہوجائینگے اور باقی مسائل پر مہینہ سے دو مہینہ میں عملدرآمد کیا جائے گا بلوچستان حکومت بھی اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں وفاقی حکومت بھی تعاون کرے گی انہوں نے کہا کہ موجودہ کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ٹیکسیشن کا عمل کافی متاثر ہوگا جس کی وجہ سے آنے والے 6ماہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے مشکل ہونگی کیونکہ موجودہ صورتحال میں ٹیکس 1سال کیلئے معاف کرنا لوگوں کو صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات پہنچانے کی وجہ سے حکومت پر معاشی حوالے سے اثر پڑے گا کیونکہ اس تمام تر صورتحال میں حکومت سے پیسہ جارہا ہے آنہیں رہا جس کی وجہ سے آنے والے 6ماہ میں ریونیو کی کلکشن کم ہوجائے گی تاہم اس حوالے سے وفاقی سطح پر این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اجلاس ہونا چاہیے جس میں تمام تر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ ہم موجودہ صورتحال کے باعث کتنے خسارے میں جارہے ہیں مالی حوالے سے صوبائی سطح پر بھی چیلنج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کابینہ کے اجلاس میں بھی اس پر سیر حاصل بحث ہوئی موجودہ صورتحال کی وجہ سے سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری پروجیکٹ سے بھی بلا کر پوچھا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے پروجیکٹ کتنے متاثرہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے بلوچستان کیلئے فنانشل پیکج کی بھی درخواست کی ہے جس پر کابینہ ارکان نے بھی بات کی اور وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے تاہم موجودہ صورتحال میں وفاقی حکومت کی بھی مشکلات دیکھ رہے ہیں بلوچستان کیلئے اگر فوری طور پر رسک،احساس پیکج کے تحت 12لاکھ خاندانوں کو شامل کیا جائے جس سے کم از کم بلوچستان کے 65سے 70لاکھ لوگ اس زمرے میں آجائینگے جس سے بلوچستان کی کافی حد تک مدد مل سکے گی جو بہت بڑی ریلیف ہوگی امید رکھتے ہیں کہ اس پیکج میں 6لاکھ خاندانوں سے بڑھاکر 12لاکھ خاندانوں تک پہنچا یا جائے گا انہوں نے کہا کہ تفتان بارڈر سے ایران سے آنے والے لوگوں کو ایگزٹ کر کے بفرزون میں بھیج دیا جاتا ہے جس سے قبول کرنا ضروری ہے کیونکہ ایران سے آنے والے افراد پاکستانی ہیں جنہیں بفر زون میں چھوڑ نہیں سکتے پہلے دنوں میں تو 5سے 6ہزار افراد کا ہونا بڑی بات تھی مگر اب ایران سے آنے والے لوگوں کی تعداد کم ضرور ہوگئی ہے مگر جن افراد کی ویزے کا وقت یا اپنے وطن واپس آنے چاہتے ہیں تو ان کیلئے وہاں پر سہولیات فراہم کی جارہی ہے تاہم افغانستان سے لوگ وطن واپس کم آجائیں مگر طورخم بارڈر پر جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ ہزاروں کے افراد میں افغان مہاجرین اپنے وطن گئے تاہم ا فغان سرحد کے حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بلوچستان حکومت سدرن کمانڈ اور ا یف سی کے ساتھ ملکر صورتحال دیکھ رہی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں