تمام قیدیوں کی رہائی تک بین الافغان مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے، طالبان

دوحہِافغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ اسے بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کے لیے تمام 5000 قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کے قطر میں قائم دوحہ آفس کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایاکہ قیدیوں کے تبادلے میں تاخیر سمجھ سے باہر ہے۔ سہیل شاہین نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دوحہ امن معاہدے کے مطابق تمام قیدی رہا کیے جائیں۔ یہ رہائی بغیر کسی رکاوٹ اور مداخلت کے ہونی چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ تمام 5000 قیدیوں کی رہائی امن معاہدے کی شق کا حصہ ہے اور اس کے بغیر بین الافغان مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہاکہ قیدیوں کی رہائی کو کسی بھی تناظر میں بارگیننگ چپ کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے جس کے ذریعے کچھ لو اور کچھ دوکی پالیسی پر عمل درآمد کیا جا سکے۔ان کے مطابق قیدیوں کی رہائی ہی باہمی اعتماد کی فضا کو فروغ دے سکتی ہے اس طرح بین الافغان مذاکرات کے لیے راہ ہموار ہو گی۔ان کا کہناتھا کہ بین الاافغان مذاکرات کے لیے تمام قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرنا ہی ماحول کو سازگار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔تاہم انہوں نے کابل حکومت کی جانب سے قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل دوحہ امن معاہدے میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی 50 تو کبھی 100 قیدی رہا کیے جائیں گے اور وہ بھی اپنی مرضی، شرائط اور خواہشات کے ساتھ تو اس سے امن معاہدے پر عمل درآمد میں مزید تاخیر ہو گی۔سہیل شاہین کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے تشدد کے الزامات کا واحد حل ہی قیدیوں کی جلد از جلد رہائی ہے اور اس کے بعد سیز فائر اور آئندہ حکومتی ڈھانچے سے متعلق بات چیت بین الافغان مذاکرات میں ہونا ہے۔ یہ سب کچھ 29 فروری کو ہونے والے امن معاہدے میں واضح طور پر لکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں