تنقید برائے اصلاح ہو نہ کے اختلافات کی وجہ سے، صوبائی وزراء

کوئٹہ:صوبائی وزرا ء،مشیر اور پارلیمانی سیکرٹریز نے اپوزیشن کی حکومت پر تنقید کومستردکرتے ہوئے کہاہے کہ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے،بلوچستان حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے،تمام اتحادی جماعتیں مل کر صوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے،صوبائی کابینہ میں تمام تر فیصلے اتحادی پی ٹی آئی، ایچ ڈی پی، اے این پی،بی این پی (عوامی) اور دیگر کی مشاورت سے کئے جاتے ہیں،نئے اضلاع کا قیام وقت کی اہم ضرورت تھیں،حکومت بلوچستان کے ترقیاتی اقدامات گراؤنڈز پر موجود ہیں،دو ماہ وفاقی حکومت کے صحت کارڈ کے طرز پر یونیورسل ہیلتھ کارڈز کااجراء کیاجائیگا جس سے شناختی کارڈ رکھنے والا ہر شخص 5سے 10لاکھ روپے تک علاج کراسکتاہے، قانون میں منتخب اور غیر منتخب کا کوئی تصورنہیں حکومتیں اپنی ضروریات کے مطابق فنڈز خرچ کرتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزرا ء میر ظہور احمد بلیدی، میر ضیا اللہ لانگو،پارلیمانی سیکرٹریز بشریٰ رند اور مبین خان خلجی نے صوبائی وزیر ریونیومیر سلیم کھوسہ، صوبائی مشیر کھیل عبد الخالق ہزارہ، پارلیمانی سیکرٹری ماہ جبین شیراں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ آسامیوں پر بھرتی کا ایک طریقہ کار ہوتاہے پچھلے ادوار میں آسامیوں پر بھرتیوں کا سلسلہ روک دیا گیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے آتے ہی آسامیوں پر بروقت تعیناتیوں کا سلسلہ شروع کیا جو موجودہ حکومت کی کامیابی ہے اورہم نے ٹارگٹ رکھا ہے کہ پروڈکٹیو آسامیاں پر کئے جائیں بجٹ کا ماحول ہے حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کی ضروریات ملازمین کے مطالبات اور ترقیاتی کاموں کو خصوصی توجہ دی جائیں،بلوچستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ پی ایس ڈی پی موجودہ دور حکومت میں بروئے کار لائی گئی ہیں۔حکومت نے ہر جگہ اور ہرشعبے میں کام کیا ہے نظر انداز کئے گئے سیکٹرز پر بھی توجہ دی گئی ہے،صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر بلوچستان کی ضروریات پوری کرنے اور محرومیاں ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں،پچھلے سال 162 ارب روپے کے اسکیمات جن میں ہوشاب آواران روڈ،ڈیمز ودیگر شامل ہیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں منظور کرائیں انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت ماضی میں نظرانداز رہاہے ہم نے پی جی ایم آئی فعال کردیا اورفاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال کیلئے بجٹ رکھاہے،انہوں نے کہاکہ پنجگور،خاران،جھل مگسی،ڈیرہ مراد جمالی اور تربت ودیگر میں ڈیمز بنائے جائیں گے،موجودہ حکومت سے قبل ہائیرایجوکیشن تباہ حال تھیں حکومت بلوچستان نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ضرورت کے مطابق بجٹ دیا،39انٹرکالجز کو ڈگری کا درجہ دیاگیا،سسٹم مینجمنٹ پر توجہ اورقانون سازی جس میں 107 قوانین میں 57 پاس کئے ہیں جن میں رائٹ ٹو انفارمیشن،ہراسمنٹ ودیگر بلز بھی شامل ہیں بہت سے قوانین میں ترمیم کی بلوچستان میں لینڈ لیز پالیسی بنائی بلوچستان فوڈ اتھارٹی قائم کیا یہاں سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کو کوئی پوچھتا نہیں تھا لیکن بلوچستان میں سپورٹس کمپلیکسز و دیگر سرگرمیوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ وومن ڈیپارٹمنٹ پر کام کیا ہے جس میں خواتین کیلئے سینٹرز اور ہاسٹلز بنائے جائیں گے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان کو کروڑوں روپے کے فنڈز دینے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ قانون میں منتخب اور غیر منتخب کا کوئی تصورنہیں حکومت ضرورت کے مطابق پروجیکٹس کیلئے فنڈز دیتی ہے حکومتیں اپنی ضروریات کے مطابق فنڈز خرچ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل پاس ہوتا ہے تو وہ نافذ العمل ہوجاتا ہے دیگر قوانین پر عمل درآمد جاری ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان کے 40ارب روپے کے لیپس ہونے کے بیان سے متعلق ظہوراحمد بلیدی نے کہاکہ پی ایس ڈی پی میں ہزاروں اسکیمات شامل ہوتے ہیں کوئی بھی اسکیم کسی مسئلے کی وجہ سے شروع نہ ہوں تو تخلیق کردہ فنڈز سرنڈر کئے جاتے ہیں اور اگلے سال پی ایس ڈی پی میں دوبارہ اس اسکیم کو شامل کیاجاتاہے انہوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ میں تمام تر فیصلے اتحادی پی ٹی آئی، ایچ ڈی پی، اے این پی،بی این پی (عوامی) اور دیگر کی مشاورت سے کئے جاتے ہیں،نئے اضلاع ضرورت تھیں جس کی منظوری دیدی گئی ہے،حکومتی جماعت بی اے پی کے پارلیمانی ارکان میں اختلافات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے،میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ یہاں سب سے مشکل کام آسامیاں تخلیق کرناہے نوکری نہ ملنے کے بعد اکثر لوگ عدالت کا رخ کرلیتے ہیں اسمبلی میں اپوزیشن کے دو ارکان کی جانب سے لیویز پوسٹوں سے متعلق الزامات پر میں نے اسی وقت کہاتھا کہ ثبوت پیش کئے جائیں تو پھر دیکھیں کہ ملوث عناصر کے خلاف کیا کارروائی ہوگی تاہم ابھی تک نہ عدالت میں اور نہ ہی اسمبلی میں لیویز آسامیوں پر بھرتی کے خلاف ثبوت پیش کرسکے ہیں،آسامیوں سے متعلق کیس پر عدالت فیصلہ دے گی کسی کے پاس ثبوت ہے تو پیش کرے ہم کارروائی کریں گے۔ لیویز میں ساڑھے چار سے 5ہزارتک بھرتیاں کی جاچکی ہیں۔ خضدار میں ہندو تاجر کے قتل اور دھمکی آمیز پمپلٹس تقسیم کرنے سے متعلق انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تفتیش کررہی ہے اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی اجلاس بلایاہے بہت جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے کیونکہ عوام کی جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے جس کیلئے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اقدامات اٹھا رہی ہیں۔بشری رند نے کہا کہ اپوزیشن جھوٹ کا سہارا لے کر عوام کو گمرہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں جذباتی تقاریر سے سچائی اور حقائق کو چھپایانہیں جاسکتاوزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تقاریر کرکے عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جتنا کام وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے دور حکومت میں ہوئے ہیں ان کی مثال نہیں ملتی دھواں دھار تقاریر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے،موجودہ حکومت کے اقدامات زمین پر موجود ہیں،آئندہ الیکشن میں فیصلہ عوام کریگی،تمام اتحادی جماعتوں نے صوبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے کوئٹہ سے متعلق اپوزیشن پروپیگنڈا کررہی ہے یہاں پرکئے گئے ترقیاتی کام تو اندھے کو بھی نظر آجائیں، کوئٹہ میں کینسر ہسپتال زیر تعمیر ہیں، امراض قلب ہسپتال پر80فیصدہوچکاہے جبکہ نواں کلی ہسپتال میں کام جاری ہے،شہر میں دو منی سپورٹس کمپلیکس مکمل جبکہ 4پر کام جاری ہے،سریاب روڈ کی توسیع کاکام تیزی سے جاری ہیں تاہم اپوزیشن نے رکاوٹیں کھڑی کیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترقی اورکامیابی کاراستہ روکنے کی کوشش ہے، سریاب جو 15 سالوں سے نظر انداز کیا گیا ہے،ایوب اسٹیڈیم میں ہاکی گراؤنڈ کاکام بھی سب کے سامنے ہیں، نواں کلی روڈ پر90فیصد،ہنہ اوڑک روڈ پر 60 فیصد کام ہوچکاہے پٹیل روڈ،پرنس روڈ کی توسیع کاکام بھی جلد شروع ہوگاجبکہ سریاب اور سبزل روڈ اور جوائنٹ روڈ کی توسیع پر کام جاری ہے سریاب کے اندر 130کلومیٹر روڈ پختہ کیاجاچکاہے گزشتہ روز میں نے خود سریاب میں مذکورہ علاقے کا دورہ کیاتاکہ کام کاجائزہ لیاجاسکے سریاب اور کچلاک کو میٹرو پولیٹن میں شامل کیا جائے گا میاں غنڈی پارک جو ایک عرصے سے بند تھا کو جلد فعال کرکے جلد عوام کیلئے کھول دیا جائے گا، کوئٹہ میں پانی کے مسئلے کے حل کیلئے ڈیموں پر کام جاری ہے،تین ڈیمز مکمل ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ وفاق کے ہیلتھ کارڈ کے طرز پر حکومت بلوچستان دو ماہ کے اندر یونیورسل ہیلتھ کارڈ جاری کرے گی جو ہرشناختی کارڈ رکھنے والے کو دی جائے گی جس کے ذریعے وہ5سے 10 لاکھ روپے تک علاج پر خرچ کرسکتے ہیں یونیورسل ہیلتھ کارڈ کیلئے آئندہ مالی بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں، کوئٹہ کراچی شاہراہ پر 7مہینے کے دوران 886افراد لقمہ اجل بنے ہیں مذکورہ شاہراہ خونی شاہراہ کے نام سے جاناجاتاہے جس کی توسیع کیلئے وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے تگ و دو کی بلکہ وزیراعظم کے ساتھ اجلاس سے ناراض ہوکر نکلے بھی اوراب خوش قسمتی سے مذکورہ شاہراہ کی منظوری ہوچکی ہے جو چمن،کوئٹہ تا خضدار اور کراچی تک دو رویہ کردیاجائے گا۔جس کا کریڈیٹ حکومت بلوچستان کے سر ہے،صوبائی حکومت 20ہزار نوکریاں تک دے چکی ہیں حکومتی کارکردگی سے خائف اپوزیشن واویلا کررہی ہے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اگر ترقی کا یہ سفر اسی طرح جاری رہا تو آئندہ انتخابات میں وہ کلین بولڈ ہوجائیں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبے کے مختلف علاقوں کا سب سے زیادہ دورے کئے ہیں، صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بشری رند نے کہا کہ کارکردگی اور اسمبلی دو الگ چیزیں ہیں پارلیمانی سیکرٹری صحت کے شعبے پر توجہ دے رہی ہے تنقید برائے اصلاح ہو تو اچھا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری مبین خان خلجی نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پانی،بجلی،گیس اور شاہراہوں کی توسیع منصوبے زیر غور ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں