ایران کے دارالحکومت میں خامنہ ای کے خلاف مظاہرے

تہران:ایران میں حکام نے اہواز میں متعدد سماجی کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ ان افراد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب یہ لوگ دریائے کارون کے نزدیک صوبے سے پانی کی منتقلی ک پالیسی پر احتجاج کر رہے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جنہوں نے احتجاجی بینر اٹھا رکھے تھے۔ گرفتار ہونے والے مظاہرین میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔اہواز میں احتجاجی تحریک کی رابطہ کار کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں تمام گرفتار شدگان کی رہائی، انٹرنیٹ کی عدم بندش اور پر امن مجمع کی ضمانت کا مطالبہ کیا گیا۔بیان میں زور دیا گیا کہ صوبے کے دریاؤں کا پانی منتقل کرنے کا سلسلہ روک دیا جائے۔ مزید یہ کہ کسانوں اور کاشت کاروں کو ہونے والے نقصان کا زر تلافی بھی ادا کیا جائے۔دارالحکومت تہران میں سیکڑوں ایرانی شہری مظاہروں کے لیے نکل آئے۔ انہوں نے رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خلاف نعرے بازی کی اور رہبر اعلی کی معزولی کے مطالبے کے پلے کارڈ بھی اٹھائے۔ادھر ایران کے جنوب مغربی شہر اہواز کے وسط میں احتجاجیوں نے رہبر اعلی خامنہ ای کی تصاویر جلائیں۔اہواز صوبے کے مختلف شہروں میں ایرانی نظام حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے اور احتجاجات دیکھے جا رہے ہیں۔ مظاہروں کا یہ سلسلہ دارالحکومت تہران تک پہنچ گیا۔یاد رہے کہ اہواز میں 15 جولائی سے وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج ہو رہا ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق دو ہفتوں کے دوران میں کم از کم 9 مظاہرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں ایرانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں سیکڑوں احتجاجی گرفتار کیے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں