سردار کوڑا خان قیصرانی باغی بنے

بیٹا!!!آج ان سب کوزمینیں،مراعات اپنے نام لکھنے دواگراللہ نے چاہا توقیصرانی قوم اپنا نام تاریخ میں لکھوائے گی اوراپنی جانوں کے بدلے فرشوں پرنہیں بلکہ عرش پر بھی محلات کے حقدارٹھرے گی“
قارئین!!یہ پی ٹی وی کے ڈرامہ ”وفا کے پیکر“میں ایک سین کا باپ بیٹے کے درمیان جاندارمکالمے کاحصہ ہے جس میں سردار کوڑاخان اپنے بیٹے کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں جب اس نے پوچھا کہ سب لوگ انگریز جائیداد لے رہے ہیں لیکن آپ ایسا کیوں نہیں کرتے۔۔۔!!!
آخریہ کوڑاخان کون ہے؟ یہ اتنا مشہور کیوں ہوا؟ جسے پاکستان کے سرکاری میڈیا پر بھی رسائی ملی لیکن ڈیرہ جات کے سرداروں کی مداخلت کی وجہ سے یہ ڈرامہ سرکار کومختصرکرنا پڑا کیونکہ ان میں ان کے آباؤاجداد کی سامراج نواز ہونے کا پورا تاثر جارہاہے جس میں انہیں قوم دشمن،مسلمان دشمن اور آزادی کی بجائے انگریزوں کی غلامی اچھی لگتی ہے۔۔۔!!!
تاریخ نویسوں اور مقامی داستان گوؤں کے مطابق کوڑا خان پہل پہلے ایک مقدم تھے لیکن اپنی چالاکی اور ادراکی طبعیت کی وجہ سے قیصرانی قبیلے کے سردار بن گئے کیونکہ فضل علی خان کم سن تھے اور ان کے لئے قائم مقام اوراتالیق ان کے ماموں سردار کوڑاخان رکھے گئے۔۔۔!!!
تو پھرسوال یہ بھی ابھرتاہے توانگریزوں نیانہیں قائم مقام سردارکیوں بننے دیا؟
کیونکہ وہ ذہین بھی تھا،ان کاقبیلہ پراثرو رسوخ دیگر مقدمین کی نسبت زیادہ تھا سونے پرسہاگہ کے مصداق وہ کم سن فضل علی خان کے ماموں تھے اورقبیلے کے تمام مقدمین اور جرگہ نیانہیں قائم مقام سردار بنانے کی انگریز سرکارسے استدعا کی اور انگریز سرکارکوبھی ایساہی شخص چاہئے تھا جو انگریزی مفادات کامحافظ ہو یعنی قبیلے پراثرورسوخ بھی ہو اورحالات کوپرامن رکھنے ممدومعاون ہو اور ان کاٹریک ریکارڈ بھی اچھا ہو مزیدیہ کہ وہ مدبربھی ہو۔۔۔!!!
تو پھرسوال یہ پیدا ہوتاہے انگریزوں کا وفادار مقدم کیسے انگریزوں کے مدمقابل آئے؟
تاریخ نویسوں اور داستان گوؤں کے مطابق 1868ء کے گرمیوں کے اختتام یا سردیوں کے آغاز سے کچھ پہلے سردار کوڑاخان کابیٹاجہانگیرخان جیسے کچھ لوگ ان کا منہ بولا بیٹا بھی کہتے ہیں خیرشاہ اورحیدرشاہ کے ساتھ شکار کھیلنے گئے لیکن اتفاقاً خیرشاہ کو جہانگیرخان کی گولی لگی جس سے وہ جان بر نہ ہوسکے۔۔۔!!!
متوفی کے باپ مہرشاہ نے جہانگیر سے خون بہا کا مطالبہ کیا جس کی اس وقت کی مالیت 500 روپے تھی لیکن جہانگیر شاہ نے خون بہا دینے سے انکار کیا جس پر مہرشاہ طیش میں آکر جہانگیر کیخلاف ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی کمشنر گرے کے پاس گئے جس نے ان سے ان کی تلافی کا وعدہ کیا جس پر گرے صاحب تحقیقات کیلئے ٹبی قیصرانی آئے اوریعقوب قیصرانی کے کنویں کے سامنے اپناخیمہ لگایا
جب جہانگیر خان گرے سے ملنے آتاہے توانہوں نے جہانگیرخان کے متعلق بکواس کہے اور سردار کے گرفتار ہونے کاحکم دیا جس کی وجہ سے جہانگیرخان طیش میں آگئے اور انگریز ڈپٹی کمشنر کے بازومڑوڑ کر ان کے ہاتھوں سے پستول چھین کر انہیں چت کردیا جس پر ان کے ساتھ آئے ہوئے پروٹوکولی انہیں بچانے کیلئے آئے مگر بے سود کیونکہ اسی اثنا میں جہانگیرخان کی امداد کیلئے بھی ایک لشکربازخان کی قیادت میں آئی۔۔!!!
جس کی وجہ سے دونوں لشکریوں کے درمیان جنگ ہوئی جس میں گرے صاحب گرفتارہوئے اسی اثنا میں موقع واردات پر کوڑاخان بھی آئے انہوں نے گرے کو جہانگیر اور باز خان کے ہاتھوں قتل کرنے سے منع کیا اور کہا ”انہیں قیدی بنا کر رکھیں“
قارئین!!!آپ سوچ ر ہے ہوں گے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان کیوں آئے حالانکہ یہ علاقہ تو ڈیرہ غازی خان میں ہے ڈیرہ غازی خان کے ڈپٹی کمشنر کوآناچاہیے
پریشان مت ہوں اس کے بارے میں بھی بتاتاہوں اس وقت ٹبی قیصرانی ڈیرہ اسماعیل خان کاحصہ تھا تو ڈپٹی کمشنر کوہی آنا تھا۔۔۔!!!
صاحب لنڈشہسوار میرجلال خان کے مطابق اس وقت لنڈ بھی ان کے ساتھ تھا جوکہ سوری لنڈ کے تاجرکابیٹا تھا جسے ان کے والد نے دہلی کی جانب تجارت کی غرض سے جاتے ہوئے اپنے ہمراہ لیا کیونکہ ان کے والدہ کے وفات کے بعد ان کا ایک ہی سہاراتھا جوان کا دیکھ بھال کرتا تھا وہ تھا ان کا والد۔۔۔!!!
اسی تجارتی سفرپہ اچانک انگریزوں نے ان پرحملہ کیا اورتاجروں کاسامان لوٹ کرفرار ہوگئے۔۔۔
اسی حملے میں ان کے والد شدیدزخمی ہوگئے جس کی وجہ سے ان کے والد نے اپنے شہید ہونے سے پہلے اتفاق سے انہیں جنگلی قبیلے کے سربراہ کانکا کے حوالے کیا اورانہیں اس کے دیکھ بھال کی ذمہ داری تفویض کی انہوں نے اس کی خوب خاطر مدارات کی اور انہیں فنونِ حرب میں تاک کیا وہاں اسے وشالی سے محبت بھی ہوئی اوران کی محبت میں انہیں بہت سے جتن کرنا پڑے
لیکن یہاں آپ اب سوچ رہے ہوں گے ان کا ذکرمیں نے کیوں کیا کیونکہ وہ سردارجہانگیرخان کے ہمراہ تھے جن کی شجاعت اور دلیری کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا جس کااعتراف کوڑا خان قیصرانی نے بھی کیا
کے مشورے پرانہوں نے پہاڑوں کارخ کیا کیونکہ تمام تمنداران انگریزوں کے حامی تھے کوئی بھی ان کی حمایت کا روادارنہ تھا سب انگریزوں کے تلوے چاٹ رہے تھے۔۔۔!!!
لنڈ اپنے سردار غلام حیدرخان لنڈ،عاشق خان بزدار،جمال خان لغاری اور محمودخان کھیتران سمیت تمام تمنداروں کی چاپلوسی اورواہیاتی سے باخبرتھے۔۔۔!!!
واضح رہے سردارجمال خان لغاری نے انگریزوں کیسامنے اپنی وقعت بڑھانے کیلیے خیرشاہ اور مہرشاہ کے مریدوں مریدمہنگ،بہار،حاجانی اورجانے کو اپنے علاقے سے کوڑا خان کے سر کے لانے کیلئے خود ہی روانہ کیا۔
جس کی وجہ سے انہوں نے پہاڑوں کارخ کیا۔۔۔!!!
گرے کوشمتالہ کے مقام پرایک غار جسے گری جڈو بھی گرے کی نسبت سے کہتے ہیں رکھا۔۔۔!!!
اس کے بعدتمنداران بلوچ کوڑاخان کے پیچھے پڑگئے کوئی سرکوبی کے لیے آدمی تیارکررہاہے توکوئی مصالحتی کوشش میں مبتلا ہے
البتہ سرلانیوالے ناکام رہ گئے مگر مصالحت والے کامیاب ہوگئے انگریزوں کے سامنے ہیروبن گئے جن میں سے ایک محمود خان کھیتران ہے جنہوں نے مصالحت کی کوشش کی جو بارآور ثابت ہوئی جس کے مطابق گرے آئندہ سردار کوڑا خان قیصرانی اور اس کے قبیلے کیخلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا۔۔۔!!!!
اور اس معاملے کوہمیشہ کے لیے رفع دفع کریں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔۔۔!!!
اسی مصالحت کے نتیجے میں گرے رہا ہوکر دوبارہ ڈیرہ اسماعیل اپنے فرائض ِ منصبی سرانجام دینے کے لیے گئے لیکن انہوں نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے سردار کوڑاخان قیصرانی سے بدلہ لینے کے لیے بھیجا۔۔۔!!!

اپنا تبصرہ بھیجیں